مالاگا/مسلمانوں اور یہودیوں کے خلاف نفرت پر مبنی موادکی اشاعت،دوپادریوں سمیت تین لوگ شامل تفتیش

بارسلونا، 27 ستمبر 2025 – ایسوسی ایشن مسلمانس کنترا لا اسلاموفوبیا (Musulmanes contra la Islamofobia) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ذاتی استغاثہ (acusación particular) کی حیثیت سے اُس فوجداری مقدمے میں فریق بن گئی ہے جو خوسے آرمندو روبلس والنثویلا، اور دو کیتھولک پادریوں کسطودیو بالیستر بیئلسا اور فابیئو خیسوس ماریا کالوو پیرس کے خلاف زیر سماعت ہے۔ ان تینوں پر الزام ہے کہ انہوں نے عوامی بیانات اور تحریروں میں مسلمانوں اور یہودیوں کے خلاف نفرت پر مبنی مواد شائع کیا جو اسپین کے فوجداری قانون کے آرٹیکل 510 کے تحت نفرت انگیز تقاریر اور جرمِ نفرت کے زمرے میں آتا ہے۔ مقدمے کی اگلی پیشی یکم اکتوبر کو مالاگا کی صوبائی عدالت (سیکشن اول – فوجداری) میں مقرر ہے۔
یہ کارروائی بنیادی طور پر الیرتا ڈیجیٹل (Alerta Digital) نامی میڈیا پلیٹ فارم اور اس سے وابستہ پروگراموں اور تحریروں میں شائع ہونے والے مواد کے نتیجے میں شروع ہوئی۔ روبلس والنثویلا اس ادارے کے بانی اور سربراہ ہیں۔ ان پلیٹ فارمز پر بار بار ایسے بیانات دیے گئے جن میں مہاجرین، خصوصاً مسلمانوں کو اسپین اور یورپ کے مسائل کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔
- 9 فروری 2017 کو نشر ہونے والے پروگرام “لا راتونیرا” میں پادری کسطودیو بالیستر بیئلسا نے اسلام کو “تشدد کی مذہب” قرار دیا اور کہا کہ مساجد میں “محبت کا پیغام نہیں بلکہ کافروں کی تباہی کی تبلیغ” کی جاتی ہے۔
- مسلمانوں کو “دیمک” اور “تباہ کن دھبہ” سے تشبیہ دی گئی اور کہا گیا کہ ان کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سخت اقدامات ناگزیر ہیں۔
اسی طرح، ویب سائٹ alertadigital.com پر 2017 میں متعدد مضامین شائع ہوئے جن میں مسلمانوں، مہاجرین اور یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
- ایک مضمون میں لکھا گیا کہ “صیہونی یہود سفید فام نسل کو ختم کرنے کے لیے غیرضروری عناصر یورپ میں لا رہے ہیں۔”
- دوسرے مضامین میں مہاجرین کو “یورپ کی مسیحی اقدار کے لیے خطرہ”، “ٹروجن ہارس”، اور “یورپی نسل کے زوال کا ذریعہ” کہا گیا۔
- حتیٰ کہ ایک مضمون میں یہ جملہ بھی شامل تھا کہ “وقت نے ہٹلر کو درست ثابت کیا ہے۔”
ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ان بیانات اور تحریروں کا مقصد مسلمانوں، مہاجرین اور یہودیوں کے خلاف نفرت اور دشمنی کو ہوا دینا ہے، جو براہِ راست قانونی طور پر جرمِ نفرت کے زمرے میں آتا ہے۔
تنظیم نے واضح کیا کہ وہ اظہارِ رائے کی آزادی کی قائل ہے، لیکن مذہب یا نسل کی بنیاد پر لوگوں کو غیر انسانی انداز میں پیش کرنا اور ان کے خلاف تشدد یا امتیاز پر اکسانا اظہارِ رائے کی آزادی نہیں بلکہ جرم ہے۔
ایسوسی ایشن مسلمانس کنٹرا لا اسلاموفوبیا نے اعلان کیا کہ وہ مقدمے میں فریق بن کر متاثرہ کمیونٹیز کے بنیادی حقوق کا دفاع کرے گی اور یہ یقینی بنانے کی کوشش کرے گی کہ اسپین میں نفرت انگیز تقاریر اور امتیازی رویوں کے خلاف ایک واضح عدالتی نظیر قائم ہو۔