فرانس، سابقہ ساتھی اور دو بچوں کے اغوا کے بعد 13 روز تک گاڑی چلانے پر مجبور کرنے والا شخص مالاگا میں گرفتار
میڈرڈ(دوست مانیٹرنگ ڈیسک)پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے فرانس میں اپنی سابقہ ساتھی اور اس کے دو کم عمر بچوں کو اغوا کیا اور دھمکیوں کے ذریعے خاتون کو 13 دن تک گاڑی چلانے پر مجبور کیا۔ اس دوران وہ اسپین اور پرتگال کے مختلف حصوں سے گزرتے ہوئے تقریباً 2,000 کلومیٹر کا سفر کر کے آخرکار مالاگا پہنچے، جہاں متاثرہ خاتون اور بچے انتہائی ناقص اور غیر انسانی حالت میں پائے گئے ،وہ گاڑی سے باہر نہیں نکل سکتے تھے اور صرف پین، ٹونا مچھلی اور بسکٹ پر گزارا کر رہے تھے جو سروس اسٹیشنوں سے خریدے گئے تھے۔
پولیس کے مطابق، 24 سالہ مشتبہ شخص الجزائر فرار ہونے کی کوشش میں تھا تاکہ فرانس کی عدالت سے بچ سکے، جہاں اس کے خلاف پہلے سے دو مقدمات میں گرفتاری اور حوالگی کا یورپی وارنٹ جاری کیا گیا تھا۔

تحقیقات کے مطابق، اس نے 23 سالہ خاتون کو جسمانی اور جنسی تشدد کا نشانہ بھی بنایا، وہ بھی بچوں کے سامنے۔
خاتون کی رہائی اس وقت ممکن ہوئی جب اس نے اپنے اغوا کار کی غفلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک پیغام اور فون نمبر ایک واقف کار کو بھیجا، جس میں لکھا تھا:“وہ مجھے مارنا چاہتا ہے، پولیس کو اطلاع دو، وہی مجھے بچا سکتے ہیں۔ سب کچھ مٹا دو تاکہ اسے پتا نہ چلے۔”

فرانسیسی حکام کی جانب سے 3 اکتوبر کو خاتون اور اس کے تین اور ایک سالہ بچوں کی گمشدگی کی اطلاع ملنے پر اسپانش پولیس نے فوری کارروائی شروع کی۔ تفتیش سے معلوم ہوا کہ وہ ایک گاڑی میں اسپین کے اندر سفر کر رہے ہیں۔
پولیس کے مطابق، ملزم نے خاتون کا موبائل فون توڑ دیا تھا تاکہ وہ کسی سے رابطہ نہ کر سکے۔ وہ 13 دن تک گاڑی میں ہی مقید رہے، خاتون کو چاقو کے زور پر ڈرائیونگ پر مجبور کیا گیا، اور نیند یا آرام کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان دنوں کے دوران متاثرہ ماں اور بچے نہ نہا سکے، نہ کپڑے بدل سکے، اور صرف وہی معمولی خوراک کھاتے رہے جو ملزم سروس ایریاز سے لاتا تھا۔

یوفام (UFAM) کے مرکزی بریگیڈ کے سربراہ، کمشنر خاویر دے پیدرو نے اس موقع پر کہا کہ یہ کیس اس بات کی یاد دہانی ہے کہ متاثرین کو پولیس پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ کارروائی انتہائی نازک تھی کیونکہ ملزم کے ساتھ موجودگی میں ماں اور بچوں کی جان کو براہِ راست خطرہ لاحق تھا۔
پولیس کی ترجیح پوری کارروائی میں تیزرفتاری اور مکمل رازداری برقرار رکھنا تھی تاکہ متاثرین کی جان کو کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچایا جا سکے۔