بارسلونا میں پاکستانی ورکر یونین کی میٹنگ۔ اسپانش سفارت خانہ اسلام آباد میں ویزا اور اپائنٹمنٹ مسائل پر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کی شرکت۔ متاثرین کی دہائی، چار بڑے احتجاجی اقدامات کا اعلان

IMG_E5643

بارسلونا(دوست نیوز)پاکستانی ورکر یونین اور امن کی خواہشایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پاکستانی ورکر یونین کے دفتر میں ایک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا جس میں اسپانش سفارت خانہ اسلام آباد میں پاکستانیوں کو درپیش مسائل کے حوالہ سے گفتگو کی گئی،میٹنگ میں اپوزیشن پارٹی پاپولر پارٹی کی امیگریشن امور کی انچارچ سوسانہ کریکی جونتس پارٹی کے ایرک بلتران،اسکیراریپبلیکانہ کے چوہدری شہزاد اکبر وڑائچ اور کیمونیستا پارٹی کے نمائندہ نے شرکت کی اور مسائل سنے

پاکستانی ورکر یونین کے جاوید الیاس قریشی اور چوہدری افضال احمد نے عوامی مسائل کو مسائل میں گرے عوام کے ذریعے سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کے سامنے رکھا

پاپولر پارٹی کی امیگریشن امور کی انچارچ سوسانہ کریکی نے کہا موجودہ صورت حال کے پیش نظر انہیں کاتالونیا کی پارلیمنٹ سے رابطہ کرنا چاہیے تاکہ سوشلسٹ پارٹی کو بتایا جا سکے کہ اس کی پاکستان میں قائم سفارت خانے کی کارروائیاں کس نوعیت کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ عملی مرحلے پر پہنچنے کے بعد ثبوت طلب کئے جاتے ہیں۔اس حوالے سے دو واضح ثبوت موجود ہیں، جو ضرورت پڑنے پر پیش کیے جائیں گے

جونتس کے نمائندہ ایرک بلتران نے معاملے کی شفاف تحقیقات اور اصلاحی اقدامات کا مطالبہ کیااور کہا معاملات کی باقاعدہ تحقیقات کی جائیں، اور اگر الزامات درست ثابت ہوں تو متعلقہ ادارے یا ایجنسی کے خلاف کارروائی کی جائے، اسے تبدیل کیا جائے یا پھر ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے۔کم از کم یہ ضرور ہونا چاہیے کہ ذمہ داری کا تعین ہو اور متاثرہ افراد کے لیے مناسب اصلاحی اقدامات کیے جائیں انہوں نے کہا کہ انہیں سفارت خانے کے رویے پر سنجیدہ تحفظات ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اس صورتحال کو سنا اور حل کیا جائے۔ ان کے مطابق امکان ہے کہ متعلقہ حکام اس معاملے پر باضابطہ تحقیقاتی کارروائی شروع کریں، جس کے بعد ٹھوس اور مخصوص ثبوت طلب کیے جا سکتے ہیں۔

ان مسائل کو تحریری طور پر پیش کیا جانا چاہئیے تاکہ ممکنہ پارلیمانی سوال اور سیاسی دباؤ کی ضرورت پر زور دیا جا سک۔انہوں نے کہا ہے کہ اس مسئلے پر پارلیمنٹ میں تحریری سوال، باضابطہ وضاحت طلبی یا کسی رکن کی جانب سے بیان دینے کا امکان موجود ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پہلا اور سب سے اہم قدم یہ ہے کہ شکایت باقاعدہ طور پر تحریری صورت میں جمع کرائی جائے، کیونکہ اس کے بغیر نہ ombudsman (Defensor del Pueblo) کارروائی کر سکے گا اور نہ ہی دیگر ادارے رسمی طور پر معاملے کا جائزہ لے سکیں گے۔

کمیونٹی پہلے ہی اس مسئلے کی سنگینی سے آگاہ ہے اور جانتی ہے کہ کیا ہو رہا ہے، لیکن اسے پیش کرنے کے لیے دستاویزات اور درست طریقۂ کار ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب شکایت جمع ہو جائے گی تو وہ اس بات کا بھی جائزہ لیں گے کہ اس کے بعد کون سے قانونی یا ادارہ جاتی اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔اصل ضرورت دباؤ بڑھانے اور آواز اٹھانے کی ہے، تاکہ معاملہ نظر انداز نہ کیا جا سکے۔ ان کے مطابق اگر سیاسی دباؤ بڑھا تو امکان ہے کہ سوشلسٹ پارٹی اس مسئلے پر اپنا مؤقف درست کرے یا اقدام کرے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست دان جو سوچتے ہیں، وہ سوچتے رہیں، لیکن عوامی دباؤ اکثر رخ بدلنے پر مجبور کر دیتا۔

کیمونیستا پارٹی کے نمائندہ نے کہا کہ زیرِ بحث مسئلہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ بارہا سامنے آ چکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غالب امکانات ہیں کہ پاکستان میں موجود اسپینی سفارت خانہ بھی اس صورتحال سے واقف ہو۔ ان کے مطابق حکام کی طرف سے جو سرکاری وضاحتیں یا امکانات بیان کیے جا رہے ہیں، وہ عموماً وزارتوں کے درمیان چلنے والی رسمی کارروائیوں تک محدود ہوتے ہیں۔

ایک تیسری حکمت عملی بھی اختیار کی جا سکتی ہے۔ اگر پاکستانی کمیونٹی کے لوگ اس مسئلے سے واقف ہیں تو ان سے رابطہ کر کے وہاں کی اسپینی سفارت خانے کے باہر احتجاج منظم کیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق اس سے سفارت خانے تک یہ واضح پیغام پہنچے گا کہ صرف بیان یا شہادتیں ہی نہیں بلکہ عوامی ناراضی بھی موجود ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا

انہوں نے کہناکہ یہ مسئلہ پاکستان، کاتالونیا اور بارسلونا تینوں جگہوں پر ایک ساتھ موجود ہے، اس لیے ضروری ہے کہ یہاں سے تمام سرگرمیوں اور اقدامات میں باہمی رابطہ اور ہم آہنگی پیدا کی جائے۔ ان کے مطابق جو تجاویز پہلے سے پیش کی جا رہی ہیں وہ اہم ہیں، لیکن ان کے ساتھ ساتھ عملی تعاون بھی ناگزیر ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ یہی مسئلہ 2008 میں بھی سامنے آیا تھا اور اب ایک بار پھر وہی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، حالانکہ اس دوران انتظامیہ اور ادارے تبدیل ہو چکے ہیں۔ ان کے مطابق اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کوئی وقتی خرابی نہیں بلکہ ایک بار بار لوٹ آنے والا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پس منظر میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ آخر یہ سب دوبارہ کیوں ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق یہی سوال اصل اور بنیادی ہے، اور اس کا جواب تلاش کرنا ضروری ہے تاکہ آئندہ ایسی صورتحال سے بچا جا سکے۔

میٹنگ میں موجود پاکستانیوں نے ثبوتوں کے ساتھ اپنے مسائل بیان کئے۔اور کہا کہ ہمیں ایک سال سے دوسال تک کا عرصہ ہوگیا ہے ناپیشگی وقت مل رہا ہے اور اگر مل رہا ہے تو لاکھوں روپے کی ڈیمانڈ کی جارہی ہے،اور جو سفارتخانہ کی ویب سائٹ ہے یہاں سے پیشگی وقت ملتا ہے وہ بند ہے۔اور ناہی جمع کرائے گئے ویزہ مل رہے ہیں ،درجنوں موجود پاکستانیوں کی دہائی پر ردعمل دیتے ہوئے جاوید الیاس قریشی اور محمد افضال چوہدری نے کہا کہ ہم نے گزشتہ کئی ماہ کے دوران ہزاروں افراد کے دستخط لئے ہیں اور آج کی میٹنگ کا مقصد بھی یہیطہے کہ آگے ہمیں کیا کرنا ہوگااس کے لئے ہم نے چار راستے اپنانے ہیں جن میں پہلا یہاں کے وفاقی محتسب کے پاس ان دستخطوں کے ساتھ درخواست جمع کرانی ہے،دوئم یہاں میڈرڈ میں وزارت کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کریں گے،تیسرا یہاں کی قومی وصوبائی اسمبلیوں میں آواز اٹھائیں گے اس کے لئے ہم وکیل کے ذریعے درخواست بنا رئے ہیں جو جمع کرائی جائے گی اور چوتھا اسلام آباد میں اسپانش سفارت خانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرائیں گے ۔

اس موقع پر جاوید الیاس قریشی اور محمد افضال چوہدری نے کمیونٹی سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ ہمارا بھر پور ساتھ دے تاکہ ان مسائل سے نکلا جا سکے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے