سپین کی طرف سے یروشلم میں قونصل خانے کی سرگرمیوں پر اسرائیل کی ’پابندیاں‘ مسترد
قونصل خانے کی حیثیت یکطرفہ طور پر تبدیل نہیں کی جا سکتی اس لیے اسرائیل فیصلہ واپس لے: سپین
ہسپانوی وزیرِ خارجہ جوز مینوئل الباریس نے جمعہ کو کہا کہ سپین ان "پابندیوں” کو مسترد کرتا ہے جو اسرائیل میڈرڈ کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے جواب میں یروشلم میں اس کے قونصل خانے کی سرگرمیوں پر عائد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
انہوں نے ریڈیو اونڈا سیرو کو انٹرویو کے دوران کہا، "آج صبح اسرائیلی حکومت کو ایک ‘سفارتی نوٹ’ بھیجا گیا جس میں ہم یروشلم میں ہسپانوی قونصل جنرل کی معمول کی سرگرمیوں پر کسی بھی پابندی کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ اس کی حیثیت بین الاقوامی قانون کی طرف سے ضمانت شدہ ہے۔ اس لیے اسرائیل کی طرف سے اس حیثیت کو یکطرفہ طور پر تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔”
نیز انہوں نے کہا کہ میڈرڈ نے اسرائیل سے "یہ فیصلہ واپس لینے” کے لیے کہا۔
اسرائیل کی وزارتِ خارجہ نے پیر کو کہا کہ اس نے یروشلم میں ہسپانوی قونصل خانے سے کہا تھا کہ وہ میڈرڈ کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر یکم جون سے فلسطینیوں کو قونصلر خدمات کی پیشکش بند کر دے۔
وزارت نے کہا تھا، یروشلم میں سپین کا قونصل خانہ "صرف یروشلم کے قونصلر ضلع کے رہائشیوں کو قونصلر خدمات فراہم کرنے کا مجاز ہے اور فلسطینی اتھارٹی کے رہائشیوں کو خدمات فراہم کرنے یا ان کے لیے قونصلر سرگرمی انجام دینے کا مجاز نہیں ہے۔”
اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے ہسپانوی حکومت کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بعد اسے "تعزیری” اقدام قرار دیا۔
گذشتہ ہفتے سپین، آئرلینڈ اور ناروے نے 28 مئی بروز منگل سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا جس پر انہیں اسرائیل کی طرف سے سخت سرزنش کا سامنا کرنا پڑا۔