پیدرو سانچیز کی نوبل امن انعام کے لیے نامزدگی، پہلے سے کہیں زیادہ ممکن

اسپین کے وزیرِاعظم پیدرو سانچیز کے پاس اس بار امن انعام کی دوڑ میں ایک بہتر موقع ہے۔
نوبل امن انعام ہمیشہ ہی تنازعات کے سائے میں رہا ہے۔ بعض فیصلے دنیا میں امن قائم کرنے کی حقیقی کوششوں کو اجاگر کرتے ہیں، تو بعض نے اس کے وقار کو مشکوک بنایا ہے کیونکہ انعام پانے والے کچھ رہنما اپنے دورِ حکومت میں جنگ و تباہی کے ذمہ دار بھی رہے ہیں۔
2025 کے ممکنہ امیدواروں میں کئی نام سامنے آئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا ذکر بھی ہوا تھا، جنہیں ہم خیال عالمی رہنماؤں کی حمایت حاصل تھی، لیکن ان کے دوسرے دورِ حکومت میں جارحانہ خارجہ پالیسی اور فلسطینی نسل کشی کی کھلی حمایت نے ان کے امکانات کو کمزور کر دیا۔ اس کے برعکس، پیدرو سانچیز کا نام تیزی سے ابھرا ہے، کیونکہ انہوں نے یورپی یونین میں فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کو “نسل کشی” قرار دینے میں پیش قدمی کی اور کئی ممالک نے اسپین کی پالیسی کو اپنا لیا۔
سانچیز اب خود کو ان نامور شخصیات کی فہرست میں شامل کرنے کی پوزیشن میں نظر آتے ہیں جنہیں یہ اعزاز مل چکا ہے، جیسے نیلسن منڈیلا، فریڈرک ڈی کلرک، یاسر عرفات اور میخائل گورباچوف۔ اگرچہ ملکی اپوزیشن ان کی پالیسیوں پر تنقید کرتی ہے، لیکن عالمی سطح پر ان کی کاوشوں کو سراہا جا رہا ہے۔ خاص طور پر فرانس میں وہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
وزیرِ پالیسی ٹیریٹوریل اور میموریل ڈیموکریسی، آنخل وکٹر ٹوریس نے کہا کہ سانچیز نے بین الاقوامی قیادت کا مظاہرہ کیا ہے، وہ مکالمے، تعاون اور پرامن حل کے داعی ہیں، اور اسی بنا پر وہ انسانی حقوق کے بڑے علمبردار کے طور پر ابھرے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اکثریتِ اسپینی عوام بھی سانچیز کو سراہتی ہے اور یوکرین جنگ سمیت دیگر بحرانوں میں ان کے ثالثی کردار اور کثیرالجہتی پالیسی کو تسلیم کرتی ہے۔
واضح رہے کہ نوبل امن انعام کا اعلان ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں اکتوبر کے ابتدائی ہفتوں میں کیا جائے گا، جب کہ تقریب 10 دسمبر کو اوسلو سٹی ہال میں منعقد ہوگی۔