غیر قانونی تارکینِ وطن کو جعلی ایمپادرونامینتو فراہم کرنے والا مجرمانہ گروہ گرفتار

Screenshot

Screenshot

بارسلونا(دوست مانیٹرنگ ڈیسک)کاتالونیا پولیس موسوس د اِسکوادرا نے ماریسمے میں سرگرم ایک مجرمانہ گروہ کا خاتمہ کر دیا ہے، جو غیر قانونی تارکینِ وطن کو جعلی ایمپادرونامینتو یعنی رہائشی اندراجات فراہم کرتا تھا۔ اس نیٹ ورک کے خلاف کارروائی پریمیّا دے مار کی تفتیشی یونٹ نے کی، جس کے نتیجے میں دس افراد کو حراست میں لیا گیا۔

تحقیقات کا آغاز ستمبر کے اوائل میں اس وقت ہوا جب کئی مکان مالکان نے شکایت کی کہ ان کے گھروں کے پتے پر ایسے افراد رجسٹرڈ ہیں جو وہاں کبھی رہے ہی نہیں۔ شک اس وقت یقین میں بدلا جب مالکان کو کات سلوت کی جانب سے نامعلوم افراد کے نام خطوط موصول ہوئے۔

پولیس کے مطابق یہ کوئی الگ تھلگ واقعات نہیں تھے بلکہ ایک منظم گروہ تھا جو بائش ماریسمے کے مختلف شہروں میں سرگرم تھا۔ ملزمان پہلے گھروں کی نشاندہی کرتے، پھر پراپرٹی رجسٹر سے اصل مالکان کی معلومات حاصل کر کے جعلی کرایہ نامے تیار کرتے۔ ان معاہدوں میں اصلی مالکان اور حقیقی رئیل اسٹیٹ ایجنسیوں کا ڈیٹا استعمال کیا جاتا، مگر سب کچھ ان کی لاعلمی میں ہوتا۔

انہی جعلی دستاویزات کی بنیاد پر بلدیاتی اداروں میں اندراج کروایا جاتا اور بعد ازاں مزید افراد کو اسی پتے پر رجسٹر کر دیا جاتا۔ بعض گھروں میں پندرہ سے انیس افراد تک کے جعلی اندراجات سامنے آئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس نیٹ ورک کے ذریعے فی فرد 450 سے 800 یورو تک وصول کیے جاتے تھے، جبکہ مجموعی طور پر گروہ نے لگ بھگ ایک لاکھ یورو کا غیر قانونی فائدہ حاصل کیا۔

زیادہ تر جعلی طور پر رجسٹرڈ افراد کا تعلق جنوبی ایشیا سے بتایا جا رہا ہے، جو ان اندراجات کے بعد ہیلتھ کارڈ اور دیگر سرکاری سہولیات تک رسائی حاصل کر سکتے تھے۔ اسی وجہ سے گرفتار افراد پر سوشل سکیورٹی کے خلاف جرم کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

تحقیقات کے دوران مونتگات، تیانا، ویلاسار دے مار، ال مسنو، پریمیّا دے مار، تئیّا اور کاستیل دی فیلس میں کم از کم بیس مکانات کے جعلی کرایہ معاہدے ثابت ہوئے۔ مجموعی طور پر 134 افراد متاثر ہوئے جبکہ 29 مکان مالکان کی شناخت کا غلط استعمال کیا گیا۔

گرفتاریاں 15 دسمبر کو سانتا کولوما دے گرامینیت پاریتس دل بایس، گاوا اور بارسلونا میں کی گئیں۔ تمام ملزمان کو 17 دسمبر کو ماتارو کی عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش ابھی جاری ہے اور مزید گرفتاریوں کا امکان موجود ہے

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے