اسپین نے یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں امداد کی فراہمی کو “بڑی خبر” قرار دے دیا

شرم الشیخ (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)اسپین کی حکومت نے حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کے آغاز کو “ایک بڑی اور خوش آئند خبر” قرار دیا ہے۔ حکومت نے کہا کہ یہ پیش رفت اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ ہفتے طے پانے والے ابتدائی معاہدے کا نتیجہ ہے۔
یہ بیان شرم الشیخ سے جاری کیا گیا جہاں ہسپانوی وزیراعظم پیدرو سانچیز امن کانفرنس میں شرکت کے لیے موجود ہیں۔ اس کانفرنس کا اہتمام مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا ہے، جس کا مقصد غزہ کے لیے وائٹ ہاؤس کی جانب سے پیش کردہ امن منصوبے کو بین الاقوامی حمایت فراہم کرنا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق، “یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی ایک بڑی خبر ہے۔” ہفتے کی صبح جب سانچیز مصر پہنچ رہے تھے، حماس نے اپنے قبضے میں موجود 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو آزاد کیا جبکہ اسرائیل نے جواب میں تقریباً 2,000 فلسطینی قیدی رہا کیے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ “ہم انسانی امداد کی فراہمی کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں، اور ہماری اولین ترجیح یہ ہے کہ امداد فوری اور بڑے پیمانے پر متاثرہ آبادی تک پہنچے۔”
وزارتِ خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ “یرغمالیوں کو دو سال کی ناقابلِ برداشت قید کے بعد رہائی ملنا خوش آئند ہے۔ حکومت اُن تمام افراد کی جلد صحت یابی کی خواہش کرتی ہے جو اپنے اہل خانہ کے پاس لوٹ رہے ہیں اور اُن خاندانوں سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتی ہے جن کے پیارے دورانِ قید وفات پا گئے۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ رہائی “فریقین کے درمیان طے شدہ معاہدے کے پہلے مرحلے کی تکمیل ہے، جس میں فائر بندی اور غزہ میں انسانی امداد کے بڑے پیمانے پر داخلے کا آغاز شامل ہے، تاکہ فلسطینی عوام کی سنگین صورتحال میں بہتری لائی جا سکے۔”
حکومتی ذرائع کے مطابق، وزیراعظم سانچیز اس امن کانفرنس میں “امید کے ساتھ لیکن چیلنجز سے باخبر” شرکت کر رہے ہیں۔ اسپین نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھا جائے گا۔
شرم الشیخ میں اس موقع پر دنیا بھر کے رہنما شریک ہیں جن میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر فریڈرک مرز، اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی، برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم، ترک صدر رجب طیب اردوان اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس شامل ہیں۔
کانفرنس کے آغاز پر عالمی رہنماؤں کی مشترکہ تصویر لی جائے گی، اس کے بعد “شرم الشیخ معاہدہ” پر دستخط ہوں گے اور صدر ٹرمپ و صدر السیسی اپنے افتتاحی خطابات کریں گے۔