اٹلی میں غزہ کے حق میں اور وزیر اعظم میلونی کی حکومت کے خلاف لاکھوں افراد کی مظاہرے

روم (دوست مانیٹرنگ ڈیسک) ─ اٹلی میں جمعہ کے روز ملک گیر عام ہڑتال اور بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے جن میں فلسطینی عوام اور غزہ کی حمایت کی گئی۔ سب سے بڑے مزدور یونین CGIL کے مطابق پورے ملک میں 100 سے زائد شہروں میں ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں دو ملین سے زائد افراد شریک ہوئے۔ مظاہروں کا انعقاد اُس وقت کیا گیا جب اسرائیلی افواج نے غزہ کے لیے روانہ انسانی ہمدردی کی کشتیوں کی روانگی روک دی۔
ہڑتال اور احتجاج کے باعث ملک بھر میں ہوائی اڈے، ریلوے اسٹیشن، بندرگاہیں اور شاہراہیں بری طرح متاثر ہوئیں۔ یونین رہنما ماؤریتیو لیندینی نے کہا کہ “یہ مظاہرے محب وطن عوام کر رہے ہیں جو اٹلی کے وقار کا دفاع چاہتے ہیں، حکومت کو ان پر فخر ہونا چاہیے۔”
رپورٹس کے مطابق، سب سے بڑا اجتماع دارالحکومت روم میں ہوا جہاں دو سے تین لاکھ افراد سڑکوں پر نکلے اور مرکزی شاہراہوں کی طرف مارچ کیا۔ میلان میں بھی ایک لاکھ سے زائد مظاہرین نے کئی گھنٹوں تک اہم راستے بند کیے، جبکہ تورین اور پادوا سمیت دیگر شہروں میں بھی احتجاج کے دوران جزوی جھڑپیں ہوئیں۔
وزیر اعظم جارجیا میلونی نے ان مظاہروں کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ “شرکاء امن نہیں بلکہ ایک طویل ویک اینڈ چاہتے ہیں۔” تاہم اپوزیشن لیڈر ایلی شلین (ڈیموکریٹک پارٹی) نے جواب دیا کہ “اٹلی اس حکومت سے بہتر ہے جو اسے چلا رہی ہے۔”
مظاہروں کے سبب روم سمیت بڑے شہروں میں ٹرانسپورٹ سروسز متاثر ہوئیں اور شہریوں کو ٹیکسی اور دیگر سفری سہولتیں حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اطالوی میڈیا کے مطابق، یونینز کے فراہم کردہ اعداد و شمار میں احتجاجی شرکت کی شرح 60 فیصد سے زائد رہی جو حکومت مخالف اپوزیشن کے لیے نئی توانائی کا باعث بن گئی ہے۔