بے گھر افراد کے خلاف جرائم میں اضافہ، اے ٹی ایم میں خاتون کے قتل کو 20 برس مکمل
Screenshot
بارسلونا(دوست نیوز)اسپین میں غربت کا شکار افراد کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں تشویشناک اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ استغاثہ نے خبردار کیا ہے کہ اپوروفوبیا یعنی غریب اور بے گھر افراد سے نفرت کے واقعات میں گزشتہ دو برسوں کے دوران اضافہ ہوا ہے۔ یہ انتباہ اس واقعے کے بیس سال بعد سامنے آیا ہے جس میں 2005 میں ایک بے گھر خاتون کو اے ٹی ایم میں زندہ جلا دیا گیا تھا۔
دسمبر 2005 میں ماریا دل روزاریو ایندرینال نامی بے گھر خاتون کو بارسلونا میں ایک اے ٹی ایم کے اندر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت ہسپانوی قانون میں اپوروفوبیا کو جرم تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔ بعد ازاں 2021 میں اسے تعزیراتی قانون میں بطور مشدد عنصر شامل کیا گیا اور 2022 میں اسے نفرت انگیز جرائم کی دفعات میں جگہ دی گئی۔
بارسلونا میں نفرت اور امتیازی جرائم کے خلاف مقرر سرکاری وکیل ماریا گلوریا لوپیز کاتالا کے مطابق، حالیہ برسوں میں ایسے جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر حملہ آور نوجوان ہوتے ہیں، جن میں کم عمر اور تیس سال سے کم عمر افراد شامل ہیں۔
حکام کے مطابق بے گھر افراد اکثر تشدد کا نشانہ بنتے ہیں، مگر وہ شکایت درج نہیں کراتے۔ اس کی وجہ ان کی انتہائی کمزور حالت اور مستقل رہائش کا نہ ہونا ہے۔ جو کیس عدالت تک پہنچتے ہیں وہ عموماً پولیس کی کوششوں سے ہوتے ہیں، تاہم ثبوت کی کمی کے باعث کئی مقدمات خارج ہو جاتے ہیں۔
سماجی تنظیم اسیس کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، سڑک پر رہنے والے ہر دو میں سے ایک شخص نے تشدد کا سامنا کیا ہے۔ 67 فیصد ایسے واقعات میں، جہاں گواہ موجود تھے، کسی نے مداخلت نہیں کی۔ زیادہ تر واقعات گالی گلوچ، چوری اور بعض صورتوں میں جسمانی تشدد پر مشتمل تھے۔ ان حملوں کی بڑی تعداد ریلوے اسٹیشنز اور ہوائی اڈوں پر پیش آئی۔
سماجی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بے گھر افراد کے خلاف نفرت کی بڑی وجہ خوف اور عدم اعتماد ہے۔ ان کے مطابق زیادہ تر حملے نوجوانوں اور بعض مقامی رہائشیوں کی جانب سے کیے جاتے ہیں۔ ماہرین کا مطالبہ ہے کہ ایسے جرائم کی روک تھام کے لیے قانونی کارروائی کے ساتھ ساتھ سماجی شعور اجاگر کرنا بھی ناگزیر ہے۔