اسپین میں تعلیمی نظام پر رائے عامہ کا سروے

IMG_0838

ویلینسیا (30 ستمبر 2025)اسپین میں تعلیم کے معیار کے حوالے سے معاشرہ گہری تقسیم کا شکار ہے۔ یونیورسٹی آتونومہ دی میڈریڈ (UAM) کی چیئر ایدوکاتسیون کی جانب سے میٹروسکوپیا کے تعاون سے کیے گئے ایک تازہ سروے کے مطابق، 49 فیصد شہریوں کا ماننا ہے کہ نظامِ تعلیم اچھا یا بہت اچھا ہے، جبکہ 48 فیصد اسے ناکام قرار دیتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ مثبت رائے ان والدین کی ہے جن کے بچے سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔ ان میں 55 فیصد نے نظام کو بہتر قرار دیا جبکہ 45 فیصد نے اسے ناکافی سمجھا۔ دوسری طرف سب سے زیادہ مایوسی نجی و سبسڈی والے اسکولوں کے والدین میں پائی گئی، جہاں 54 فیصد نے تعلیم کو ناکام کہا۔ مکمل نجی اسکولوں کے والدین میں 49 فیصد مثبت اور 47 فیصد منفی رائے سامنے آئی۔

سروے میں یہ بھی ظاہر ہوا کہ اسکول جانے والے بچوں کے والدین تعلیم کے بارے میں نسبتاً بہتر رائے رکھتے ہیں (52 فیصد مثبت)، جبکہ جن کے بچے اسکول میں نہیں ہیں ان میں یہ شرح 47 فیصد ہے۔ اسی طرح سرکاری اسکولوں کے والدین اس بات پر زیادہ اعتماد ظاہر کرتے ہیں کہ اساتذہ موجودہ تعلیمی چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں (56 فیصد)، جب کہ یہ اعتماد کنسرٹاڈو میں 54 فیصد اور نجی اداروں میں 48 فیصد تک محدود ہے۔

تعلیم کی سطح کے لحاظ سے رائے

بچوں کے تعلیمی مرحلے کے مطابق بھی آرا مختلف ہیں۔ نرسری کے طلبہ کے والدین میں 60 فیصد اور پرائمری میں 53 فیصد تعلیم کو بہتر قرار دیتے ہیں۔ اس کے برعکس، سیکنڈری اور بالخصوص ووکیشنل ٹریننگ (FP) میں مایوسی نمایاں ہے، جہاں 56 فیصد والدین نظام کو ناکام کہتے ہیں۔

ماضی کی نسبت موجودہ تعلیم پر تنقید

نظامِ تعلیم پر ایک عمومی مایوسی بھی عیاں ہے۔ سروے میں نصف (50 فیصد) شہریوں نے کہا کہ آج کی تعلیم ماضی سے بدتر ہے، صرف 23 فیصد نے اسے بہتر قرار دیا، جبکہ 15 فیصد نے کہا کہ یہ “اتنی ہی اچھی” ہے اور 9 فیصد نے اسے “اتنی ہی خراب” سمجھا۔ مستقبل کے بارے میں بھی بداعتمادی غالب ہے: ایک تہائی شہریوں کا خیال ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں تعلیم مزید خراب ہوگی۔

اہم خدشات اور ترجیحات

سروے میں عوامی خدشات کے نمایاں نکات یہ تھے:

  • طلبہ میں “رغبت اور توجہ کی کمی” (88 فیصد)
  • اسکولوں میں بدتمیزی و بُلیئنگ (85 فیصد)
  • تعلیمی فنڈنگ کی کمی (82 فیصد)
  • طلبہ کی جذباتی و سماجی صلاحیتوں کی کمی (82 فیصد)
  • تعلیمی معیار اور معلومات کی سطح (80 فیصد)
  • قبل از وقت تعلیم چھوڑ دینا (78 فیصد)
  • اساتذہ کی مشکلات و بدحالی (76 فیصد)

عوام کی اکثریت (87 فیصد) کا مطالبہ ہے کہ تعلیمی نظام میں “گہری اور بنیادی اصلاحات” کی جائیں۔ سب سے زیادہ حمایت جس اقدام کو ملی وہ تعلیمی وسائل اور سرمایہ کاری میں اضافہ تھا (68 فیصد)، جو نصاب کی تازہ کاری کی تجویز سے کہیں زیادہ ہے۔

انتظامیہ پر عدم اعتماد

مرکزی و علاقائی حکومتوں کے کردار پر بھی شہریوں کا اعتماد نہ ہونے کے برابر ہے۔ 81 فیصد کا کہنا ہے کہ تعلیمی فیصلے عوامی مفاد کے بجائے سیاسی مفادات کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں۔ مزید یہ کہ 71 فیصد کے نزدیک قانون سازی اور وسائل کی تقسیم میں طلبہ کی حقیقی ضرورتوں کو ترجیح نہیں دی جاتی

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے