ویلینسیا میں دانا طوفان کی تباہی کا ایک سال مکمل، مازون نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا

Screenshot

Screenshot

ویلینسیا میں گزشتہ سال 29 اکتوبر 2024 کو آنے والا تباہ کن دانا (شدید بارشوں اور سیلاب) کی پہلی برسی پر آج مختلف تقریبات اور سرکاری بیانات سامنے آئے۔ اس قدرتی آفت میں 229 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

جنرالیتات ویلنسیانا کے صدر کارلوس مازون نے آج اپنی تقریر میں تسلیم کیا کہ “کچھ چیزیں بہتر طور پر کام کرنی چاہیے تھیں”۔ انہوں نے 29 اکتوبر کو “یومِ یادِ متاثرینِ دانا” کے طور پر منانے کا اعلان کیا، جو آئندہ ہر سال یومِ سوگ ہوگا۔

مازون آج متاثرین کے سرکاری تعزیتی تقریب میں بھی شریک ہوں گے، حالانکہ متاثرہ خاندانوں کی تنظیم نے ان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ تقریب میں شریک نہ ہوں۔

اپوزیشن جماعت پی ایس پی وی (PSPV) نے مازون کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ جماعت کے رہنما خوسے میونوز نے کہا:“سب کچھ غلط ہے۔ مازون کا عہدے پر برقرار رہنا، 160 سرکاری افسروں کا کھڑے ہو کر تالیاں بجانا، یہ سب متاثرین کے ساتھ زیادتی ہے۔ انہوں نے ہوش کھو دیے ہیں۔”

دوسری جانب، سومار (Sumar) جماعت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران “مازون استعفیٰ دو” کے نعرے والے پوسٹر اٹھا کر احتجاج کیا۔ ان کے مطابق، “دانا میں 229 اموات قابلِ گریز تھیں”۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ “جب متاثرہ خاندان آج بھی دکھ اور نقصان میں مبتلا ہیں، مازون فیخو کی حمایت سے اپنی کرسی بچائے بیٹھے ہیں۔”

کسانوں کے لیے امداد منسوخ

ادھر یونین آف پیٹی ایگری کلچر اینڈ لائیوسٹاک فارمرز (UPA) نے حکومتِ ویلنسیانا پر الزام لگایا کہ اس نے دانا سے متاثرہ کسانوں کی امداد کے لیے مختص 26.7 ملین یورو کی بجٹ لائن ختم کر دی ہے۔

یو پی اے کے صوبائی سیکرٹری ریکاردو بایو کے مطابق،“یہ فیصلہ کسانوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ بہت سے کسان اپنی زمینیں ہمیشہ کے لیے چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گے۔”انہوں نے کہا کہ یہ اقدام “سیاسی اور معاشی لحاظ سے سنگین غلطی” ہے اور حکومت کے اندر “دیہی اور زرعی طبقے کے لیے ہمدردی کی کمی” کو ظاہر کرتا ہے۔

آج پورے اسپین میں متاثرین کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ وزیرِاعظم پیدرو سانچیز نے کہا کہ “یہ دن سیاست کا نہیں، متاثرین کا دن ہے”۔

جبکہ مازون نے اپنے بیان میں کہا کہ “یہ ویلنشیا کے لیے غم اور یکجہتی کا دن ہے، ہمیں دوبارہ تعمیر کرنا ہے اور بہتر نظام کی طرف بڑھنا ہے۔”

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے