اسرائیلی جیل سے رہائی پانے والا فلسطینی، جسے گھر پہنچ کر کوئی زندہ نہ ملا

تل ابیب / غزہ (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)فلسطینی قیدی ہیثم سالم کی رہائی ایک دردناک منظر بن گئی۔ دو برس بعد اسرائیلی جیل سے رہائی پانے والے ہیثم جب اپنے گھر پہنچے تو وہاں کوئی زندہ نہ تھا۔ ان کی اہلیہ اور تینوں بچے اسرائیلی حملے میں مارے جا چکے تھے۔
یہ رہائی اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے تحت عمل میں آئی، مگر ہیثم کے لیے یہ خوشی کا نہیں، غم کا لمحہ بن گئی۔ جیل سے آزاد ہوتے ہی جب اسے اہل خانہ کی موت کی خبر ملی تو وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔
رپورٹ کے مطابق، یہ الم ناک واقعہ ان درجنوں فلسطینی اور اسرائیلی خاندانوں میں سے ایک ہے جو جنگ کے اختتام پر اپنے پیاروں کے انتظار میں تھے۔ بعض اسرائیلی خاندان اپنے عزیزوں کے تابوتوں سے لپٹے دکھائی دیے، جب کہ کچھ کو اپنے لاپتہ افراد کی لاشیں تک نہیں مل سکیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسے ان 20 اسرائیلی قیدیوں کی تدفین کا مقام معلوم نہیں جو تاحال واپس نہیں کیے جا سکے۔
دوسری جانب، کچھ گھروں میں خوشی اور آنسو دونوں دیکھے گئے۔ کوئی اسرائیلی باپ برسوں بعد اپنے بچوں سے ملا، تو کوئی فلسطینی قیدی پہلی بار اپنے نومولود بیٹے کو گود میں لینے کے قابل ہوا۔
ہیثم سالم کے لیے مگر کوئی خوشی باقی نہیں رہی۔ وہ قید سے واپس آیا تو ایک اجڑا ہوا گھر اس کا منتظر تھا۔ امن معاہدے کے بعد آزادی کی یہ کہانی، ایک ایسے انسان کی خاموش چیخ بن گئی جس کا سب کچھ جنگ کی بھینٹ چڑھ چکا ہے۔