اسرائیلی اور فلسطینی وفود پیر سے مصر میں ٹرمپ کے امن منصوبے کی تفصیلات پر مذاکرات کریں گے

مصری وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل اور اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے وفود پیر (6 اکتوبر 2025) سے قاہرہ میں مذاکرات کا آغاز کریں گے تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن منصوبے کی تفصیلات اور شرائط کو حتمی شکل دی جا سکے۔
وزارتِ خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق،“مصر 6 اکتوبر سے اسرائیلی اور فلسطینی وفود کے درمیان اجلاسوں کی میزبانی کرے گا، جن میں صدر ٹرمپ کی تجویز کے تحت تمام اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی مخصوص شرائط اور تفصیلات پر بات چیت ہوگی۔”
ان مذاکرات میں انسانی و لاجسٹک پہلوؤں پر بھی غور کیا جائے گا تاکہ منصوبے کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کے عمل کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ان مذاکرات میں اسرائیل، حماس، قطر اور امریکہ کے نمائندے شریک ہوں گے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بین یامین نیتن یاہو نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی وفد کی قیادت وزیر برائے اسٹریٹجک امور، رون ڈرمَر کریں گے۔
امریکی ذرائع ابلاغ، خصوصاً سی بی ایس کے مطابق، امریکہ کی جانب سے صدر ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور ان کے داماد جیرڈ کشنر مذاکرات میں شریک ہوں گے، جو مشرقِ وسطیٰ کی امریکی پالیسی میں صدر ٹرمپ کی پہلی انتظامیہ کے دوران اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام فریقین کا ہدف ایک ابتدائی مرحلے کے معاہدے تک پہنچنا ہے، جس کے تحت معاہدے کے طے پانے کے 72 گھنٹے بعد حماس کے قبضے میں موجود تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں 250 عمر قید قیدیوں اور 1,700 سے زائد غزہ کے باشندوں — جن میں تمام خواتین اور بچے شامل ہوں گے — کو رہا کیا جائے گا، جو 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیے گئے تھے۔
تاحال دیگر تین وفود کی مکمل تشکیل اور تفصیلات منظرِ عام پر نہیں آئیں۔