نیویارک کے پہلے مسلمان میئر ظہران ممدانی کی اہلیہ راما دواجی کون ہیں؟

Screenshot

Screenshot

نیویارک کے نئے میئر ظہران ممدانی کی تاریخی کامیابی نے جہاں امریکی سیاست میں نیا باب رقم کیا، وہیں پسِ پردہ ان کی اہلیہ راما دواجی کا کردار عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈلاس میں پلی بڑھی اور دبئی میں تعلیم حاصل کرنے والی شامی نژاد امریکی فنکارہ نے نہ صرف شوہر کی انتخابی مہم کے ڈیزائن اور تشہیری حکمتِ عملی میں کلیدی کردار ادا کیا بلکہ ان کی مہم کو ایک پہچان بھی دی۔

رپورٹس کے مطابق، راما دواجی نے ظہران ممدانی کی انتخابی مہم کا پورا تصویری ڈیزائن تیار کیا، جس میں زرد، نارنجی اور نیلا رنگ نمایاں تھے۔ یہ رنگ بعد میں ممدانی کی عوامی سوشلسٹ تحریک کی پہچان بن گئے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ راما دواجی نے عوامی مہمات یا مباحثوں میں حصہ نہیں لیا، تاہم ان کی تخلیقی سوچ اور منصوبہ بندی نے انتخابی کامیابی میں نمایاں کردار ادا کیا۔

راما دواجی اور ظہران ممدانی کی ملاقات 2021 میں ڈیٹنگ ایپ Hinge پر ہوئی۔ دونوں کی پہلی ملاقات بروکلین کے ایک یمنی کیفے میں ہوئی، جس کے بعد ان کے درمیان قریبی تعلق قائم ہوا۔

اکتوبر 2024 میں ممدانی کی مہم کے آغاز سے کچھ دن قبل دونوں نے منگنی کی اور فروری 2025 میں نیویارک کی ایک عدالت میں سادہ تقریب کے ذریعے شادی کی۔ جون میں دیے گئے ایک انٹرویو میں ممدانی نے کہا کہ ’اس کا مطلب یہ ہے کہ ان ڈیٹنگ ایپس سے اب بھی امید لگائی جا سکتی ہے۔‘

ممدانی کی انتخابی فتح کے بعد راما دواجی کا واحد انتخابی بیان انسٹاگرام پر سامنے آیا، جہاں انہوں نے لکھا: “اس سے زیادہ فخر کبھی نہیں ہوا۔” وہ ممدانی کے ساتھ ووٹ ڈالنے کے وقت بھی موجود رہیں اور بعد میں ان کے ہمراہ دی ڈیلی شو میں شریک ہوئیں۔

نیویارک کے میئر کے الیکشن میں جیت کے بعد تقریر کرتے ہوئے انھوں نے اپنی اہلیہ راما کو ’حیاتی‘ کہہ کر پکارا۔عربی زبان میں حیاتی کے معنی میری زندگی کے ہوتے ہیں۔ ممدانی نے کہا کہ آپ کے سوا ایسا کوئی نہیں جسے میں اس لمحے اور ہر لمحے میں اپنے ساتھ دیکھنا چاہتا ہوں۔

راما دواجی کے فن پارے سوشل میڈیا پر خاص طور پر مقبول ہیں، جن میں کئی تخلیقات فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کرتی ہیں۔ مبصرین کے مطابق، ممدانی جوڑا نیویارک کی کثیرالثقافتی سیاست میں ایک نئے نظریاتی اور ثقافتی توازن کی علامت بن چکا ہے۔

ممدانی اور راما کی کہانی نے نیویارک کے سیاسی منظرنامے میں نہ صرف ایک ثقافتی امتزاج کی مثال قائم کی ہے بلکہ یہ بھی دکھایا ہے کہ سیاست اور فن کا ملاپ کیسے ایک نئی شناخت جنم دیتا ہے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے