غزہ فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے خلاف بارسلونا میں احتجاجی ریلی،پولیس سے مڈ بھیڑ

بارسلونا — 2 اکتوبر 2025 (دوست نیوز)موسوس دا اسکوادرا پولیس نے جمعرات کی شام بارسلونا میں غزہ فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے خلاف نکالی گئی احتجاجی ریلی کے دوران ایک گروپ کو روندہ لیتورال (Ronda Litoral) بند کرنے سے روک دیا۔ پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے ٹنل کے داخلی راستے پر حفاظتی حصار قائم کیا تاکہ مظاہرین شاہراہ پر نہ جا سکیں۔

یہ مظاہرہ مرکزی طور پر شام 18:00 بجے پلاسا دے لا کاربونیرہ میں فلوٹیلا کے منتظمین کی جانب سے بلایا گیا تھا، جس میں ہزاروں شہری شریک ہوئے۔ مظاہرین کے ایک گروہ نے “الس بارّیس دے لا زونا نورد امب لا ریزیستنسیا فلسطینا” (شمالی علاقوں کے محلے فلسطینی مزاحمت کے ساتھ) کے بینر تلے شرکت کی اور شاہراہ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ شرکا “بائیکاٹ اسرائیل” کے نعرے لگاتے اور یہ دعویٰ کرتے رہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ جنگ نہیں بلکہ “نسل کشی” ہے۔ ان کے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم بھی تھے۔
مزید دو جلوس بھی اس کالم میں شامل ہوئے: ایک لاس رامبلاس سے اور دوسرا پَرلِل (Paral·lel) کے راستے۔ سب مظاہرین پلاسا دے لس دراسانس میں جمع ہو گئے۔ وہاں سے ایک بڑا گروہ، جن میں بعض نقاب پوش بھی شامل تھے، روندہ لیتورال کی طرف بڑھا اور “فلسطین کی آزادی” کے نعرے لگائے، تاہم پولیس نے انہیں روک دیا۔

زیادہ تر احتجاج پُرامن اور پرجوش انداز میں جاری رہا، جہاں اسرائیل مخالف اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے گئے، جیسے: “یہ ملک نہیں، یہ قبضہ ہے” اور “کودو، کودو، کودو، جو صہیونی نہیں وہ کودو”۔ تاہم، بعض مظاہرین نے پولیس پر اشیاء بھی پھینکیں۔
مظاہرے میں شریک ایک خاتون، میریچیل جوان، نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ “ردِعمل دے اور ایک پرامن حل تلاش کرے۔ آج کے دور میں نسل کشی کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ یہ دنیا کی واحد جنگ نہیں ہے، اور بھی کئی قومیں ہیں جو نظرانداز ہو رہی ہیں لیکن ظلم سہہ رہی ہیں۔”
اسی دوران ایک اور شریک مظاہرہ، الیکس ہونروبیہ، نے کہا کہ “نسل کشی کے سامنے خاموشی اختیار کرنا ممکن نہیں۔ فلوٹیلا پر حملہ تو محض ایک شعلہ تھا، اصل وجہ اسرائیل کی وہ تمام پالیسیاں ہیں جن پر حکومتیں خاموش رہی ہیں۔ آخرکار ایک وقت آتا ہے جب عوام کہہ اٹھتے ہیں کہ بس، ورنہ یہ نسل کشی جاری رہے گی۔”