وزیراعظم پیدرو سانچیز اور اپوزیشن لیڈر البرتو نونیز فئیخو کے درمیان غزہ کے معاملے پر سخت جملوں کا تبادلہ

Screenshot
میڈرڈ 17 ستمبر (دوست نیوز) اسپین کی پارلیمان کے ایوان زیریں میں آج کے اجلاس میں وزیر اعظم پیدرو سانچیز اور اپوزیشن لیڈر البرتو نونیز فئیخو کے درمیان غزہ کے معاملے پر سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
فئیخو نے الزام لگایا کہ سانچیز غزہ کو اپنی “کوتاہیوں اور اسکینڈلز پر پردہ ڈالنے” کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور کہا کہ وہ اقتدار میں رہنے کے لیے “نیتن یاہو سے بھی ہاتھ ملا سکتے ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “سویلین ہلاکتیں فوری رکنی چاہییں، فلسطینی عوام دہشت گرد نہیں ہیں، غزہ پر بمباری اسرائیلی حکومت کر رہی ہے، عوام نہیں”۔ ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور اسے مستقبل کی فلسطین کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

اپوزیشن لیڈر نے سانچیز پر ایئر یورپا کے 475 ملین یورو کے متنازعہ بیل آؤٹ میں مفادات کے ٹکراؤ کا الزام بھی دہرایا، جس کی تفتیش کا حکم عدالت نے حال ہی میں دیا ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں سوال کیا کہ کیا حکومت یوروویژن کے بعد ہسپانوی ٹیموں کو یورولِیگ اور ورلڈ کپ سے بھی واپس لے گی؟

جواب میں وزیر اعظم سانچیز نے کہا کہ “غزہ میں نسل کشی ہورہی ہے” اور اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی آزاد کمیشن کی رپورٹ اور رئیل انسٹی ٹیوٹو ایلکانو کے سروے کو دیکھیں، جس کے مطابق 82 فیصد ہسپانوی عوام یہی رائے رکھتے ہیں۔ سانچیز نے کہا کہ “اپوزیشن کی گالی گلوچ عوامی مسائل حل نہیں کرتی” اور اپنی حکومت کو یورپی یونین کے “تیسرے سب سے طویل العمر اور مستحکم” حکومتی تجربے کے طور پر پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی کابینہ نے صرف دو برس میں 43 قانون سازی کی ہیں، جبکہ اقتصادی ترقی کی شرح 2.7 فیصد کے ساتھ اسپین ترقی یافتہ دنیا میں سبقت لے رہا ہے۔ “یہ ایک قومی کامیابی ہے جس پر ہمیں فخر ہے”، سانچیز نے کہا۔
اس پر فئیخو نے حکومت کو “انتہائی غیر مستحکم” قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ عوام “پاپولسٹ افراتفری” میں جی رہے ہیں۔ انہوں نے سانچیز پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ “جب وہ ووٹ ڈالنے والے ہوں تو سنیما چلے جاتے ہیں، جب بجٹ نہ ہو تو سڑکوں پر ہنگامے بھڑکاتے ہیں، اور جب اہل خانہ پر مقدمات ہوں تو موضوع بدلنے کے لیے پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں”۔