اسپین میں مقیم مراکشی خاتون سےدو سال بعد 100 یورو ماہانہ امداد واپس لے لی گئی

میڈرڈ (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)اسپین میں رہنے والی ایک مراکشی خاتون، یاسمین مدکوری، نے اس وقت سخت ناراضی کا اظہار کیا جب حکام نے اسے بتایا کہ دو سال سے زائد عرصے سے ملنے والی “بچے کی پرورش کی امداد” دراصل اسے نہیں ملنی چاہیے تھی، اور اب اسے جرمانے کی ادائیگی بھی کرنا ہوگی۔
اسپین میں 0 سے 3 سال تک کے بچوں والے خاندانوں کو 100 یورو ماہانہ امداد دی جاتی ہے۔ یہ سہولت وزارتِ حقوقِ سماجی کی طرف سے قانونِ خاندانی بہبود کے تحت شروع کی گئی تھی تاکہ کم آمدنی والے والدین کی مدد کی جا سکے۔
یہ امداد صرف ان ماؤں کو مل سکتی ہے جو روزگار یا بے روزگاری کی کسی اسکیم کے تحت رجسٹر ہوں، یا وہ خاندان جو واحد والدین پر مشتمل ہوں، یا ایسے والدین جن میں سے ایک وفات پا چکا ہو یا قید میں ہو۔
یاسمین مدکوری، جو اسپین میں کئی سالوں سے مقیم ہیں، نے بتایا کہ انہوں نے یہ امداد 2023 میں حاصل کرنا شروع کی تھی، جب وہ بیروزگار تھیں اور بیٹی کی پیدائش کے بعد انہیں 100 یورو ماہانہ کی منظوری ملی۔
تاہم، ان کے مطابق، اب حکام نے دو سال اور چھ ماہ بعد اطلاع دی ہے کہ یہ امداد ان کے لیے منظور نہیں ہونی چاہیے تھی۔
یاسمین نے ایک ویڈیو میں بتایا:
“میں ابھی ابھی ہیسین دا (ٹیکس دفتر) سے نکلی ہوں۔ بہت غصے میں ہوں۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ پیسے واپس کرنے ہیں اور اوپر سے جرمانہ بھی دینا ہے۔ اگر یہ غلط تھا تو پہلے کیوں دیا؟ اتنے سارے ملازم وہاں بیٹھے ہیں، آخر کام کیا کرتے ہیں؟”
ویڈیو میں انہوں نے شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اسپین کے نظام پر تنقید کی اور کہا کہ “میری تنخواہ ضبط کر لی جائے گی اور میں خالی ہاتھ رہ جاؤں گی۔”
یہ واقعہ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے اور اسپین میں حکومتی امداد کے نظام پر نئی بحث کو جنم دے رہا ہے۔