ایسٹر اور ایسٹر سوموار کیا ہے؟تحریر۔۔ سید ایاز حسین بارسلونا

IMG_8363

کاتالونیا اور  اسپین کا ایک اہم  تہوار” سیمانا سانتا”  یعنی مقدس ہفتہ ہے۔ یہ  تہوار یسوع  مسیح کا یروشلم آنے،  رومیوں کے ہاتھوں صلیب پر جان دینے اور پھر  جی اٹھنے کی یاد گار  کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس  تہوارکا   سب سے متاثر کن اور اہم جز   مذہبی جلوس  ہوتے ہیں  جو بارسلونا سمیت پورے ملک میں  نکالے  جاتے ہیں جن میں سب سے زیادہ دلکش اور آرائشی جلوس اندالوسیا میں ہوتے ہیں۔ اس  جلوس میں  یسوع  مسیح کا یروشلم آنے،  رومیوں کے ہاتھوں صلیب پر جان دینےاور پھر  جی اٹھنے  کےمتعلق مختلف  مراحل کی ترجمانی کرتےہوئے  خصوصی مجسمے     روایتی موسیقی کے ساتھ جلوس کی شکل میں آہستہ آہستہ چلتے ہیں ۔

ایسٹر کے ٹھیک اگلے دن  ایسٹر  سوموار   کاتالونیا  میں   عام تعطیل ہوتی ہے۔ خصوصی مذہبی  رسومات کے علاوہ کاتالان   تہوار کے لیے  خصوصی  طور پر تیار کردہ کیک سے لطف اندوز ہوتے ہیں جسے  "لا مونا دے  پاسکوا” کے نام سے جانا جاتا ہے جس میں رنگین انڈوں کے ساتھ ساتھ  مٹھائی  اور پھلوں  کے ساتھ سجاوٹ بھی کی جا تی ہے۔ یہ  مقدس ہفتہ موسم بہار کے بعد 22 مارچ سے 25 اپریل کے درمیان  پہلے مکمل چاند کے بعد منایا جاتا ہے۔  

سیمانا سانتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مقدس  ہفتہ 

اسپین میں اس مذہبی تہوار کا دورانیہ مکمل ایک ہفتہ ہے جسے "سیمانا سا نتا” یعنی ” مقدس ہفتہ ” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ حضرت عیسی علیہ السلام کے جذبے، مصائب اور مشکلات کو سالانہ خراج عقیدت ہے جو کیتھولک مذہبی برادری کی طرف سے نہایت تزک واحتشام سے منایا جاتا ہے اور اسپین کے تقریباہر شہر اور قصبے کی سڑکوں پر بڑی شان و شوکت سے جلوس نکالے جاتے ہیں۔ یہ تہوار مذہبی، ثقافتی اور سماجی تہوار کے ساتھ ساتھ سیاحوں کی دلچسپی کا باعث بھی بن چکا ہے۔ مسلمان حکمرانوں کے دور میں اس تہوار پر پابندی لگادی گئی تھی تاہم مسیحت کے لوٹنے پر دوبارہ منایا جانے لگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کی اس تہوار کی تاریخ پہلے سے طے شدہ نہیں ہوتی ہیں کیونکہ یہ قمری مہینے کے حساب سے منایا جاتا ہے اور ہر سال مختلف تاریخوں میں آتا ہے۔ بہر حال، ایسٹر ،اکیس  مارچ یا اس کے بعد مکمل چاند ہونے کے بعد پہلے اتوار کو منایا جاتا ہے اور بائیس  مارچ اور پچیس اپریل کے در میان کسی بھی تاریخ کو ہو سکتا ہے۔

تیسری اور چوتھی صدی کی قدیم مذہبی کتابوں میں مقدس ہفتہ کی تقریبات کا ذکر ملتا ہے۔ ان کتابوں کے احکامات کے مطابق اس پورے ہفتہ میں گوشت کھانے سے اجتناب کیا جائے اور  جمعہ اور ہفتہ والے دن مکمل روزہ ر کھا جائے۔ مقدس ہفتہ کی تقریبات ” پام سنڈے ، (کھجوروں کا اتوار ) یعنی ایسٹر اتوار سے پہلے اتوار کو شروع ہو جاتی ہیں۔ انجیل مقدس کے مطابق اس دن یسوع  مسیح اپنے حواریوں کے ہمراہ یروشلم میں داخل ہوئے تھے۔ یسوع مسیح کو دیکھ کر لوگ جمع ہو گئے اور سب نے کھجور کی شاخیں ہلا کر آپ کا استقبال کیا۔

