غزہ امدادی قافلہ، اسپین سے کشتیوں کے تحفظ کی اپیل،اقوامِ متحدہ: قافلے پر حملے “ناقابلِ فہم”

WhatsApp Image 2025-09-24 at 17.05.40 (2)

بارسلونا (24 ستمبر 2025) — “گلوبل صمود فلوٹیلا” کے کوآرڈینیٹر سیف ابو کشیک نے اسپین کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ “ہلاکتوں کا انتظار نہ کرے” بلکہ اسرائیلی حملوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے جو انسانی ہمدردی کے اس مشن پر کیے جا رہے ہیں۔

بدھ کو اسپینی پارلیمان میں مختلف جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ابو کشیک نے کہا کہ قافلہ کسی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث نہیں، اس کے باوجود اسے اسرائیل کی جانب سے “پہلی سنگین وارننگز” مل رہی ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ اسپین ایک سفارتی مبصر مشن روانہ کرے تاکہ “تحفظ فراہم کیا جا سکے یا کم از کم یہ یقینی بنایا جائے کہ اسرائیل کوئی جرم نہ کرے۔”

انہوں نے اس “تضاد” کی نشاندہی بھی کی کہ ایک طرف قافلے کے تحفظ پر زور دیا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف “ہم نسل کشی کے مناظر دیکھ رہے ہیں۔” ابو کشیک نے کہا کہ فلوٹیلا کا مقصد غزہ تک انسانی امداد پہنچانا ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ “اسرائیل کو مجبور کیا جائے کہ وہ اپنی نسل کشی، غزہ میں اپنے جرائم بند کرے اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرے۔”

قافلے نے بدھ کو اطلاع دی کہ ان کے مشن پر نئے “خطرناک حملے” ہوئے ہیں۔ یہ قافلہ یکم ستمبر کو بارسلونا سے غزہ کے لیے دوسری مرتبہ روانہ ہوا تھا۔ ابو کشیک کے مطابق حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن چار کشتیوں کو نقصان پہنچا۔

دریں اثنا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ فلوٹیلا پر حملے “ہر منطق کے خلاف ہیں۔” بدھ کو جاری بیان میں ترجمان ثَمین الخیطَن نے ان حملوں کی مذمت کی جو “ان سب افراد پر کیے گئے ہیں جو غزہ میں بھوک سے مرنے والے لاکھوں لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔” انہوں نے فوری طور پر ان حملوں کے خاتمے اور ایک “آزاد و غیرجانبدارانہ تحقیقات” کا مطالبہ کیا تاکہ “ان خلاف ورزیوں کے ذمہ داروں کو جواب دہ بنایا جا سکے۔”

اقوامِ متحدہ کی خصوصی رپورٹر فرانچیسکا البانیز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کہا کہ “گلوبل صمود فلوٹیلا” پر تیونس اور کریٹ کے درمیان کم از کم 14 بار حملے کیے گئے۔ انہوں نے براہِ راست بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے سوال اٹھایا: “کیا ریاستیں اس وقت تک انتظار کریں گی جب تک کوئی کشتی ڈبوئی نہ جائے؟”

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے