لمبی عمر کا سنہری راز: صرف کپ دہی اور بحیرہ روم کی صحت بخش غذا!

ایک نئی سائنسی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ روزانہ تین کپ دہی کا استعمال صحت مند زندگی کے ساتھ لمبی عمر پانے کے رازوں میں سے ایک ہو سکتا ہے۔ یہ تحقیق ہسپانوی خاتون ماریا برانیاس موریرہ (Maria Branyas Morera) کے صحت کے حالات کے تجزیے کے بعد سامنے آئی، جو گذشتہ سال 117 سال کی عمر میں وفات پا گئیں اور دنیا کی سب سے لمبی عمر پانے والی خاتون کے طور پر جانی جاتی تھیں۔
ماریا 1907 میں ریاست ہائے متحدہ میں پیدا ہوئی تھیں، شمال مشرقی سپین جانے سے پہلے، انہوں نے ایک صدی سے زیادہ زندگی گزاری۔ اس دوران انہوں نے دونوں عالمی جنگیں، ہسپانوی خانہ جنگی اور کووڈ-19 وبا دیکھی، جس میں وہ 2020 میں مبتلا ہوئیں لیکن انہیں کسی بھی قسم کی علامات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
لمبی عمر کا راز
اپنی زندگی کے دوران، ماریا نے کہا کہ ان کی لمبی عمر کا راز "قسمت اور جینز” ہیں، لیکن محققین جو ان کے حالات کا مطالعہ کر رہے تھے، کا کہناہے کہ غذائی نظام نے ایک بنیادی کردار ادا کیا، جس میں سب سے اہم دہی تھا۔
وہ روزانہ تین کپ دہی کھانے کی عادی تھیں، خاص طور پر وہ قدرتی دہی جو بغیر مٹھاس کے ہو۔
برطانوی اخباردی ٹیلی گراف نے رپورٹ کیا کہ اسپین کے شہر بادالونا میں واقع انسٹی ٹیو ٹ برائے لیوکیمیا (Josep Carreras) کے محققین نے واضح کیا کہ یہ روزانہ دہی کھانے کا معمول ان کے آنتوں میں مفید بیکٹیریا، جیسے Lactobacillus اور Streptococcus thermophilus، کو بڑھاتا ہے، جو سوزش کی شرح کو کم کرنے اور حیاتیاتی علامات کو بہتر بنانے سے منسلک ہیں۔
کم عمر
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جینیاتی اور حیاتیاتی تجزیوں سے ظاہر ہوا کہ ماریا کی حیاتیاتی عمر ان کی حقیقی عمر سے 23 سال کم تھی، جو ان کی غذائی عادات کے براہِ راست اثر کو ظاہر کرتا ہے۔
برانیاس نے بحیرہ روم کی غذا اپنائی، جو سبزیوں، پھلوں، گری دار میوے اور زیتون کے تیل سے بھرپور تھی، ساتھ ہی انہوں نے سرخ گوشت کم کھایا، سنتر شدہ چکنائی اور مصنوعی شکر سے پرہیز کیا، اور سگریٹ نوشی اور الکحل سے مکمل اجتناب کیا۔
طویل العمریطویل العمری
پروبایوٹکس اور پری بایوٹکس کا اثر
اسی طرح، Cell Reports Medicine نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ ماریا نے مختلف اناج کے مشروبات کے ذریعے بڑی مقدار میں فائبر استعمال کی، جو ایک پری بایوٹک (Prebiotic) کا کام کرتا ہے اور مفید بیکٹیریا کو غذائیت فراہم کرتا ہے، جس سے دہی میں موجود پروبایوٹک (Probiotic) کی تاثیر مزید مضبوط ہوئی۔
محقق ایلوی سانتوس (Eloi Santos) جو اس تحقیق میں شامل تھے، نے کہا:”ان کے غذائی نظام میں پروبایوٹک (Probiotic) اور پری بایوٹک (Prebiotic) کے امتزاج نے ایک منفرد آنتوں کا ماحول پیدا کرنے میں مدد کی، جو لمبی عمر اور کم سوزش سے منسلک ہے۔”
اپنی جانب سے، اس تحقیق کے نگران ڈاکٹر مانوئیل ایسٹیلر نے تصدیق کی کہ ماریا کی حالت جینز اور غذائی عادات کے مثالی تعامل کا ثبوت ہے، اور کہا:”ہر کوئی دہی کھانے سے ایک جیسا فائدہ نہیں اٹھاتا، لیکن ماریا کے پاس ایسا جینیاتی امتزاج تھا جس نے دہی کے بیکٹیریا کو ان کے آنتوں میں مؤثر طریقے سے کام کرنے کی اجازت دی۔”