یوم آزادی پر ہمیں اپنے منفی رویہ پر غور کرنا چاہیے،تحریر۔مظہر حسین راجہ بارسلونا

23 مارچ یوم آزادی پر ہمیں اپنے منفی رویہ پر غور کرنا چاہیے اور ہر خبر کو منفی رنگ دے کر آگ کا شعلہ نہیں جلانا چاہیے۔ اقتدار کی مسند پر بیٹھے لوگوں سے اختلاف یا نفرت کی وجہ سے پاکستان کی سر زمین اور دھرتی ماں سے اختلاف یا نفرت کا کوئی جواز نہیں۔ میرا وطن ہی میری پہنچان ہے اور ماں دھرتی سے محبت ہی میرا ایمان ہونا چاہیے۔
سوشل میڈیا کی بے ہنگم ٹریفک اور بے لگامی نے دشمن کو موقع فراہم کیا ہے کہ ہر گھر میں گھس کر نفرتوں کی فصل کی آبیاری کرے۔ اپ کو خود ہر خبر کی تصدیق کرنی ہے، پرنٹ، الیکٹرانک یا سوشل میڈیا کی ہر خبر بلا تحقیق مت شئیر کریں اور بیرونی دنیا کے میڈیا کو بھی فرشتہ مت سمجھیں اور ان کی خبروں کو لے کر پاکستانیوں یا مادر وطن کو بدنام مت کریں بلکہ ہر خبر کی خود تحقیق کریں۔ اللہ پاک بھی یہی فرماتا ہے کہ اے بندے تحقیق کرو، غور و فکر کرو اور جلدی نہ کرو۔ مگر افسوس کہ سوشل میڈیا کے طبلہ نواز ڈھولکی گلے میں ڈالے بلا تحقیق مادر وطن کی ہر خبر کو منفی انداز میں پیش کرتے ہیں۔ جونہی کوئی خبر پڑی بس ڈھولکی گلے میں ڈال لی اور ڈھنڈورا پیٹنا شروع کر دیا اور یہ نہیں دیکھنا کہ خبر جھوٹی ہے یا سچی۔
اکثریتی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اورسیز پاکستانیوں اور وطن کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، بس خبر پڑی موبائل سامنے رکھا اور بھوسے سے بھرے دماغ سے جو چاہا اگل دیا اور مادر وطن کی عزت بیچ کر لاکھوں فالوورز اور لائیک پر ڈینگ مار کر بڑے معزز سوشل ایکٹیوسٹ اور سماجی رہنما بنے بیٹھے ہیں۔ عوام کو اپنے وطن کی خود خبر رکھنی ہے، کیا آپ کے گاؤں ،علاقے، شہر یا جہاں آپ رہتے ہیں کوئی اچھا کام آپ کو دکھائی نہیں دیتا یا اچھا کام کرنے والا کوئی پاکستانی وطن کے اندر یا باہر کبھی آپ کو نظر نہی آیا۔ لوگوں کے اچھے کاموں کو فروغ دیں تا کہ نیکی سے نیکی بڑے؟ جب منفی پروپیگنڈہ کرو گے تو برائی کو فروغ ملے گا اور خود بھی منفی سوچ کے مالک بنو گے جبکہ مثبت سوچنے، سننے اور وائرل کرنے سے آپ کی اور آپ کے وطن کی عزت ہو گی۔
آئیے ہم سب 23 مارچ سے عہد کر لیں کہ کوئی بھی پوسٹ یا خبر بلا تحقیق مت پھیلائیں، آج سوشل میڈیا کا اقتدار آپ کے پاس ہے اور وطن آپ سے اچھی خبر کا تقاضا کرتا ہے اور پاکستانی ہونے کے ناطے عصر حاضر میں ہم سب کی اہم زمہ داری بھی یہی بنتی ہے تاکہ وطن عزیز کو آگ کے شعلوں و بگولوں سے محفوظ رکھا جائے اور نفرتوں کی آگ کو ٹھنڈا کیا جائے۔ ریاست بھی اپنی ذمہ داری پوری کرے اور نظریہ پاکستان کے فروغ کے لیے اتحاد اتفاق اور تنظیم نو کو پروان چڑھانے کے اقدامات کرے۔