اگلے دن یعنی مقدس پیر کے دن حضرت  مسیح  علیہ السلام نے ٹیمپل (ہیکل سلیمانی دوم) کی صفائی کی اور تمام کاروباری حضرات کو ٹیمپل  کی حدود سے نکال باہر کیا۔ مقدس منگل کے دن آپ نے اپنی موت کی پیشگوئی کی تھی۔ مقدس بدھ والے دن، آپ کے حواری "جود اس ” ( یہوداہ) نے ٹیمپل کے بڑے پجاری کے ساتھ ساز باز کر کے اور  کچھ رقم کے عوض آپ کو گرفتار کرانے کی سازش کی۔

ایسٹر اتوار سے پہلی جمعرات کو مقدس جمعرات کہا جاتا ہے،اس  شام ” پاسچل تریدوم ” یا ” ایسٹر تریدوم ” سے تین روزہ سوگ کی تقریبات شروع ہو جاتی ہیں اور پھر ایسٹر اتوار کی شام دعا  ءخیر کے ساتھ ختم ہو جاتی ہیں۔ ان سوگ کے دنوں میں یسوع مسیح کی مشکلات، ان کا مصلوب ہو نا، موت، تدفین اور دوبارہ جی اٹھنے کو یاد کیا جاتا ہے۔ مقدس جمعرات کا دن، یسوع مسیح کا اپنے پیر کاروں کے ساتھ آخری کھانا کھانے کی یاد گار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس کھانے میں مسیحی روایات کے مطابق آپ نے روٹی اور انگور کا جوس لوگوں کو پیش کیا، اس روایت کو ” ہولی کمیونین ” (مقدس شراکت) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ آخری کھانے ہی کے دوران آپ نے آنے والے واقعات کی پیش گوئی بھی کی تھی۔

عیسائیت میں ” پیشن  ” سے مراد حضرت عیسی علیہ السلام کی زندگی کا آخری مختصر دور ہے۔ اس ” پیشن ” میں دیگر واقعات کے علاوہ یروشلم میں حضرت مسیح کا آنا، ہیکل سلیمانی دوم کی صفائی، آخری کھانا، گرفتاری،  یہودی عدالت میں مقدمہ ، رومن گورنر کی عدالت میں مقدمہ اور فیصلہ، مصلوب ہو نا یعنی گڈ فرائیڈے پر ان کی موت،  ان کی تدفین اور پھر یسوع مسیح کا دوبارہ جی اٹھنا شامل ہیں۔ عیسائیت میں حضرت عیسی علیہ السلام کی گرفتاری ایک اہم واقعہ ہے۔ انجیل کے مطابق ہیکل سلیمانی کے محافظوں نے حضرت عیسی علیہ السلام  کو جمعرات کی شام آخری کھانے اور "جوداس "( یہوداہ) کے بوسہ کے فورا بعد (آپ کے پیروکاروں میں سے ایک، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے یسوع مسیح کی گرفتاری کے لیے پادری کے ساتھ ساز باز کر لی تھی) گرفتار کر لیا۔ گرفتاری کے فوراً ہی بعد یہودیوں کی مذہبی عدالت "شندرن ”  میں اسی رات مقدمہ چلایا گیا اور علی الصبح یعنی جمعہ کی صبح موت کا متفقہ فیصلہ صادر کرتے ہوئے، جھوٹے گواہوں کے ساتھ انہیں رومی گورنر "پو ٹیکس پیلاط ” کے سامنے پیش کر دیا۔ یادر ہے کہ اس وقت کے مروجہ مذہبی قوانین کے مطابق "شند رن ”  کی کاروائی صرف دن کی روشنی میں اور عوامی عدالت کے طور پرعوام کی موجودگی میں ہی ہو سکتی تھی۔ گورنر     ” پیلاط” نے مجمع سے پوچھا کیا وہ چاہتے ہیں کہ یسوع مسیح کی جان بخش دی جائے یابد نام زمانہ ڈاکو ” بار ابوس ”  کی  جان ؟ تو مجمع نے یک زبان فیصلہ دیا کہ ” بارا بوس” کی جان بخش دی جائے۔ اسی دن یعنی جمعہ کو ہی حضرت عیسی علیہ السلام کو مصلوب کر دیا گیا۔ گڈ فرائیڈے یسوع مسیح کے مصلوب ہونے اور ان کی موت کے سوگ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ عام طور پر جمعہ کے دن کاروزہ  ر کھا جاتا ہے۔ یہودی مذہب کے مطابق چونکہ              ” ہفتہ ” کے دن کام کرنے کی ممانعت ہے اس لیے جناب مسیح کو صلیب سے اتار کر جمعہ کی رات ہی نزد یکی غار میں رکھ دیا گیا تا کہ اتوار کے دن مناسب تدفین کی جاسکے۔ مسیحی روایات کے مطابق بدھ اور جمعہ کاروزہ لازمی رکھنا چاہیئے۔ 

