ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر الگورتھمز کا کنٹرول کارکنوں میں ذہنی دباؤ اور اضطراب کا باعث
Screenshot
ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر کام کرنے والے ہزاروں افراد ذہنی دباؤ اور اضطراب کا شکار ہیں۔ ایک نئی تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ ایپس کے ذریعے چلنے والا یہ کام بظاہر آزاد نظر آتا ہے، مگر حقیقت میں الگورتھمز کا سخت کنٹرول کارکنوں کی صحت اور زندگی پر گہرے اثرات ڈال رہا ہے۔
ڈیلیوری رائیڈر ہو یا ٹرانسپورٹ ایپ سے جڑا ڈرائیور، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر کام کرنے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ مگر یونیورسٹی پومپیو فابرا اور ہاسپٹل دل مار کے تحقیقی ادارے کی ایک تازہ تحقیق کے مطابق، یہ کام آزادی سے زیادہ دباؤ کی علامت بن چکا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان پلیٹ فارمز پر کام مکمل طور پر الگورتھمز کے ذریعے منظم کیا جاتا ہے۔ یہی الگورتھمز طے کرتے ہیں کہ کس کو کام ملے گا، کس کی کارکردگی بہتر سمجھی جائے گی اور کون کب غیر فعال قرار پائے گا۔ اس مسلسل نگرانی کے باعث کارکن خود کو ایک نہ ختم ہونے والے دباؤ کے چکر میں پھنسا ہوا محسوس کرتے ہیں۔
محققین کے مطابق اس نظام میں انحصار کو خود روزگاری کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، حالانکہ زیادہ تر افراد کے لیے یہ آزادانہ انتخاب نہیں بلکہ مجبوری ہوتی ہے۔ آمدنی میں شدید اتار چڑھاؤ، معاہدوں کا عدم تحفظ اور مستقل غیر یقینی کیفیت کارکنوں کی ذہنی صحت کو متاثر کر رہی ہے۔
تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ یہ صورتحال صرف جسمانی خطرات تک محدود نہیں۔ ذہنی دباؤ، اضطراب، جذباتی تھکن، تنہائی کا احساس اور کام اور ذاتی زندگی کے درمیان حدوں کا مٹ جانا عام ہو چکا ہے۔ کئی کارکن ذہنی طور پر کام سے الگ نہیں ہو پاتے اور مستقبل کی منصوبہ بندی ان کے لیے مشکل ہوتی جا رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ الگورتھمز کے ذریعے پیدا کی گئی یہ ڈیجیٹل ماتحتی جدید لیبر نظام کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج ہے۔
یہ تحقیق یورپ کے سات ممالک میں کی گئی، جہاں تقریباً چار ہزار کارکنوں سے سروے اور درجنوں تفصیلی انٹرویوز کیے گئے۔ نتائج واضح ہیں۔ پلیٹ فارم پر مبنی کام نے ملازمت کے روایتی تصور، واضح آجر کی شناخت اور کام کے اوقات کی حدبندی کو بحران میں ڈال دیا ہے۔
محققین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اب سوال صرف پلیٹ فارم کارکنوں کے تحفظ کا نہیں، بلکہ الگورتھمز کے زیرِ انتظام اس نئے نظام میں بنیادی حقوق اور صحت کی ضمانت دینے کا ہے۔ اس کے لیے مؤثر قوانین، نگرانی، اجتماعی مذاکرات اور سائنسی تحقیق کو یکجا کرنا ناگزیر قرار دیا گیا ہے۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو ڈیجیٹل معیشت کی یہ شکل محنت کشوں کے لیے آزادی کے بجائے مستقل دباؤ اور عدم تحفظ کی علامت بن سکتی ہے۔