اقوام متحدہ کی سالانہ ماحولیاتی کانفرنس، برازیل کے جنگلاتی شہر بیلیم میں شروع

Screenshot

Screenshot

بیلیم (برازیل) 9 نومبر (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)اقوام متحدہ کی سالانہ ماحولیاتی کانفرنس، جس کا مقصد دنیا کو ماحولیاتی تباہی سے بچانا ہے، پیر سے برازیل کے جنگلاتی شہر بیلیم میں شروع ہو رہی ہے۔

ہر سال کی طرح، یہ اجلاس دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں پر سینکڑوں سرخیاں بناتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ان کانفرنسوں میں ہوتا کیا ہے اور اس سال کا اجلاس کیوں اہم ہے؟

1992 میں برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے ارتھ سمٹ کے دوران اقوام متحدہ کا ماحولیاتی تبدیلی کا معاہدہ (UNFCCC) طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت تمام ممالک نے مشترکہ طور پر ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کا عزم کیا اور یہ اصول طے کیا گیا کہ“ذمہ داری سب کی مشترکہ مگر مختلف سطح پر ہے” یعنی ترقی یافتہ ممالک، جنہوں نے سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیسیں پیدا کیں، ان پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

اس سال برازیل کو صدارت دی گئی ہے، جو اجلاس کے ایجنڈے کا تعین کرتا ہے، مختلف ممالک کو ایک لائحہ عمل پر متفق کرنے کی کوشش کرتا ہے اور دو ہفتوں پر مشتمل اس عالمی کانفرنس کی میزبانی کرتا ہے۔

یہ اجلاس نہ صرف عالمی توجہ کا مرکز بنتا ہے بلکہ سیاسی و مالیاتی سطح پر مذاکرات کا بڑا پلیٹ فارم بھی فراہم کرتا ہے، جہاں دنیا بھر کے رہنما، ماہرین، سماجی تنظیمیں اور کاروباری ادارے شریک ہوتے ہیں۔

یہ اجلاس اس لحاظ سے تاریخی ہے کہ 33 سال بعد برازیل ایک بار پھر وہی کردار ادا کر رہا ہے جو اس نے ریو ارتھ سمٹ میں کیا تھا۔

برازیل نے اعلان کیا ہے کہ COP30 سابقہ وعدوں کی تکمیل پر توجہ دے گا، نئے وعدے کرنے پر نہیں۔کانفرنس اس بات کا اعتراف بھی کرے گی کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنے کا ہدف حاصل نہیں ہو سکا۔

برازیل نے اس سال کے اجلاس کے لیے بیلیم شہر کا انتخاب کیا ہے، تاکہ دنیا کو ایمزون کے جنگلات کی اہمیت یاد دلائی جا سکے، جو اب بھی لکڑی، معدنیات، زراعت اور ایندھن کی صنعتوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔

دنیا کے بیشتر ممالک اپنے وفود کے ساتھ شرکت کرتے ہیں، جبکہ کئی ممالک اپنے مفادات کے مطابق گروپوں میں بات کرتے ہیں۔

اہم گروپوں میں چھوٹے جزیرہ ممالک کا اتحاد (جو سمندری سطح بلند ہونے سے شدید خطرے میں ہیں) اور G77 + چین کا بلاک شامل ہیں۔

اسی طرح افریقہ گروپ اور BASIC (برازیل، جنوبی افریقہ، بھارت اور چین) بھی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔

امریکہ، جو پہلے صفِ اول کا رہنما تھا، اب پیچھے ہٹ چکا ہے، اور اس خلا کو چین اور برازیل جیسے ممالک پُر کر رہے ہیں۔

دو ہفتوں تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں درجنوں سرگرمیاں بیک وقت ہوتی ہیں۔

پہلے ہفتے میں ممالک اپنی ترجیحات پیش کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے موقف کا جائزہ لیتے ہیں۔

اسی دوران کمپنیاں اور تنظیمیں اپنے منصوبوں اور مالی تعاون کے وعدوں کا اعلان کرتی ہیں۔

دوسرے ہفتے میں وزارتی سطح کے مذاکرات ہوتے ہیں جن میں قانونی اور تکنیکی نکات پر حتمی فیصلے کیے جاتے ہیں۔

COP اجلاس کبھی ہموار نہیں ہوتے۔ اکثر ممالک اپنے قومی مفادات کے لیے سخت موقف اپناتے ہیں جس سے مذاکرات میں تعطل پیدا ہو جاتا ہے۔اکثر اوقات آخری دنوں میں مذاکرات رات بھر جاری رہتے ہیں تاکہ کسی متفقہ لائحہ عمل تک پہنچا جا سکے۔

اجلاس کے اختتام پر فیصلے اتفاقِ رائے سے منظور کیے جاتے ہیں، جس کے بعد کانفرنس کے صدر کا ہتھوڑا بجنے کے ساتھ اجلاس کا باضابطہ اختتام ہوتا ہے۔ اور اکثر یہ لمحہ کئی دن تاخیر سے آتا ہے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے