سابق شاہ خوان کارلوس کی وطن واپسی کی خواہش: “میں نے اسپین کے لیے بہت کام کیا ہے”

Screenshot

Screenshot

میڈرڈ: اسپین کے سابق بادشاہ خوان کارلوس اول، جو اب “شاہِ معظمِ ریٹائرڈ” کے نام سے جانے جاتے ہیں، نے اپنی یادداشتوں میں اسپین واپس آنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ان یادداشتوں کے چند اقتباسات حال ہی میں اخبارات میں شائع ہوئے ہیں، جن میں انہوں نے اپنی زندگی، غلطیوں اور تنہائی کے بارے میں کھل کر بات کی ہے۔

خوان کارلوس کا کہنا ہے کہ وہ ابوظبی میں اپنی موجودہ زندگی سے اکتاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہاں ان کے پاس سب کچھ ہے، مگر وہ تنہائی کا شکار ہیں، دوست ساتھ چھوڑ چکے ہیں، بیوی سے ملاقاتیں نہ ہونے پر افسوس ہے اور بیٹے، بادشاہ فلپ ششم کے ساتھ تعلقات میں “سرد مہری” محسوس کرتے ہیں، جس کا الزام وہ ملکہ لیتزیا کے رویے کو دیتے ہیں۔

اپنی یادداشتوں میں انہوں نے اعتراف کیا کہ بیرونِ ملک سے موصول ہونے والی مالی رقوم قبول کرنا ایک “سنگین غلطی” تھی۔ ان کے بقول ایک سربراہِ مملکت کو ایسے تحائف نہیں لینے چاہییں کیونکہ اس سے بدگمانی پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں غلط مشورے دیے گئے اور وہ کچھ ایسے دوستوں اور تاجروں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے رہے جن سے دور رہنا چاہیے تھا۔

خوان کارلوس نے اپنے طویل دورِ حکومت کے دوران کے سیاسی حالات اور خاص طور پر 1981 کے فوجی بغاوت (23-F) کو ناکام بنانے میں اپنے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے سابق آمر فرانکو کے بارے میں بھی بات کی اور تسلیم کیا کہ وہ ان کے بارے میں ایک خاص احترام رکھتے تھے۔

یادداشتوں میں سب سے نمایاں بات ان کی یہ خواہش ہے کہ وہ اپنے بقیہ ایام اسپین میں گزار سکیں۔ ان کے مطابق، “میں نے اسپین کے لیے بے شمار خدمات انجام دی ہیں، ملک کی شبیہ کو دنیا بھر میں بہتر بنایا اور قومی مفادات کے لیے کام کیا۔”

خوان کارلوس اب 88 برس کے ہونے والے ہیں۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اب ان کے خلاف کوئی عدالتی کیس باقی نہیں، اس لیے اسپین کو فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں وطن واپسی کی اجازت دینی چاہیے تاکہ وہ اپنی زندگی کے آخری برس اپنے ملک میں سکون سے گزار سکی

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے