ڈنمارک میں سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے کم از کم عمر کی حد مقرر

Screenshot

Screenshot

کوپن ہیگن: ڈنمارک کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے کم از کم عمر 15 سال مقرر کی جائے گی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد بچوں اور نوجوانوں کو ڈیجیٹل دنیا کے منفی اثرات سے محفوظ رکھنا ہے، تاہم فی الحال یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کن پلیٹ فارمز پر یہ پابندی لاگو ہوگی اور اس پر عمل درآمد کس طریقے سے ہوگا۔

حکومتی معاہدے کے تحت بچوں کے ڈیجیٹل تحفظ کے لیے 160 ملین ڈینش کرون (تقریباً 21 ملین یورو) کی رقم مختص کی گئی ہے۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ 15 سال سے کم عمر کے بچوں کو بعض سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی نہیں ہونی چاہیے، البتہ والدین کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ اپنے بچوں کو 13 سال کی عمر سے اجازت دے سکیں۔ حکام کے مطابق مقصد یہ ہے کہ “15 سال کی عمر سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے معمول بن جائے تاکہ بچے کھیلنے، سیکھنے اور نشوونما کے لیے زیادہ وقت حاصل کر سکیں۔”

ڈنمارک یورپی یونین کے ان ابتدائی ممالک میں شامل ہے جو سوشل میڈیا پر عمر کی حد متعارف کرانے جا رہے ہیں۔ وزارتِ ڈیجیٹلائزیشن کے مطابق، “یہ اقدام اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ بچوں اور نوجوانوں کو ایسے ڈیجیٹل ماحول میں اکیلا نہ چھوڑا جائے جہاں نقصان دہ مواد اور تجارتی مفادات ان کی روزمرہ زندگی پر حد سے زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔”

وزارت نے مزید کہا کہ بچوں کو نیند کی کمی، توجہ کی کمی اور ڈیجیٹل تعلقات سے پیدا ہونے والے ذہنی دباؤ جیسے مسائل کا سامنا ہے، جن میں بڑوں کی نگرانی کم ہوتی جا رہی ہے۔

ڈنمارک کی وزیرِ ڈیجیٹلائزیشن، کیرولین اسٹاج نے اس فیصلے کو “یورپ میں ایک نئے دور کی شروعات” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “ہم نے سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے قومی عمر کی حد مقرر کر کے بچوں اور نوجوانوں کی ڈیجیٹل فلاح کے لیے واضح سمت طے کر دی ہے۔”

ان کے بقول، “ہم ایک ایسی رجحان کے خلاف مضبوط موقف اختیار کر رہے ہیں جس میں بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں طویل عرصے سے بچوں کی دنیا میں بے لگام داخل ہو چکی ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ہمارے بچوں کا وقت، بچپن اور ذہنی سکون چھین کر منافع کماتے ہیں، اور اب ہم اسے ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔”

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے