مصریات دانوں کی دریافتوں پر ہسپانوی شاہی جوڑے کی توجہ: “کاش ہسپانوی کمپنیاں فٹبال کے بجائے دیگر منصوبوں پر بھی سرمایہ لگائیں”ہسپانوی بادشاہ فلیپ ششم

WhatsApp Image 2025-09-19 at 15.11.35 (2)

قاہرہ / لکسور (19 ستمبر 2025) – ہسپانوی بادشاہ فلیپ ششم اور ملکہ لیتیزیا نے اپنے سرکاری دورۂ مصر کا اختتام لکسور میں اسپین کی زیرِ نگرانی جاری کھدائیوں اور تحقیقی منصوبوں کے معائنے سے کیا۔ شاہی جوڑے نے وادی الملوک میں مقبروں اور تاریخی مقامات کا دورہ کیا، جہاں ہسپانوی ماہرینِ آثارِ قدیمہ اپنی تحقیقی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

بادشاہ اور ملکہ نے سب سے پہلے ملکہ حتشپسوت کے معبد کی نئی روشنیوں کے منصوبے کا افتتاح کیا، جسے ہسپانوی کمپنیوں نے مکمل کیا ہے۔ اس موقع پر بادشاہ فلیپ ششم نے منصوبے کو “شاندار” قرار دیا۔ بعد ازاں انہوں نے وادی الملوک میں فرعون سیٹی اول اور رامسس پنجم و ششم کے مقابر دیکھے، جن کی اندرونی روشنی کا انتظام بھی ہسپانوی اداروں نے کیا ہے۔

دورے کے دوران شاہی جوڑے نے ماہرہ آثارِ قدیمہ مریم سیکو کی نگرانی میں جاری توت موسیٰ سوم کے منصوبے کا بھی جائزہ لیا۔ مریم سیکو 17 برس سے اس معبد پر تحقیق کر رہی ہیں اور اس وقت ان کے اہداف میں کھدائیوں کو سیاحوں کے لیے عجائب گھر کی شکل دینا شامل ہے۔

اسی طرح ڈاکٹر خوسے مانوئل گالان نے اپنے مشہور “دجحوٹی منصوبے” پر شاہی جوڑے کو بریفنگ دی، جہاں انہوں نے قدیم تدفینی باغ اور دنیا کا قدیم ترین شیشہ دریافت کیا ہے۔ گالان کا کہنا ہے کہ “ہسپانوی کمپنیاں اگر فٹبال کے بجائے سائنسی و ثقافتی منصوبوں پر بھی سرمایہ لگائیں تو ایسے کام زیادہ مستحکم ہوں گے۔”

مصریات کے ان منصوبوں کے باوجود ماہرین مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ گالان کی ٹیم کو اس سال کھدائی کے آغاز سے چند ماہ قبل تک فنڈز میسر نہ تھے، جبکہ مریم سیکو نے اپنی مہم کے لیے مختلف غیر ملکی اداروں اور فاؤنڈیشنز سے سرمایہ حاصل کیا۔

مریم سیکو کا کہنا ہے کہ “تحقیقی مہمات کے لیے فنڈنگ ہماری سب سے بڑی آزمائش ہے۔ ہر سال نئی مہم کے آغاز کے ساتھ ہی اگلے برس کی فکر شروع ہو جاتی ہے۔”

ہسپانوی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اسپین میں مصر کی تاریخ و آثارِ قدیمہ میں دلچسپی موجود ہے، مگر جامع سطح پر مصر شناسی کی باقاعدہ تعلیم کا فقدان اب بھی باقی ہے۔ اس کے باوجود گزشتہ دو دہائیوں میں ہسپانوی ماہرین نے مصری آثارِ قدیمہ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، اور اس دورے نے ان کے کام کو ایک نئی توجہ دی ہے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے