بارسلونا میں کاتالونیا اور فلسطین کا دوستانہ میچ، 30 ہزار سے زائد شائقین کی شرکت
Screenshot
بارسلونا کے اولمپک اسٹیڈیم میں منگل کی شب کاتالونیا اور فلسطین کے درمیان دوستانہ فٹبال میچ میں 30 ہزار سے زیادہ شائقین نے شرکت کی۔ منتظمین کے مطابق یہ مقابلہ محض ایک کھیل نہیں تھا بلکہ فلسطینی عوام کے لیے ’’امید اور یکجہتی‘‘ کا پیغام تھا۔

میچ سے قبل دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں اور شائقین نے غزہ میں جاں بحق ہونے والے فٹبالرز کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ اسٹیڈیم میں کاتالونیا اور فلسطین کے پرچم لہراتے رہے اور ماحول جذبات سے بھرپور تھا۔
گھنٹہ بھر پہلے ہی اسٹیڈیم میں روایتی کاتالان ثقافتی گروہوں کی سرگرمیاں شروع ہو گئی تھیں۔ افتتاحی تقریب میں کاتالان اور فلسطینی گلوکاروں کے ایک سو سے زائد ارکان پر مشتمل گروپ نے دونوں قوموں کے ترانے پیش کیے۔ اس کے علاوہ کاتالان موسیقی کے بینڈز اور فلسطینی آرٹسٹ محمد بیتاری نے بھی پرفارم کیا۔

شائقین کا جوش و خروش
فلسطین سے تعلق رکھنے والے احمد، جو بارسلونا میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، نے کہا کہ ’’اسکور سے زیادہ اہم یہ یکجہتی ہے‘‘۔ یہ میچ فلسطین میں بھی براہ راست دکھایا گیا۔ فلسطینی شائقین نے اس موقع کو تاریخی قرار دیا، جبکہ بہت سے کاتالان شہریوں نے کہا کہ ان کی شرکت فلسطینی عوام کی حمایت کے اظہار کے لیے ہے۔

ٹکٹوں کی آمدنی فلسطینی عوام کے نام
5 سے 15 یورو تک کے ٹکٹوں کی تمام آمدنی فلسطین کے لیے انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں پر خرچ کی جائے گی۔ تنظیم Act x Palestine کے ترجمان نے 30 ہزار سے زائد ٹکٹوں کی فروخت کو ’’قابلِ ستائش‘‘ قرار دیا۔

کاتالونیا کی 2-1 سے کامیابی
میچ میں کھیل ثانوی اہمیت رکھتا تھا، مگر اس کے باوجود دونوں ٹیموں کو شاندار حمایت ملی۔ کاتالونیا نے کھیل کے چوتھے منٹ میں ایلیے سانچیز کے گول سے برتری حاصل کی۔ 27ویں منٹ میں فلسطینی کھلاڑی مجاہنہ کے اپنے گول کی بدولت اسکور 0-2 ہو گیا۔
فلسطین نے محدود مواقع کے باوجود بھرپور داد سمیٹی اور 30ویں منٹ میں زیدان نے کارنر کی ریباونڈ پر ٹیم کا پہلا گول کیا، جس پر پورا اسٹیڈیم جھوم اٹھا۔

مضبوط کاتالان لائن اپ
اس بار کاتالونیا نے غیر معمولی طاقتور ٹیم میدان میں اتاری۔ بارسلونا کے ایک، Girona FC کے تین اور Espanyol کے چار کھلاڑیوں سمیت کُل 12 لا لیگا اور پرتگال کی پریمیرا لیگا کا ایک کھلاڑی اسکواڈ میں شامل تھا۔ بارسلونا کے نوجوان مڈفیلڈر مارک برنال بھی نمایاں ناموں میں شامل تھے۔

میچ مجموعی طور پر کھیل سے زیادہ دو قوموں کے درمیان دوستی اور یکجہتی کا مظہر ثابت ہوا۔