یورپی یونین کا نیا نظامِ یکجہتی، اسپین کو مہاجرین کی تقسیم کے منصوبے سے فائدہ حاصل ہوگا
Screenshot
برسلز (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)یورپی کمیشن کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اسپین اُن چار ممالک میں شامل ہے جو یورپی یونین کے نئے “میکانزم آف سولیڈیریٹی” یعنی نظامِ یکجہتی سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ یہ نظام اُن ریاستوں کی مدد کے لیے تیار کیا گیا ہے جو غیر معمولی دباؤ میں ہیں۔ اسپین کے ساتھ اٹلی، یونان اور قبرص کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسپین اور اٹلی کو گذشتہ برس کے دوران سمندری راستے سے آنے والے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کا سامنا رہا، جب کہ یونان اور قبرص بھی اسی نوعیت کے دباؤ میں ہیں۔ اس نئے یورپی منصوبے کے تحت ہر سال کم از کم 30 ہزار پناہ گزینوں کو دیگر رکن ممالک میں منتقل کیا جائے گا تاکہ دباؤ کم کیا جا سکے۔
یہ منصوبہ 2026 کے وسط میں نافذ ہونے کی توقع ہے۔ اس کے مطابق ہر رکن ملک کو کسی نہ کسی صورت میں تعاون کرنا ہوگا،چاہے وہ مالی امداد ہو، مہاجرین کو قبول کرنا ہو، یا تکنیکی و عملی معاونت فراہم کرنا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ ممالک جو پناہ گزین قبول کرنے سے انکار کریں گے، انہیں فی شخص تقریباً 20 ہزار یورو مالی ادائیگی کرنی ہوگی۔ اس نظام کے لیے یورپی یونین نے ابتدائی طور پر 600 ملین یورو کی رقم مختص کی ہے۔
پولینڈ اور ہنگری نے پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ وہ نہ تو مہاجرین کو قبول کریں گے اور نہ ہی اس منصوبے کے لیے مالی حصہ ادا کریں گے۔ اب یورپی ممالک کو یہ طے کرنا ہوگا کہ “یکجہتی کے اس کوٹے” کا حجم کتنا ہوگا اور ہر ریاست اپنے حصے کے مطابق کس شکل میں تعاون کرے گی۔
یہ نیا نظام “پیکٹ آف مائیگریشن اینڈ اسائلم” کے تحت تیار کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد یورپی یونین کے اندر مہاجرین کے بوجھ کو منصفانہ طور پر تقسیم کرنا ہے تاکہ دباؤ کے شکار ممالک جیسے اسپین، اٹلی، یونان اور قبرص کو عملی ریلیف فراہم کیا جا سکے۔