غزہ میں "نسل کشی” کے بارے میں بات کرنے پر اسرائیل ہسپانوی وزیر پر سیخ پا
ایک انتہائی بائیں بازو کے ہسپانوی وزیر نے بدھ کے روز اسرائیل میں قومی کمپنیوں کو "فلسطین میں نسل کشی میں کردار ادا کرنے کے خطرے” سے خبردار کیا، جس پراسرائیل کےسفارتی حلقوں کی طرف سے سخت غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
کمپنیوں کو لکھے گئے ایک خط میں وزارت برائے سماجی حقوق کے وزیر پابلو پوسٹنڈوئی نے اسرائیل میں گروپوں سے مطالبہ کیا کہ وہ "ان کی سرگرمیوں کے نتیجے میں ہونے والی خلاف ورزیوں” سے بچنے کے لیے نافذ کیے گئے طریقہ کار کی تفصیلات فراہم کریں۔
بوسٹینڈوئے نے مزید کہا کہ "ہمیں اس بات کی تصدیق کرنی چاہیے کہ یہ سرگرمیاں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی ریاست کی طرف سے انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں میں حصہ نہیں لے رہی ہیں جس میں فلسطین میں نسل کشی میں کردار ادا کرنے کا خطرہ ہے”۔
دوسری جانب ہسپانیہ میں اسرائیلی سفارت خانے کی طرف سے جاری ایک بیان میں بوسٹینڈوئے کے بیان کو غیرحقیقی، نفرت انگیز اور حقائق کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے جھوٹے اور الزامات جن میں اسرائیل پر نسل کشی کا الزام عاید کیا جا رہا ہے اسرائیل کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کی کوشش ہیں اور اسرائیل بارہا اس طرح کے الزامات کو رد کرچکا ہے۔
اسرائیلی سفارت خانے نےجاری بیان میں "ہسپانوی وزیر کے بیان کو اسرائیل کےخلاف شیطانی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ ساتھ ہی کہا ہے کہ بے بنیاد الزامات کے ذریعے حماس اور ان لوگوں کو طاقت دی جا رہی ہے جواسرائیلی ریاست کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ یہ نفرت اور یہود دشمنی کو واضح طور پر اکسانا ہے”۔
سل کشی کی اصطلاح حالیہ مہینوں میں پیڈرو سانچیز کی حکومت میں سوشلسٹوں کے ساتھ اتحاد کرنے والی انتہائی بائیں بازو کی جماعتوں کے وزراء کی طرف سے بار بار استعمال کی گئی ہے، لیکن یہ پہلی بار ہے کہ اسے کسی سرکاری اقدام کے فریم ورک کے اندر استعمال کیا گیا ہے۔