ڈونلڈ ٹرمپ کا اقوام متحدہ میں دھواں دار خطاب:

“اقوام متحدہ مسائل حل نہیں کرتی بلکہ اکثر نئے مسائل پیدا کرتی ہے”
نیویارک (ایجنسیاں) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں عالمی ادارے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ادارہ مسائل حل کرنے کے بجائے زیادہ مسائل کھڑا کرتا ہے۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ فلسطینی ریاست کو یکطرفہ تسلیم کرنا “حماس جیسے دہشت گردوں کو انعام دینے” کے مترادف ہے، اور یورپ کو خبردار کیا کہ غیر قانونی ہجرت اس کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روسی گیس خریدنے سے یوکرین جنگ کو مزید تقویت مل رہی ہے۔
انہوں نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ “حقیقی امن کے خواہشمندوں کو یرغمالیوں کی فوری رہائی کے لیے متحدہ پیغام دینا ہوگا، نہ کہ حماس کے مطالبات کے آگے جھکنا۔”
امریکی صدر نے روس پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اگر ماسکو جنگ ختم کرنے پر تیار نہیں تو امریکا روس پر سخت ترین تجارتی پابندیاں لگانے کے لیے تیار ہے، اور اس سلسلے میں یورپ کو بھی انہی اقدامات کی پیروی کرنی چاہیے۔ انہوں نے چین اور بھارت کو بھی تنبیہ کی کہ وہ روسی جنگ کو مالی امداد فراہم کر کے بحران کو مزید نہ بڑھائیں۔
ٹرمپ نے یورپی ممالک پر الزام لگایا کہ وہ ایک طرف یوکرین کا ساتھ دے رہے ہیں جبکہ دوسری طرف روس سے تیل اور گیس خرید رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا: “یہ ان کے لیے انتہائی شرمناک ہے اور یہ سلسلہ فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔”
امریکی صدر نے وینزویلا کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ وہاں سے منشیات کی اسمگلنگ عالمی اور امریکی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے منشیات فروش گروہوں کو “مکمل تباہی” کی دھمکی دی۔
اپنی تقریر میں ٹرمپ نے ہجرت پر سخت مؤقف دہراتے ہوئے کہا: “اگر کوئی غیر قانونی طور پر امریکا آئے گا تو اسے جیل جانا ہوگا یا واپس بھیج دیا جائے گا۔” انہوں نے یورپ کو بھی خبردار کیا کہ وہ “غیر قانونی تارکینِ وطن کے ایک بڑے حملے” کا شکار ہے جس سے جرائم میں اضافہ ہورہا ہے۔
ٹرمپ نے اقوام متحدہ کو اس بحران کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ “مہاجرین کے مسئلے سمیت بیشتر عالمی تنازعات کو حل کرنے میں ناکام رہا ہے”۔
مزید برآں، انہوں نے حیاتیاتی ہتھیاروں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک نئے عالمی نظام کے قیام کی تجویز پیش کی اور کہا کہ دنیا میں کئی ممالک “انتہائی خطرناک تجربات” کر رہے ہیں، جنہیں انہوں نے کرونا وبا سے بھی جوڑا۔