مسیحی دوستوں کے مطابق روزہ کا دورانیہ چو ہیں گھنٹہ ہوتا ہے اور شام کا کھانا افطار اور سحری کے طور پر کھایا جاتا ہے۔ جو لوگ روزہ نہیں رکھ سکتے انہیں فدیہ دینا پڑتا ہے جو اسپین میں پانچ یورو یا اس ر قم میں جتنا خشک راشن خریدا جاسکے، پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ فدیہ ضرورت مند کو بھی دیا جاسکتا ہے یا پھر چرچ کے سپر د کر دیتے ہیں۔

ہفتہ کے دن بہت زیادہ مذہبی رسومات ادا نہیں کی جاتیں تاہم سورج غروب ہوتے ہیں ” ایسٹر ویجل”  کا وقت ہو جاتا ہے۔ ایسٹر دیجل، یسوع مسیح کے دوبارہ جی اٹھنے کے پُر مسرت جشن کے طور پر گرجاگھروں میں منعقد کی جانے والی ایک اہم عبادت ہے۔ اس عبادت کے دوران ہی لوگوں کو بپتسمہ دیا جاتا ہے۔ بپتسمہ کی تقریب مقدس ہفتہ کی شام غروب آفتاب کے بعد اور ایسٹر اتوار کے دن طلوع آفتاب سے پہلے تک منعقد کی جاتی ہے۔ مقدس ہفتہ کی شام سے ہی لوگ چرچ کے باہر اندھیرے میں جمع ہونے شروع ہو جاتے ہیں۔ چرچ  کا پادری ایک نئی آگ جلاتا ہے جو نجات اور امید کی روشنی کی علامت سمجھی جاتی ہے ، یہ آگ اللہ تعالی کی طرف سے، یسوع مسیح کو دوبارہ زندگی دے کر اس دنیا سے گناہ ختم کرنے کا اعلان سمجھی  

جاتی ہے۔ اسی آگ سے ایک سفید رنگ کی ” پاسچل کینڈل ” جلائی جاتی ہے جسے یسوع مسیح کا نور سمجھا جاتا ہے۔ یہی کینڈل اگلے سال تک تمام اہم تقریبات میں استعمال کی جاتی ہے۔ چرچ میں موجود تمام لوگوں کی کینڈلز اسی سے جلائی جاتی ہیں۔ ایسٹر اتوار یسوع مسیح کے دوبارہ جی اٹھنے کی یادگار ہے  اور نئے عہد نامے کے مطابق یہ واقعہ رومیوں کی طرف سے مصلوب کیئے جانے کے بعد اور یسوع  مسیح کی تدفین کے تیسرے دن پیش آیا تھا۔ عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ حضرت مسیح نے جمعہ کی شام 3 بجے سے علی الصبح اتوار تک دنیا سے پردہ کیئے رکھا اور اتوار کی صبح دوبارہ جی اٹھے۔ 

