اسپین / رہائش، تنخواہیں اور پنشنز: ’بومرز‘ اور ’ملینیلز‘ کے درمیان خلیج تین گنا بڑھ گئی،تحقیق

IMG_0739

“نوجوانوں کے لیے زندگی پہلے سے کہیں زیادہ مشکل” — “جہاں بہت سے بزرگوں کے پاس دو دو گھر ہیں، وہیں نوجوان پہلی رہائش کے خواب میں بھی مشکل سے قدم رکھتے ہیں”

گزشتہ بیس برسوں میں 35 سال سے کم اور 65 سال سے زائد عمر کے افراد کے درمیان دولت کے فرق میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جو بڑی عمر کے حق میں جا رہا ہے۔

ایک گھر، ایک گاڑی اور عمر بھر کا روزگار — یہ وہ مثالی زندگی تھی جو ’بیبی بومرز‘ (1958 تا 1975 کے درمیان پیدا ہونے والے افراد) نے پائی۔ یہ وہ نسل تھی جس نے آمریت کے دور میں آنکھ کھولی، جمہوریت کا آغاز اور ملک کی یورپی یونین میں شمولیت دیکھی اور معاشی ترقی کے براہِ راست ثمرات سمیٹے۔ ان میں سے اکثر نے یہ خواب پورے کیے: گھر، گاڑی اور آج محفوظ پنشن۔ مگر ان کی اولادیں یعنی ’ملینیلز‘ (1981 تا 1996) یکسر مختلف حقیقت کا سامنا کر رہی ہیں — ناقابلِ برداشت کرائے، عارضی معاہدے اور گھر خریدنے کے بجائے وراثت میں ملنے کی امید۔

نسلوں کے درمیان مواقع کی اس بڑھتی ناہمواری نے معاشرتی مباحثے کو جنم دیا ہے۔ بزرگ سمجھتے ہیں کہ نوجوان شکایتیں زیادہ کرتے ہیں اور اپنی آمدنی تفریح اور سفر پر ضائع کر دیتے ہیں، جبکہ نوجوانوں کا شکوہ ہے کہ ’بومرز‘ نے ایسی معاشی آسانیاں دیکھیں جو آج خواب لگتی ہیں اور وہ نئی نسل کے مسائل کو کم تر سمجھتے ہیں۔

جون میں اسپین کے ادارہ برائے سماجی تحقیق (CIS) کے سروے میں 45 سال سے کم عمر افراد میں سے 30 فیصد نے کہا کہ ان کے پاس اپنے والدین کے مقابلے میں کم مواقع ہیں۔ اعداد و شمار بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں: بیس برس پہلے 35 سال سے کم اور 75 سال سے زائد افراد کی خالص دولت میں فرق تقریباً 70 ہزار یورو تھا، جو آج بینک آف اسپین کے مطابق 2 لاکھ یورو تک جا پہنچا ہے، یعنی قریب تین گنا۔

ماہرین کے مطابق یہ معمول ہے کہ عمر کے ساتھ افراد زیادہ دولت جمع کر لیتے ہیں، لیکن مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب 30 تا 40 سال کے نوجوانوں کی اوسط آمدنی بعض اوقات ریٹائرڈ افراد کی پنشن سے بھی کم ہو جاتی ہے۔ ایک حالیہ رپورٹ انسٹی ٹیوٹ خوان دے ماریانا نے بتایا کہ نئی پنشنز (1,753 یورو) اب 35 سال سے کم عمر نوجوانوں کی اوسط تنخواہ (1,670 یورو) سے زیادہ ہیں۔ مزید برآں، 2008 سے 2024 کے درمیان 18 تا 29 سالہ کارکنوں کی حقیقی آمدنی 3 فیصد گھٹی، جبکہ 65 سال سے زائد عمر والوں کی آمدنی میں 18 فیصد اضافہ ہوا۔

پینشن سسٹم پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ 2050 تک ہر دو کارکنوں پر ایک ریٹائرڈ فرد ہوگا، جو نظام پر بھاری بوجھ ڈالے گا۔ لیکن عوام کی اکثریت کو یہ علم ہی نہیں کہ پنشنز کس طرح فنڈ کی جاتی ہیں — محض ہر آٹھ میں سے ایک بالغ شہری اس نظام کو سمجھتا ہے۔

تاہم سب سے بڑا مسئلہ رہائش تک رسائی ہے۔ بینک آف اسپین کے مطابق 1945 تا 1965 میں پیدا ہونے والوں میں 42 سال کی عمر تک 81 فیصد کے پاس اپنا گھر تھا، جبکہ 1975 تا 1985 میں پیدا ہونے والوں میں یہ شرح 2022 تک صرف 67 فیصد رہ گئی۔ بہت سے ’بومرز‘ کے پاس آج دو دو گھر ہیں، مگر نوجوانوں کے لیے پہلا گھر حاصل کرنا ہی خواب بن چکا ہے۔ بلند کرایے اور کم تنخواہوں کے باعث بعض نوجوان اپنی آمدنی کا 90 فیصد تک کرایے پر صرف کرنے پر مجبور ہیں، جبکہ اکثر اپنے والدین کے ساتھ ہی رہائش پذیر رہتے ہیں، جس سے آزادی کی عمر مزید پیچھے جا رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ’بومرز‘ نے ایسے دور میں عملی زندگی کا آغاز کیا جب معیشت ترقی کر رہی تھی، ملازمتیں مستحکم تھیں اور مکان خریدنا آسان تھا۔ لیکن ’ملینیلز‘ کو 1999 سے 2021 کے دوران بالکل مختلف حالات کا سامنا کرنا پڑا: پہلے عالمی مسابقت اور ٹیکنالوجی کی لہر، پھر 2008 کی مالیاتی بحران جس نے نوجوان بیروزگاری کو آسمان پر پہنچا دیا، اور آخر میں کووڈ 19 وبا، جس نے روزگار اور استحکام کو ایک بار پھر شدید دھچکا دیا۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے