ٹرمپ کی ضد میں امریکہ آئے ہیں،سانچیز

امیگریشن “ترقی کا محرک” قرار
میڈرڈ، 22 ستمبر (دوست نیوز) اسپین کے وزیراعظم پیدرو سانچیز نے نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں عالمی رہنماؤں کے فورم سے خطاب میں امیگریشن کو “امید کا سرچشمہ” اور “ترقی کا محرک” قرار دیا۔ ان کا مؤقف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امیگریشن مخالف نظریات سے بالکل مختلف دکھائی دیا۔
سانچیز نے کہا کہ گزشتہ سات برسوں میں اسپین نے تقریباً دو ملین تارکین وطن کو قبول کیا جنہوں نے ملکی معیشت میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کے مطابق امیگریشن نے اسپین کے مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں تقریباً 20 فیصد اضافہ کیا جبکہ بے روزگاری کی شرح بھی 40 فیصد تک کم ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا:“ہمارے لیے امیگریشن خوف یا خطرہ نہیں بلکہ امید اور موقع ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ تمام تارکین وطن، چاہے قانونی ہوں یا غیر قانونی، بہتر زندگی کی تلاش میں آتے ہیں اور اس کے لیے انسانیت کے جذبے کے تحت راستے نکالنے چاہئیں۔
سانچیز نے کولمبیا یونیورسٹی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے طلبہ اور ماہرین کو خوش آمدید کہنا اس بات کا ثبوت ہے کہ “دیواریں کھڑی کرنے کے بجائے پُل بنانا ہی دنیا کو بہتر بناتا ہے۔”
انہوں نے طلبہ کو اسپین جانے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ فی الوقت ملک یوروزون کی معیشت میں تقریباً 40 فیصد شرحِ نمو فراہم کر رہا ہے، جس کا بڑا سہرا امیگریشن کو جاتا ہے۔
سانچیز نے اسپین کی پالیسی کو “اسٹریٹجک خودمختاری کے ساتھ کھلی معیشت” قرار دیا، جس میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور آزاد تجارت کا خیرمقدم کیا جاتا ہے۔ ان کا مؤقف بھی ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے برعکس تھا، جن میں دنیا کے بیشتر ممالک پر محصولات عائد کیے گئے تھے۔
دفاعی شعبے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ اگرچہ اسپین نیٹو کے رکن ممالک کی طے شدہ 5 فیصد دفاعی اخراجات کی شرط پوری نہیں کر رہا، مگر وہ “قابلِ اعتماد شراکت دار” ہے اور اپنی دفاعی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے۔
سانچیز نے زور دیا کہ سلامتی کے لیے دفاعی اخراجات بڑھانے کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک کی مالی معاونت اور عالمی تعاون بھی ضروری ہے، جس پر ٹرمپ نے فنڈنگ کم کی تھی۔