بارسلونا اگلے 25 برسوں میں شدید گرمی کے باعث 14 فیصد جی ڈی پی سے محروم ہوسکتا ہے، رپورٹ

IMG_1831

2050 تک شہر کے 40 فیصد باشندے ممکنہ طور پر سیلابوں سے متاثر ہوں گے، ماہرین کی وارننگ

بارسلونا (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)ایک تازہ مطالعے کے مطابق، اگر موجودہ حالات برقرار رہے تو آئندہ 25 برسوں میں بارسلونا کی معیشت کو شدید گرمی کے خطرات کے باعث 14 فیصد تک نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اسی رپورٹ میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2050 تک شہر کے وسطی علاقوں کے تقریباً 40 فیصد رہائشی، یعنی لگ بھگ چھ لاکھ افراد، ممکنہ طور پر سیلابوں سے متاثر ہوں گے۔

مطالعہ “Adaptarse a la nueva normalidad: Barcelona ante el cambio climático” فاؤنڈیشن AXA Climate نے کمرۂ تجارت (Cambra de Comerç) کے تعاون سے تیار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق زراعت، تعمیرات، صنعت اور سیاحت جیسے اہم شعبے پہلے ہی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات محسوس کر رہے ہیں، جن میں سیاحت سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔

شدید گرمی کی لہریں اب سیاحوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ بنتی جا رہی ہیں۔ جب درجہ حرارت 30 ڈگری سے اوپر جاتا ہے تو غیر ملکی سیاح نسبتاً ٹھنڈے علاقوں کا رخ کرتے ہیں، اور تقریباً 30 فیصد قیام صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی رفتار یہی رہی تو 2050 تک ہوٹلوں کی مالیت میں سیلابی نقصانات کے باعث اوسطاً 16.3 فیصد کمی آسکتی ہے۔

زرعی شعبے میں تیز دھوپ پیداوار کم کر رہی ہے، جبکہ تعمیراتی شعبے میں کھلے آسمان تلے کام کرنے والے مزدور گرمی سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تعمیراتی حادثات اور مزدور اموات میں ایک تہائی سے زیادہ واقعات کی وجہ شدید گرمی ہے۔ صنعتی اداروں میں بھی درجہ حرارت میں اضافے سے کارکنوں کی کارکردگی میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق 2030 تک جسمانی مشقت والے کارکن سالانہ دو ہفتے تک کا کام گرمی کی شدت کے باعث کھو سکتے ہیں، جبکہ 35 ڈگری سے زائد درجہ حرارت میں کارکردگی 15 سے 30 فیصد تک گر سکتی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2100 تک بارسلونا میں شدید گرمی کے دن موجودہ تعداد سے 11 گنا بڑھ جائیں گے اور “گرم راتوں” کی تعداد تین گنا زیادہ ہوگی۔ اسی عرصے میں شدید گرمی سے تقریباً ڈھائی لاکھ اضافی اموات کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بحیرۂ روم کے بڑھتے درجہ حرارت کے باعث بارشوں، سمندری اور دریا سے آنے والے سیلابوں میں اضافہ ہوگا، جس سے بارسلونا کا شہری علاقہ زیادہ خطرے میں آ جائے گا۔ تخمینے کے مطابق 2050 تک شہر کے مرکز کے 40 فیصد باسیوں کو سیلابی خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے، حتیٰ کہ حفاظتی نظام مؤثر ہونے کے باوجود۔

AXA کی ماہرِ خطرات کلاؤدیا ایلا کے مطابق بارسلونا کی بندرگاہ اور ایل پرات ایئرپورٹ اس وقت محفوظ تصور کیے جاتے ہیں، تاہم لُوبریگات دریا کے اطراف کی آبادی، صنعت اور زرعی سرگرمیاں خطرے کے زون میں ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تین سالہ خشک سالی کے بعد پانی کی قلت بارسلونا کے لیے ایک “خاموش خطرہ” بنتی جا رہی ہے۔ اندازے کے مطابق 2050 تک شہر پانی کی قلت کے خطرے سے 1.4 گنا زیادہ دوچار ہوگا۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جو خشک سالی اب کبھی کبھار پیش آتی ہے، وہ مستقبل میں سالانہ معمول بن سکتی ہے، اور پانی کی طلب دستیاب وسائل سے تقریباً دوگنی ہو جائے گی۔

رپورٹ کی پیشکش کے موقع پر کمرۂ تجارت کے صدر جوزپ سانتاکرو اور فاؤنڈیشن اے ایکس اے کے ڈائریکٹر جنرل جوزپ الفونسو کارو نے حالیہ طوفان “ایلس” سے پیدا ہونے والے نقصانات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اب “مستقبل نہیں بلکہ حال” بن چکے ہیں، اور ان سے نمٹنے کے لیے فوری منصوبہ بندی اور سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔

دوسری جانب جنرالیتات کے سیکریٹری جنرل برائے ماحول و منصوبہ بندی جوردی تریادس نے اعلان کیا ہے کہ 2026 سے موسمیاتی تبدیلی پر چوتھی سرکاری رپورٹ کی تیاری شروع کی جائے گی، تاکہ آئندہ پالیسیوں کی بنیاد مضبوط سائنسی شواہد پر رکھی جا سکے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے