بارسلونا اور کاتالونیا میں نقل و حمل کا بحران، یورپی ہفتۂ موبلٹی ناکام

بارسلونا – 22 ستمبر 2025/یورپی ہفتۂ موبلٹی کا 25واں ایڈیشن اس سال تقریباً نظر انداز کر دیا گیا، حالانکہ ماضی میں اس دوران سڑکیں بند کرکے عوامی سرگرمیاں منعقد کی جاتی تھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خاموشی دانستہ اختیار کی گئی کیونکہ اس وقت بارسلونا اور کاتالونیا میں عوامی اور نجی دونوں طرح کی ٹرانسپورٹ شدید بحران کا شکار ہیں۔
یونیون جنرل دے تریباجادورَس (UGT) کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق کاتالونیا کے ملازمین ہر سال اوسطاً 230 گھنٹے اور تقریباً 5 ہزار یورو صرف آمد و رفت پر خرچ کرتے ہیں، جس سے ان کی ذہنی اور مالی صحت متاثر ہو رہی ہے۔
آبادی 80 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے مگر ٹرانسپورٹ میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے باعث سہولتیں پیچھے رہ گئی ہیں۔ بسوں میں اضافہ وقتی حل ہے، لیکن ریلوے نظام زبردست دباؤ کا شکار ہے۔ بارسلونا شہر میں میٹرو اور ٹرینوں پر ہجوم خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے، جبکہ سڑکیں تنگ کرنے اور سائیکل و اسکوٹر کو ترجیح دینے کی پالیسی نے اکثریتی شہریوں کے سفر کو مزید دشوار کر دیا ہے۔
رہائشی بحران نے بھی مسئلہ بڑھایا ہے۔ مہنگے کرایوں اور جائیداد کی قیمتوں کے باعث ہزاروں خاندان شہر سے 50 کلومیٹر دور دوسری پٹی میں منتقل ہوئے ہیں، جس سے روزانہ کے سفر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
موٹر ویز پر بھی صورتحال تشویشناک ہے۔ فری ہونے والی سڑکیں، خصوصاً AP-7، مستقل جام کا شکار ہیں۔ نئے منصوبے مثلاً B-40 کو سیاسی مخالفت کا سامنا ہے، جس سے صورتِ حال مزید خراب ہو رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر نجی گاڑیاں بند ہو جائیں تو موجودہ ریل اور بس نیٹ ورک فوری طور پر بیٹھ جائے گا۔
ای کامرس کے فروغ سے ڈلیوری وینز نے دارالحکومت میں تقریباً 40 فیصد ٹریفک پر قبضہ جما لیا ہے اور یہ گاڑیاں جگہ جگہ ڈبل پارکنگ کا باعث بنتی ہیں۔ دوسری جانب، گزشتہ تین دہائیوں سے زیرِ بحث ’’بحیرۂ روم کوریڈور‘‘ منصوبہ اب تک حقیقت نہیں بن سکا، جس سے ٹرکوں کی تعداد کم کرنے کا ہدف نامکمل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کاتالونیا کو ایک جامع اور حقیقت پسندانہ انفراسٹرکچر منصوبے کی فوری ضرورت ہے تاکہ شہریوں کے بنیادی حقِ نقل و حرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس پس منظر میں، یورپی ہفتۂ موبلٹی کا نعرہ ’’سب کے لیے نقل و حرکت‘‘ اس وقت ایک خواب سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا۔