غزہ امدادی فلوٹیلا کے کارکنوں کا بارسلونا میں اسرائیلی قونصل خانے کے باہر احتجاج

اسرائیل میں قید رہنے والے کارکنوں نے احتجاج کے دوران جیل کے کپڑے نذرِ آتش کر دیے
بارسلونا (دوست نیوز)غزہ کے لیے امدادی فلوٹیلا میں شامل کارکنوں نے پیر کی شب اسرائیلی قونصل خانے کے باہر احتجاج کیا۔ یہ مظاہرہ بدھ کو فلسطین کے حق میں ہونے والی عام ہڑتال سے قبل کیا گیا۔

تقریباً 200 افراد اس احتجاج میں شریک ہوئے۔ مظاہرین نے جیل کے وہ کپڑے جلائے جو انہوں نے اسرائیل میں حراست کے دوران پہنے تھے، جب انہیں غزہ کی جانب جاتے ہوئے سمندر میں روک لیا گیا تھا۔
مظاہرین نے گران ویا دے کارلس تیریسرو سڑک کو بند کر دیا اور “15 اکتوبر، عام ہڑتال” کے نعرے والے بینر اٹھا رکھے تھے۔ بعد ازاں انہوں نے قونصل خانے کے سامنے جیل کے کپڑوں کا ڈھیر جمع کر کے فلیئرز اور پیٹرول کی مدد سے آگ لگا دی۔

احتجاج میں بائیں بازو کی جماعت CUP کے ارکان ادریا پلازاس اور پیلار کاستییخو، مزدور یونین IAC-Catac کے کارکن اریادنا ماسمیتجا اور ایڈورڈ لوکاس، معروف ریٹائرڈ بس ڈرائیور اور CGT یونین کے رکن ساترنینو مرکادر، اور پوبلے سک نیبرہوڈ یونین کے رہنما فرانسسکو رودریگس شامل تھے۔
ادریا پلازاس نے بتایا کہ “ہم میں سے کچھ نے چار دن جبکہ بعض نے ایک ہفتے سے زیادہ جیل میں گزارے۔ بدقسمتی سے یہی حالات فلسطینی عوام دہائیوں سے بھگت رہے ہیں۔”

انہوں نے مصر کے شہر شرم الشیخ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مجوزہ امن معاہدے پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “تاریخ گواہ ہے کہ ایسے مواقع پر اکثر حالات اچانک بدل جاتے ہیں، اس لیے جب تک کوئی حقیقی معاہدہ نہیں ہو جاتا ہم ہڑتال جاری رکھیں گے۔”
کارکن صوفیہ پیریس نے بھی زور دیا کہ فلسطین پر توجہ برقرار رکھنا ضروری ہے کیونکہ ان کے بقول “یہ سب عوام کو گمراہ کرنے کی ایک حکمتِ عملی ہے، ایک جعلی امن معاہدے کے ذریعے جو پائیدار نہیں ہوگا۔”
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بدھ کی عام ہڑتال میں بھرپور شرکت کریں اور منریسا میں ہونے والے احتجاج میں شامل ہوں، جہاں باکسی منریسا اور ہاپوئل یروشلم کے درمیان باسکٹ بال میچ ہونا ہے۔
صوفیہ پیریس نے کہا، “ہمیں فلسطینی عوام کی حقیقی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھنی ہے اور یہ یقینی بنانا ہے کہ نسل کشی کے ذمہ داروں کو اپنے جرائم کی سزا ملے۔”