غزہ کا مصطفیٰ جسے اسپین لانے کے لیے اس کی اصل شناخت چھپائی گئی

بارسلونا( 20 ستمبر 2025)غزہ کے ایک 11 ماہ کے بچے مصطفیٰ کو اسپین لانے کے لیے اس کی اصل شناخت چھپائی گئی۔ خاندان نے مرحوم بچے کی دستاویزات استعمال کر کے اسے جنگ سے باہر نکالا۔ یہ واقعہ عالمی ادارۂ صحت (WHO) کی نگرانی میں ہونے والی ان انخلائی کارروائیوں کے دوران پیش آیا جن میں شدید بیمار بچوں کو علاج کی غرض سے یورپ لایا جاتا ہے۔
بچے کی ماں سمر نے اعتراف کیا کہ اس نے اپنے بیٹے کو اپنے بھتیجے عبداللہ کے حوالے کیا تاکہ وہ اسے اپنے بچے کے طور پر پیش کر کے اسپین لے جا سکے۔ عبداللہ کا بچہ مارچ میں انتقال کر گیا تھا مگر دستاویزات محفوظ تھیں۔ سمر نے ایک ویڈیو بیان میں کہا: “میں نے اپنے بچے کو اپنے بھتیجے کو دیا تاکہ وہ اسے زندہ رکھ سکے۔ ہمارے بچے بھوک اور محاصرے سے مر رہے ہیں۔”
جولائی میں 13 بچوں اور ان کے 45 اہل خانہ اسپین پہنچے۔ مصطفیٰ کو بارسلونا کے ویل د’ہبرون اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ اسے دل کی کوئی بیماری نہیں بلکہ صرف معدے کے معمولی مسائل تھے۔
وزارت صحت اور وزارت داخلہ نے معاملہ عدالت میں بھیج دیا، جہاں بارسلونا کی ایک عدالت میں ابھی تک کیس زیرِ سماعت ہے۔ کچھ دن مصطفیٰ کو سرپرستی کے تحت ریاستی ادارے نے اپنی تحویل میں بھی لیا مگر بعد میں اسے دوبارہ خاندان کے حوالے کر دیا گیا۔
WHO نے تسلیم کیا کہ یہ واقعہ سامنے اس وقت آیا جب غزہ میں ایک قریبی رشتہ دار نے اطلاع دی۔ تنظیم نے کہا کہ یہ ایک “منفرد اور الگ واقعہ ہے جو غزہ کی ہولناک صورتحال اور والدین کے مجبوری فیصلوں” کی عکاسی کرتا ہے۔
وزارت صحت نے یہ بھی انکشاف کیا کہ جولائی کے ہی ایک اور انخلائی آپریشن میں ایک اور بچی کی شناخت اس کے مرحوم بہن بھائی سے بدل دی گئی تھی۔ تاہم اس معاملے میں بچہ والدین کے ساتھ تھا اس لیے سرپرستی کا کوئی مسئلہ پیدا نہ ہوا۔
غزہ کے صرف 26 میں سے 18 اسپتال جزوی طور پر فعال ہیں اور انتظامی ڈھانچہ تقریباً مفلوج ہے۔ ایسے حالات میں بچوں کی پیدائش، اموات اور دستاویزات کی تصدیق کرنا نہایت مشکل ہے۔
سمر نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: “ہم بھوکے سوتے ہیں اور بھوکے جاگتے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ میرا شوہر زندہ ہے یا مر چکا۔ میرے چھوٹے بچوں کو کھانا، پانی، کپڑے اور دودھ تک میسر نہیں۔ میں اپیل کرتی ہوں کہ ہمیں اپنے بیٹے مصطفیٰ سے ملا دیا جائے اور اس موت کے ماحول سے نکالا جائے۔