چین سے ہسپانوی سائیکل سوار کو ملک بدر کر کے تاحیات داخلے پر پابندی عائد

چینی پرچم کے ساتھ سور کا ایموجی لگانے پر تنازع، واقعہ بین الاقوامی سطح پر موضوعِ بحث بن گیا
بیجنگ میں جاری ٹور ڈی منتوگو کے دوران ایک غیر معمولی واقعہ نے کھیلوں کی سرگرمیوں پر سایہ ڈال دیا۔ معروف ہسپانوی سائیکل سوار ماریو آپاریسیو کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے باعث چین سے ملک بدر کر دیا گیا اور ان کے ملک میں دوبارہ داخل ہونے پر تاحیات پابندی عائد کر دی گئی۔
ہسپانوی اخبار ال کوریو کے مطابق 25 سالہ ماریو آپاریسیو، نے اپنے سوشل میڈیااکاؤنٹ پر ایک تصویر شیئر کی تھی جس میں چین کے قومی پرچم کے ساتھ سور کے سر والا ایموجی شامل تھا۔ یہ پوسٹ چند منٹوں میں وائرل ہوگئی اور چینی صارفین نے اسے اپنے ملک کی توہین کے مترادف قرار دیا۔
چینی سرکاری اخبار دی پیپر (The Paper) نے خبر شائع کرتے ہوئے لکھا کہ “ایک ہسپانوی سائیکل سوار نے سوشل میڈیا پر چین کے قومی پرچم کے ساتھ سور کے ایموجی کو جوڑ کر غیر مناسب مواد پوسٹ کیا، جس سے شدید تنازع پیدا ہوا۔”
واقعہ کے بعد ٹور ڈی منتوگو کے منتظمین نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اعلان کیا کہ کھلاڑی کا یہ عمل “غیر اخلاقی تبصرہ ہے جو کھیلوں کی روح کے خلاف اور ایونٹ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والا ہے”۔
منتظمین کے مطابق پوسٹ حذف کر دی گئی، مگر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر سائیکل سوار کو فوری طور پر ملک بدر کر دیا گیا۔
چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ہزاروں صارفین نے اس عمل پر غم و غصے کا اظہار کیا اور باقاعدہ عوامی معافی کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب، سائیکل ٹیم برگوس بُرپیلیٹ بی ایچ (Burgos Burpellet BH) نے اپنے کھلاڑی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ “ایک غلط فہمی” ہے۔
ٹیم کے مطابق: “ماریو نے سور کا ایموجی دراصل اپنے ساتھی کھلاڑی کے لیے مذاق کے طور پر استعمال کیا تھا، جس نے اس مرحلے میں فتح حاصل کی تھی، اور اس کا چین یا چینی عوام سے کوئی تعلق نہیں تھا۔”
ٹیم کا کہنا ہے کہ پوسٹ کے بعد ان کے کھلاڑی کو آن لائن شدید تنقید اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد منتظمین نے اسے ڈس کوالیفائی کر دیا۔
ماریو آپاریسیو نے چین چھوڑ دیا ہے، جبکہ ٹیم کے دیگر کھلاڑی بدستور مقابلے میں شریک ہیں۔
ٹیم کے ترجمان نے بیان میں کہا: “معاملہ اب ختم ہو چکا ہے اور باقی ٹیم نے ریس میں اپنی شرکت جاری رکھی ہے۔”