60 ہزار سے زیادہ یورپی ہیٹ ویو سے مر گئے: تحقیق میں انکشاف

براعظم یورپ پر موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کے بارے میں ایک نئے انتباہ میں جاری کی گئی ایک بڑی تحقیق کے مطابق گزشتہ سال کی ریکارڈ توڑ گرمیوں کے دوران یورپ میں ہیٹ ویوز سے 60 ہزار سے زائد افراد مر گئے تھے۔ یورپ میں درجہ حرارت عالمی اوسط سے دوگنا تیزی سے بڑھا ہے۔ سپین میں مقیم محققین نے بتایا کہ ہنگامی وارننگ سسٹم خطرناک گرمی کی لہروں سے پہلے سب سے زیادہ کمزور خاص طور پر بزرگوں کو خبردار کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
32 ممالک
جریدے ’’ نیچر میڈیسن ‘‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ یورپ نے 2024 میں ایک غیر معمولی مہلک موسم گرما کا تجربہ کیا جس میں گرمی سے متعلق 60 ہزار سے زیادہ اموات ہوئیں۔ اس سے گزشتہ تین موسموں میں گرمی سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔ بارسلونا انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ کے محققین 539 ملین کی آبادی پر محیط 32 یورپی ملکوں کے علاقوں سے اموات کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرکے اس اعداد و شمار تک پہنچے ہیں۔ مطالعہ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ گزشتہ موسم گرما سے مرنے والوں کی تعداد 62775 تھی۔ یہ گرمیاں ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے یورپ اور دنیا میں سب سے زیادہ گرم تھیں۔
یہ تعداد 2023 کے موسم گرما میں ریکارڈ کی گئی 50,798 اموات سے 25 فیصد زیادہ ہے۔ لیکن پھر بھی یہ تعداد 2022 میں ریکارڈ کی گئی 67,873 سے کم ہے۔ تاہم اس مطالعے کے مرکزی مصنف تھامس جانسن کے مطابق اس قسم کے مطالعے میں غیر یقینی صورتحال کے کئی ذرائع ہیں جن کی وجہ سے ان اعداد و شمار کو حتمی اور درست نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔ ان غیر یقینی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے مطالعہ نے 35,000 سے 85,000 اموات تک کے مزید مبہم تخمینے فراہم کیے ہیں۔ تاہم اعلی درجہ حرارت سے مرنے والوں کی تعداد کا تعین کرنا مشکل ہے کیونکہ گرمی کو موت کی وجہ کے طور پر شاذ و نادر ہی ریکارڈ کیا جاتا ہے۔
دل کے دورے اور فالج
ایجنسی فرانس پریس کے مطابق گرمی کے براہ راست اثرات میں ہیٹ اور ڈی ہائیڈریشن شامل ہیں۔ اسی طرح گرمی صحت کے بہت سے مسائل کو جنم دیتی اور موت کا باعث بن سکتی ہے۔ ان مسائل میں دل کے دورے، فالج اور سانس کے مسائل بھی شامل ہیں۔ اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ موسم گرما میں گرمی سے ہونے والی اموات کی سب سے زیادہ تعداد اٹلی میں ریکارڈ کی گئی جس میں تقریباً 19 ہزار اموات ہوئیں۔ اس کے بعد سپین اور جرمنی کا نمبر ہے۔ ان میں سے ہر ایک میں چھ ہزار سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں۔ ملک کی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے یونان میں سب سے زیادہ اموات کی شرح ریکارڈ کی گئی۔ یہاں فی ملین 574 افراد گرمی سے چل بسے۔ اس کے بعد بلغاریہ اور سپین کا نمبر ہے۔ دریں اثنا خیال کیا جاتا ہے کہ اس موسم گرما سپین اور برطانیہ سمیت یورپی ممالک میں ریکارڈ پر سب سے زیادہ گرم رہا۔
گزشتہ ہفتے ایک فوری تجزیہ کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ انسانی وجہ سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلی اس موسم گرما میں 16,500 اموات کے لیے ذمہ دار ہے۔ اس تعداد میں صرف یورپی شہروں میں ہونے والی اموات شامل ہیں