بارسلونا: عالمی ثقافتی کانفرنس “موندیاکلت 2025” کا آغاز، غزہ جنگ زیر بحث

IMG_0792

بارسلونا میں یونیسکو کے زیرِ اہتمام عالمی ثقافتی پالیسی کانفرنس موندیاکلت 2025 کا آغاز ہو گیا، جس میں دنیا کے 165 ممالک کے نمائندے شریک ہیں۔ افتتاحی تقاریر میں اسپین اور کاتالونیا کی قیادت نے غزہ کی موجودہ صورتحال اور ثقافت کے کردار پر اظہارِ خیال کیا۔

اسپین کے وزیرِاعظم پیدرو سانچیز نے اپنے خطاب میں کہا کہ “ثقافت کبھی بھی دنیا میں ہونے والے واقعات کے سامنے غیر جانبدار یا لاتعلق نہیں رہ سکتی۔” انہوں نے ثقافت کو آزادی، وقار، یادداشت اور امن سے وابستہ ایک عہد قرار دیا اور کہا کہ آنے والے برسوں کے لیے ایک عالمی ایجنڈا تشکیل دینا ضروری ہے تاکہ سماجی انصاف میں ثقافت کا کردار مستحکم ہو۔

سانچیز نے مختلف زبانوں، روایات اور نقطہ نظر کے احترام پر زور دیتے ہوئے فلسطینی شاعر مروان مخول کے اشعار کا حوالہ دیا اور بمباری کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس کانفرنس کا مقصد ثقافتِ امن اور مصنوعی ذہانت جیسے نئے موضوعات کو بھی ایجنڈے میں شامل کرنا ہے۔

کاتالونیا کے صدر سلوادور ایلا نے اپنے خطاب کا آغاز اس یقین دہانی سے کیا کہ “کاتالونیا ہمیشہ ان بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کھڑا رہے گا جو ممالک کے درمیان مکالمے اور سمجھ بوجھ کو فروغ دیتے ہیں۔” انہوں نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینی عوام پر ہونے والے “نسل کشی” کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

ایلا نے کہا: “طاقت، ظلم اور بربریت سے مسلط کیا گیا کوئی بھی مستقبل پائیدار نہیں ہو سکتا۔ آج فلسطین دنیا کی شکست کی علامت ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “آمریت اور نفرت کے مقابلے میں ثقافت ہی سب سے مؤثر تریاق ہے جو مکالمے اور دوسروں کی تفہیم کو فروغ دیتی ہے۔”

اس موقع پر اسپین کے وزیرِ ثقافت ایرنست اُرتاسون نے بھی زور دیا کہ ثقافت کو “تشدد، جنگ اور نسل کشی” کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔

یاد رہے کہ موندیاکلت 2025 تین روز تک جاری رہے گی۔ کانفرنس میں ثقافتی حقوق، ڈیجیٹل دور میں ثقافت، تعلیم و ثقافت کا انضمام، ثقافتی معیشت، ماحولیاتی تبدیلی کے تناظر میں ثقافت اور بحران میں ورثہ جیسے موضوعات زیرِ بحث آئیں گے۔

کانفرنس کے اختتام پر بارسلونا ڈیکلریشن کے نام سے ایک مشترکہ اعلامیہ منظور کیے جانے کا امکان ہے، جو آئندہ برسوں کے لیے بین الاقوامی ثقافتی پالیسیوں اور پائیدار ترقی کی سمت متعین کرے گا۔

واضح رہے کہ امریکہ اور اسرائیل اس اجلاس میں شریک نہیں ہیں، کیونکہ گزشتہ برس امریکہ یونیسکو سے علیحدہ ہو گیا تھا جبکہ اسرائیل نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے