“وُکس کی کوشش ہے کہ پاپولر پارٹی اور سوشلسٹ پارٹی دونوں کو پیچھے چھوڑیں، ہم ایک نئی سیاسی قوت ہیں”سانتیاگو اباسکل

Screenshot

Screenshot

میڈرڈ، 9 نومبر 2025(مدیران: اینرک جولیانا، خاویئر گالیگو)وُکس (Vox) کے سربراہ سانتیاگو اباسکل کوندے نے لا وانگواردیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ان کی جماعت اب صرف اثرانداز ہونے نہیں بلکہ اقتدار کے لیے میدان میں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ “ہمارا مقصد پاپولر پارٹی (PP) یا سوشلسٹ پارٹی (PSOE) میں سے کسی ایک کا متبادل بننا نہیں، بلکہ دونوں سے آگے نکلنا ہے۔ ہم ایک نئی قومی آپشن ہیں۔”

اباسکل نے کہا کہ ان کی جماعت کو وہ لوگ بھی ووٹ دے رہے ہیں جو پہلے پاپولر پارٹی، سوشلسٹ پارٹی یا دیگر بائیں بازو کی جماعتوں کے حامی تھے، ساتھ ہی بہت سے ایسے شہری بھی شامل ہیں جو ماضی میں ووٹ دینے سے گریز کرتے رہے۔ ان کے بقول، “ہماری لڑائی کسی ایک جماعت سے نہیں بلکہ پورے دو جماعتی نظام سے ہے، جو برسوں سے برسلز میں ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں۔”

اباسکل نے والنسیا میں ممکنہ انتخابات کے حوالے سے کہا کہ انہیں کسی بھی صوبے میں الیکشن سے کوئی خوف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وُکس نے ہمیشہ اپنی شرائط پیش کی ہیں اور وہ پاپولر پارٹی کے وعدوں پر اعتماد نہیں کرتے، کیونکہ ماضی میں “انہوں نے ہمیں دھوکا دیا اور اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔”

انہوں نے بتایا کہ وُکس کے لیے بنیادی نکتے یورپی گرین پیکٹ کی مخالفت اور “بےقابو مہاجرین کی آمد” کے خلاف اقدامات ہیں۔ “یہی وہ نکات تھے جن پر والنسیا میں کارلوس مازون کے ساتھ اتفاق ہوا تھا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کے جانشین کے ساتھ وہ معاہدہ برقرار رہتا ہے یا نہیں۔”

پاپولر پارٹی کے سربراہ فیخو کے ساتھ تعلقات کے بارے میں اباسکل نے کہا کہ ذاتی تعلق خوشگوار ہے مگر سیاسی نظریات میں “انتہائی فاصلے” ہیں۔ انہوں نے کہا، “ہم صرف مزاحمت کے لیے نہیں آئے۔ اگر موقع ملا تو حکومت میں حصہ بھی لیں گے، بلکہ اسے قیادت بھی دے سکتے ہیں۔ ہمارا مقصد اسپین کو تبدیل کرنا ہے۔”

امریکی سیاست سے تعلق کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وُکس کسی غیر ملکی قوت کے ماتحت نہیں۔ “ہم اسپانش عوام کی پارٹی ہیں۔ ہمیں کوئی حکم نہیں دیتا۔ البتہ ہمیں ان رہنماؤں سے ہم دردی ہے جو اپنے ملک کو پہلے رکھتے ہیں، جیسے ڈونلڈ ٹرمپ۔”

انہوں نے بتایا کہ وُکس کے امریکی ریپبلکن پارٹی اور “میک امریکا گریٹ اگین” تحریک سے اچھے تعلقات ہیں، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وُکس امریکا کی نمائندہ جماعت ہے۔

اباسکل نے دعویٰ کیا کہ اسپین میں اسلامی ممالک سے آنے والی “مہاجرین کی یلغار” سماجی مسائل کو بڑھا رہی ہے۔ “ہسپتالوں میں لمبی قطاریں، مکانات کی کمی، اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری اسی وجہ سے ہے۔ اسپین اب مزید مہاجرین برداشت نہیں کر سکتا۔”

انہوں نے کہا کہ وُکس آئندہ انتخابات میں غیرقانونی طور پر آنے والوں کی “اجتماعی ملک بدری” اور جرائم میں ملوث تارکین وطن کی “فوری واپسی” کا مطالبہ کرے گا۔

مراکش کو اقوام متحدہ میں دیے گئے سفارتی فائدے کے بارے میں سوال پر اباسکل نے کہا، “مجھے صاف کہنا ہے کہ صحارا کا معاملہ ہمارے لیے ثانوی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اسپین نے اپنی پوزیشن بدلی مگر بدلے میں کچھ حاصل نہیں کیا۔ ہمیں صرف ایک بات کی ضمانت چاہیے: سیوتا اور ملیلا پر اسپین کی ابدی خودمختاری۔”

انہوں نے تسلیم کیا کہ 2017 والا علیحدگی پسند ماحول اب نہیں رہا۔ “آج کاتالونیا کے نوجوانوں میں وُکس پہلی پسند بنتا جا رہا ہے۔ علیحدگی پسندی کی جگہ اب مہنگائی، رہائش اور مہاجرین جیسے حقیقی مسائل نے لے لی ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “اسلامی انتہا پسندی سے متاثرہ تارکین وطن کے خلاف مشترکہ ردعمل اسپین کو متحد کرے گا، اور وقت کے ساتھ یہی احساس باسک علاقے کو بھی قومی دھارے میں مزید قریب لائے گا۔”

سانتیاگو اباسکل کے مطابق، “اسپین کو نئے سرے سے ترتیب دینے کا وقت آ گیا ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کا مستقبل بچانا ہے اور اس کے لیے غیر ضروری امیگریشن روکنا ناگزیر ہے۔”

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے