کائیے آراگو میں لگنے والی خوبصورت کرسمس لائٹس اس سال کے تہواروں میں سب سے نمایاں
Screenshot
بارسلونا(دوست مانیٹرنگ ڈیسک)کائیے آراگو پر نصب کیے گئے کرسمس لائٹس اس سال کے تہواروں کی سب سے نمایاں اور حیران کن جھلک بن کر سامنے آئے ہیں۔ “اور کل کینیلونز!” اور “مزید اسکیودیلا” جیسے گھریلو اور روایتی جملے شہریوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ تاہم ان جملوں کے پیچھے ایک دلچسپ تکنیکی پہلو موجود ہے جو اب تک زیادہ تر ڈیزائن کے شعبے تک محدود تھا۔
بارسلونا کی پانچویں ڈپٹی میئر راکیل گل نے ریڈیو چینل RAC1 کو دیے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ ابتدائی ڈیزائن رینڈر بلدیہ کو لاطینی زبان میں موصول ہوئے تھے۔ ان کے مطابق ڈیزائنرز عام طور پر حتمی شکل دینے سے قبل لاطینی جملوں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ بعد ازاں بلدیہ کی ٹیم نے ان میں سے حتمی جملوں کا انتخاب کیا۔
راکیل گل نے بتایا کہ جملوں کی فہرست خاصی طویل تھی اور محکمۂ تجارت اور کرسمس لائٹس کے ذمہ دار عملے کے ساتھ ایک پورا دن صرف اس بات پر غور کیا گیا کہ کون سے الفاظ زیادہ موزوں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصد یہ تھا کہ روایت اور مقامی ثقافت کو نمایاں کیا جائے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس سال کی تمام کرسمس لائٹس مقامی ڈیزائن اسٹوڈیوز نے تیار کی ہیں جو بارسلونا یا اس کے آس پاس کے شہروں سے تعلق رکھتے ہیں۔

تاہم کائیے آراگو کی روشنیوں پر تنقید بھی سامنے آئی ہے۔ شہری پلیٹ فارم “ایشامپل ریسپیرا” کا کہنا ہے کہ یہ لائٹس زیادہ تر گاڑیوں کو مدنظر رکھ کر لگائی گئی ہیں نہ کہ پیدل چلنے والوں کو۔ تنظیم کے مطابق یہ فیصلہ شہری منصوبہ بندی کی اسی پرانی سوچ کو برقرار رکھتا ہے جو صحت اور روزمرہ زندگی پر پڑنے والے اثرات کو نظرانداز کرتی ہے، خاص طور پر ایسے علاقے میں جہاں ٹریفک کا دباؤ پہلے ہی بہت زیادہ ہے۔
دوسری جانب، کرسمس کے موقع پر ہمیشہ کی طرح پاسیج دی گراسیا بھی بحث کا مرکز بن گیا ہے۔ سڑک کے وسط میں لگائی گئی روشنیوں کو دیکھنے اور تصاویر بنانے کے لیے کئی پیدل افراد سڑک پر اتر آتے ہیں، جس سے ٹریفک میں خلل اور خطرات پیدا ہوتے ہیں۔ یہ مسئلہ گزشتہ برسوں میں بھی سامنے آ چکا ہے اور تاجروں کی جانب سے روشنیوں کو پیدل زون میں منتقل کرنے کی تجاویز بھی دی گئی تھیں، تاہم اس سال بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

راکیل گل نے تسلیم کیا کہ اس صورتحال کے باعث گارڈیا اربانا کو علاقے میں اضافی نگرانی کرنی پڑتی ہے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔ حالیہ برسوں میں پولیس کو متعدد بار سڑک تک رسائی بند کرنا پڑی تاکہ لوگ تصاویر بنانے کے لیے گاڑیوں کی گزرگاہ میں داخل نہ ہوں۔