بارسلونا: اس سال کے نئے “کگانر” مجسموں میں پیدری، پوپ لیو اور لا بوبو شامل
Screenshot
بارسلونا (دوست نیوز)کاتالونیا کی دلچسپ کرسمس روایت کے تحت اس سال کے نئے “کگانر” (Caganer) مجسمے متعارف کر دیے گئے ہیں۔ یہ روایتی مجسمے جن میں مختلف شخصیات کو بیٹھے ہوئے اور قضائے حاجت کی حالت میں دکھایا جاتا ہے، ہر سال ناتال کے مناظر میں مزاحیہ انداز میں شامل کیے جاتے ہیں۔
اس روایت کو آگے بڑھانے والی کمپنی Caganer.com، جو بائکس ایمپوردا (Baix Empordà) میں واقع ہے، نے اس سال کے نئے مشہور چہروں پر مبنی مجسمے پیش کیے ہیں۔

اس بار کھیلوں کی دنیا سے کئی مشہور نام شامل ہیں۔ ایف سی بارسلونا کے کھلاڑی پاؤ کوبارسی، پیدری اور رافینیا کے علاوہ ٹینس اسٹار یانک سینر اور موٹو جی پی رائیڈر ایلکس مارکیز کے مجسمے بھی تیار کیے گئے ہیں۔
حالیہ عالمی خبروں سے جڑا ایک خاص اضافہ پوپ لیو کا “کگانر” ہے، جو رواں سال مئی میں پوپ بنے تھے۔
بین الاقوامی شخصیات میں مشہور فیشن ڈیزائنر کارل لیجرفیلڈ اور ان کی مشہور بلی شوپیٹ بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

موسیقی کے شعبے سے کاتالان گلوکارہ آئیتانا، جنہوں نے اس سال اپنا البم Cuarto Azul ریلیز کیا، اور گلوکار خوان داؤسا کے مجسمے بھی شامل کیے گئے ہیں۔
سیاست کے حصے میں اس بار نئے اضافے کم ہیں، تاہم رپول کی میئر اور دائیں بازو کی جماعت الیانسہ کاتالانا کی رہنما سیلویا اوریولس کا “کگانر” خصوصی توجہ حاصل کر رہا ہے۔

اس بار بچوں کے کارٹونز اور مزاحیہ کرداروں پر بھی زور دیا گیا ہے۔ مورتی و فِل، زیپی و زاپے، منی ماؤس اور وائرل کارٹون کردار لا بوبو کے مجسمے بھی شامل کیے گئے ہیں۔
فلمی دنیا سے راکی بالبوا، ویتو کورلیون، ایلین اور وینزدے ایدمز کے کردار بھی مجموعے میں شامل ہوئے ہیں۔
اس سال تقریباً 50 نئے “کگانر” مجسمے متعارف کروائے گئے ہیں، جس سے کمپنی کا مجموعی ذخیرہ 750 سے زیادہ مجسموں تک پہنچ گیا ہے۔
کمپنی کے شریک مالک مارک آلوص کے مطابق:“ہم سال بھر مختلف شخصیات کے مجسموں پر کام کرتے ہیں تاکہ ہر ذوق کے خریدار کے لیے کچھ نیا ہو۔ روایت اور جدیدیت کا امتزاج ہی ہماری پہچان ہے۔”

پچھلے 33 برسوں میں کمپنی 1000 سے زیادہ مختلف “کگانر” مجسمے بنا چکی ہے، جن میں سے کچھ وقت کے ساتھ ہٹا دیے گئے کیونکہ متعلقہ شخصیات عوامی توجہ سے اوجھل ہو گئیں۔
آلوص کے بقول، “کچھ کردار ہمیشہ زندہ رہتے ہیں، جیسے روایتی پیشے یا کلاسیکی ‘کگانر’، جو کبھی پرانے نہیں ہوتے۔ ہمارا مقصد روایت کو برقرار رکھتے ہوئے موجودہ دور کے نمایاں چہروں کو بھی شامل کرنا ہے۔”