“ہمیں پھر سے بنیادی اقدار کی طرف لوٹنا ہوگا”شہزادی لیونور

Screenshot

Screenshot

مخالف سوچ رکھنے والوں کا احترام اور انسان دوستی پر زور، باہمی رواداری کو ترقی کا واحد راستہ قرار دیا

میڈرڈ (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)اسپین کی ولی عہد شہزادی لیونور نے اووییدو کے کیمپوآمور تھیٹر میں پرنسس آف آستوریاس ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو “دوبارہ اصل قدروں کی طرف لوٹنے” کی ضرورت ہے، یعنی اختلافِ رائے رکھنے والوں کا احترام، دوسروں کے ساتھ حسنِ سلوک اور تعلیم کی اہمیت کا اعتراف۔

انہوں نے کہا کہ “تیزی، عارضیت اور ورچوئل دنیا کے اس دور میں شاید ہمیں کاغذ اور قلم سے دوبارہ جڑنے کی ضرورت ہے۔” شہزادی لیونور نے بتایا کہ انہوں نے اپنی تقریر کو ایوارڈ یافتگان کے نام خطوط کی صورت میں ترتیب دیا تاکہ “سوچنے اور رک کر محسوس کرنے” کی فضا قائم ہو۔

ان کے بقول، “زندگی کی پیچیدگیوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہمیں اچھی اقدار کی ضرورت ہے۔ شاید اب وقت آگیا ہے کہ ہم بنیادی باتوں کی طرف لوٹیں: دوسروں کے احترام، اساتذہ کی قدر، اور تعلیم کے اس دور کو اہم سمجھنے کی طرف، جو ہر شہری کے بہتر مستقبل کی بنیاد رکھتا ہے۔”

شہزادی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ “ہمیں اُن افراد کو نہیں بھولنا چاہیے جو زندگی میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، نوجوان جو تعلیم اور روزگار کے لیے کوشاں ہیں، بزرگ جو تنہائی سے بچنا چاہتے ہیں، اور وہ بچے جو غربت کے خطرے میں ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا، “شاید اب وقت ہے کہ ہم سیکھیں کہ انسانیت سے پیش آنا کیا ہوتا ہے، خوف کی دیواریں توڑیں، ایک دوسرے کے قریب آئیں، اور باہمی اعتماد کی فضا قائم کریں۔”

شہزادی لیونور نے کہا کہ “باہمی رواداری آسان نہیں، لیکن یہی واحد راستہ ہے جو مشترکہ ترقی کی ضمانت دیتا ہے۔”انہوں نے اس موقع پر اُن اقدار کا ذکر کیا جو “ہمیں بطور ہسپانوی، یورپی، اور انسان” متحد کرتے ہیں:

“یہ یقین کہ آزادی خوف پر غالب آئے، انصاف خودسری پر، جمہوریت عدم برداشت پر، اور انسانی حقوق بے حسی پر۔”

انہوں نے کہا، “میں جانتی ہوں کہ بعض اوقات اسٹیج سے کہے گئے الفاظ کھوکھلے لگ سکتے ہیں، لیکن مشکلات اور ان کے حل کو یاد کرنا اور ان پر سوچنا ہمیشہ ضروری ہے۔ کوئی جادوئی نسخے نہیں ہوتے، مگر یاد دہانی ہمیشہ مدد دیتی ہے۔”

ایوارڈ یافتگان کو خراجِ تحسین

شہزادی لیونور نے مختلف شعبوں کے انعام یافتگان کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

  • سرینا ولیمز (کھیلوں کا ایوارڈ): “آپ نے ثابت کیا کہ عظمت ہمیشہ جیتنے میں نہیں بلکہ ہر ناکامی کے بعد اٹھ کھڑے ہونے میں ہے۔”
     انہوں نے سرینا اور اس کی بہن وینس کے تعلق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، “بہنوں کا رشتہ زندگی کا سب سے مضبوط رشتہ ہوتا ہے۔” اس موقع پر ناظرین نے پرجوش تالیاں بجائیں جبکہ بادشاہ فلپ ششم اور ملکہ لیتیسیا نے مسکراتے ہوئے انفانتا صوفیا کی طرف دیکھا۔
  • ماریو دراگی (بین الاقوامی تعاون): “آپ کے الفاظ ‘جو بھی کرنا پڑے، کریں گے’ نے یورپ میں یکجہتی اور اجتماعی قوت کا پیغام دیا۔”
  • مریم کلیر کِنگ (تحقیقی علوم): “آپ کی تحقیق نے کینسر کے جینیاتی اسباب واضح کیے اور ارجنٹائن کی آمریت میں لاپتہ ہونے والے بچوں کو اُن کے خاندانوں سے ملانے میں مدد دی۔”
  • میکسیکو کا قومی عجائب گھرِ بشریات (ہمسائیگی یا اتفاقِ رائے): “آپ نے قدیم ورثے اور مقامی ثقافت کو زندہ رکھا۔”
  • گریسیلا اِتوربیدے (فنِ مصوری): “آپ کی تصاویر میں عورت کی قوت اور وقار جھلکتا ہے۔”
  • ڈگلس میسی (سماجی علوم): “آپ نے ہجرت کے موضوع کو انسانی زاویے سے دیکھا اور پالیسیوں میں سچائی پر مبنی نقطۂ نظر پیش کیا۔”
  • ادیب ادواردو میندوزا (ادب): “آپ کی تحریریں قاری کو سوچنے، سمجھنے اور لا محدود سوشل میڈیا اسکرول سے نکل کر گہرائی میں پڑھنے کی دعوت دیتی ہیں۔ یہی آزادی کی علامت ہے۔”

آخر میں، بیونگ چل ہان (ابلاغ اور انسانیت) سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا:“ہم خاص طور پر نوجوان، زندگی میں گہرائی اور معنی کیسے واپس لائیں تاکہ یہ صرف خواہشات کی تکمیل اور سوشل میڈیا پر دکھاوے تک محدود نہ رہ جائے؟”

شہزادی لیونور کا خطاب سادگی، سنجیدگی اور عزم کا مظہر تھا، جس میں انہوں نے واضح پیغام دیا کہ ترقی، باہمی احترام اور انسانی قدروں کے بغیر ممکن نہیں۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے