سانچیز کے بدترین دن: ہراسانی کے الزامات، ایگزیکٹو کے قریبی حلقے میں کرپشن پر گرفتاریاں، وزارتوں میں چھاپے
Screenshot
میڈرڈ (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)اسپین کے وزیرِاعظم پیدرو سانچیز اور ان کی جماعت PSOE کو ایک بار پھر شدید سیاسی بحران کا سامنا ہے۔ حالیہ دنوں میں سامنے آنے والے مسلسل اسکینڈلز نے نہ صرف پارٹی ہیڈکوارٹر فیراث بلکہ پوری حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایک طرف پارٹی رہنماؤں پر جنسی ہراسانی کے الزامات سامنے آ رہے ہیں، تو دوسری جانب گواردیا سیول کی خصوصی یونٹ (UCO) نے حکومتی حلقوں سے وابستہ افراد کو کرپشن کے الزامات میں گرفتار کیا ہے اور متعدد وزارتوں و سرکاری اداروں میں چھاپے مارے گئے ہیں۔
اسی دوران سابق وزیرِ ٹرانسپورٹ خوسے لوئس آبالوس، ان کے سابق مشیر کولدو گارسیا اور تاجر وکتر دے آلداما کے خلاف ماسک اسکینڈل میں باضابطہ طور پر عدالتی کارروائی شروع ہو چکی ہے۔ یہ کیس حکومت کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ثابت ہو رہا ہے۔
حکومتی اتحاد میں شامل جماعت سومار نے صورتحال پر سخت ردعمل دیا ہے۔ نائب وزیرِاعظم یولاندا دیاث نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت میں گہری اصلاحات کی جائیں اور بدعنوانی کے خلاف فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ “اب مزید اسی طرح نہیں چل سکتا، ایک نیا موڑ آ چکا ہے۔” تاہم وزیراعظم کے دفتر، مونکلوا، کا مؤقف ہے کہ کابینہ میں تبدیلی کا اختیار صرف وزیرِاعظم کے پاس ہے۔
PSOE کو جنسی ہراسانی کے متعدد مقدمات کا سامنا ہے۔ سابق حکومتی مشیر پاکو سالاثار کے خلاف جولائی میں سامنے آنے والے الزامات اس وقت سنگین صورت اختیار کر گئے جب یہ انکشاف ہوا کہ مونکلوا میں کام کرنے والی دو خواتین کی شکایات پارٹی کے اندرونی نظام سے غائب ہو گئیں۔ پارٹی کی تنظیمی سیکریٹری ربیکا تورو نے تصدیق کی ہے کہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی نے اپنی رپورٹ مکمل کر لی ہے اور سالاثار کے طرزِعمل کو “انتہائی سنگین خلاف ورزی” قرار دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ دو مزید رہنماؤں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا جا رہا ہے، جن میں سالاثار کے قریبی ساتھی انتونیو ہرناندیز اور سینیٹر خاویر اسکیئردو شامل ہیں۔ اسکیئردو نے حال ہی میں اس وقت استعفیٰ دیا جب میڈیا میں ان کے خلاف ایک اور ہراسانی کی شکایت سامنے آئی۔
سپریم کورٹ نے سابق وزیر آبالوس، ان کے مشیر کولدو گارسیا اور وکتر دے آلداما کے خلاف ماسک اسکینڈل میں باقاعدہ ٹرائل شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے وبا کے دوران طبی سامان کے ٹھیکوں میں کمیشن لینے کے لیے ایک منظم نیٹ ورک قائم کیا۔ عدالت نے آبالوس اور کولدو کو تاحال حراست میں رکھنے جبکہ آلداما پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسی روز سامنے آنے والی ایک اور رپورٹ میں گواردیا سیول کی UCO نے انکشاف کیا کہ آلداما اور ان کے ساتھی نے مبینہ طور پر آبالوس کی “رضامندی خریدنے” کے لیے ایک ملین یورو مختص کیے تاکہ ایک کمپنی کو لائسنس دلایا جا سکے۔ رپورٹ کے مطابق اس میں قیمتی جائیداد، نقد رقوم اور دیگر مراعات شامل تھیں۔
اس ہفتے UCO نے بڑے پیمانے پر کارروائیاں کرتے ہوئے سابق سوشلسٹ کارکن لئیرے دیئز، SEPI کے سابق سربراہ ویسنتے فرناندیز اور تاجر انتشون آلونسو کو گرفتار کیا۔ ان پر سرکاری ٹھیکوں میں بے ضابطگیوں کا الزام ہے۔ اس آپریشن کے دوران میڈرڈ، سرقسطة، سیویل اور ناوارا میں درجنوں مقامات پر چھاپے مارے گئے، جن میں SEPI، کورریوس، وزارتِ خزانہ اور وزارتِ توانائی سے وابستہ دفاتر شامل ہیں۔
تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ لئیرے دیئز پہلے ہی رشوت اور اثرورسوخ کے ناجائز استعمال کے الزامات میں زیرِ تفتیش تھیں۔ ایک آڈیو ریکارڈنگ میں وہ خود کو PSOE کی اعلیٰ قیادت کا قریبی فرد قرار دیتی ہیں۔ پارٹی کے سینئر رہنما سانتوس سردان بھی ایک الگ رپورٹ میں مبینہ طور پر کمیشن لینے کے الزامات کی زد میں آ چکے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مسلسل اسکینڈلز نے نہ صرف حکومت بلکہ پوری قانون ساز مدت کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ حکومتی اتحادی جماعتیں اب کھل کر یہ سوال اٹھا رہی ہیں کہ آیا موجودہ حالات میں یہ حکومت 2027 تک چل سکے گی یا نہیں۔