اسلحہ سے بھرا جہاز اسپین نے لنگر انداز ہونے سے روک دیا
میڈرڈ/راجہ شفیق/اسپین میں اسرائیل خلاف رائے عامہ دن بدن زور پکڑ رہی ہے۔ یونیورسٹیوں کے طلباء نے اپنی اپنی یونیورسٹیوں کے سامنے احتجاجاً دھرنے دے رکھے ہیں۔ اور انہیں اساتذہ کی بھی بھرپور حمایت حاصل ہے۔
گزشتہ دو دن سے ایک کارگو شپ جو انڈیا سے اسلحہ لے کر چیک ریپبلک جا رہا تھا اور اسے راستے میں سپین کے شہر کارتا خینا کے ساحل پر لنگر انداز ہونا تھا۔اسے سپین کی سیاسی پارٹی سومار اور پودیموس نے اس شک کی بنا پر کہ یہ اسلحہ اسرائیل جا رہا ہے احتجاجی مہم شروع کی جس کی وجہ سے اجازت نہیں ملی۔ کیونکہ ان پارٹیوں کا موقف تھا کہ سپین اسرائیل کی فلسطین میں نسل کشی میں کسی طرح بھی ساتھ نہیں دے گا۔ حکومت نے بہت کہا کہ یہ شپ اسرائیل نہیں چیک ریپبلک جا رہا ہے لیکن سیاسی جماعتوں نے جب پروف مانگے تو حکومت کو آسان راستہ یہی نظر آیا کہ لنگر انداز ہونے ہی نہ دیا جائے۔
اس سے پہلے بھی ایک اسی طرح کا اسلحے سے بھرا شپ یہاں کچھ دنوں کیلئے سٹاپ کرنا چاہتا تھا لیکن اجازت نہیں دی گئی۔ سپین نے اب باقاعدہ اعلان کیا ہے کہ اب کے بعد کسی اسلحے کی ٹرانسپورٹیشن والے بحری جہاز کو سپین رکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یاد رہے کہ سپین کے صدر پیدرو سانچیز نے مختلف یورپی ممالک کا دورہ کیا ہے تا کہ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کریں۔ سپین جولائی سے پہلے فلسطین کو تسلیم کر لے گا۔