اسپین میں مقدس ہفتہ کی خصوصی تقریبات میں سب سے اہم ” پاسوس ” یا فقید المثال فلوٹس "کا جلوس ہوتا ہے ، ان فلوٹس پر حضرت مسیح علیہ السلام اور حضرت مریم علیہ السلام پر گزرے مصائب اور غموں کی منظر کشی مختلف مجسموں کے ذریعے کی جاتی ہے۔ ان میں سے بہت سے فلوٹس ہسپانوی فنکاروں کے تخلیق کردہ شاہ پارے  ہیں۔ ان فلوٹس کو ” پورٹرز ” کندھوں پر اٹھا کر چلتے ہیں اور عام طور پر فلوٹس کے پیچھے ایک بینڈہوتا ہے۔ ان پور ٹرز کو مقامی زبان میں "کو سٹالیروس”، "کار گاڈور” یا "پورتادور ” کہا جاتا ہے، اور ان کا سینئر "کا پاتاز ” کہلاتا ہے۔” چکو تا  ” ، وقت کے اس دورانیہ کو کہتے ہیں جس میں "پاسو” کو اٹھا کر دوبارہ نیچے رکھا جاتا ہے۔ "کا پاتاز "، ” چکوتا” دورانیہ کا تعین کرتا ہے اور اس کی اجازت کے بغیر پاسو نہ تو اٹھایا جا سکتا ہے اور نہ ہی نیچے رکھا جاتا ہے۔ پاسو اٹھانے اور نیچے رکھنے کا حکم ” اماد دور ” یعنی ” منادی کرنے والا”  دیتا ہے، چونکہ تمام ” کو سٹالیر وس ” فلوٹس کے نیچے ہوتے ہیں وہ نہ تو نظر نہیں آتے اور نہ ہی باہر کچھ دیکھ سکتے ہیں، لہذا” امادور ” فلوٹس کے سامنے سے دستک دیتا ہے تا کہ تمام لوگ سن سکیں۔ کوسٹالیر وس، جن کی تعداد کم از کم چوبیس ( 24 )اور زیادہ سے زیادہ( 48  ) اڑتالیس  ہو سکتی ہے، فلوٹس کے پلیٹ فارم کے نیچے اس طرح پوشیدہ ہوتے ہیں کہ لگتا ہے فلوٹس خود ہی چل رہا ہے۔ قدیم زمانے سے ہر شہر اور قصبہ میں ان فلوٹس کے گزرنے کے مخصوص راستےہیں، وہ گلیاں، سڑکیں ان دنوں ٹریفک کے لیئے بند کر دی جاتی ہیں، اور ہزاروں عقیدت مندان فلوٹس کے آگے یا پیچھے چلتے ہیں۔ 

موقع کی مناسبت سے "اعترافِ گناہ سے کرنے والے افراد ” ایک مخصوص لباس پہنتے ہیں اور فلوٹس کے آگے یا پیچھے چلتے ہیں۔ ان افراد کی شناخت پوشیدہ رکھنے کے لیئے ایک مخصوص مخروطی ٹوپی، جسے "کا پیرو تے ”  کہتے ہیں، پہنی جاتی ہے جو چہرہ مکمل طور پر ڈھانپ لیتی ہے ، بعض شہروں میں مخصوص رنگ کا چغہ بھی پہنا جاتا ہے۔ مخروطی ٹوپی پر سامنے کی جانب دو سوراخ ہوتے ہیں تاکہ پہننے والا آسانی سے دیکھ سکے اور چھاتی کی سطح پر سنہری دھاگہ سے تنظیم کا نشان بھی بنا ہوتا ہے۔ اس تنظیم کا ممبر ہی مخصوص لباس پہن کر جلوس میں شرکت کر سکتا ہے۔ جلوس کے شرکاء میں سے اس تنظیم سے وابسطہ کچھ تائب لوگوں نے موم بتیاں یا لکڑی کی بنی صلیب اٹھائی ہوتی ہیں، یا ننگے پاؤں جلوس میں شرکت کرتے ہیں اور کچھ شہروں میں تو پاؤں میں بیڑیاں اور زنجیریں بھی پہنی ہوتی ہیں، ان لوگوں کو ” نظار ینوں”   کہا جاتا ہے۔ مخروطی ٹوپی پہنے کی ابتدا” ہولی آفس انکیزیشن ”  کے زمانے میں ہوئی تھی۔ اس وقت گرفتار شدہ مرد و عورت سزا کے طور پر کاغذ کی بنی مخصوص ٹوپی پہنتے تھے تاکہ ان کی جگ ہنسائی 

ہو سکے۔ مختلف سزاؤں کے لیئے مختلف رنگوں کی ٹوپیاں پہنائی جاتی تھیں، سرخ رنگ کی ٹوپی سزائے موت کی نشان دہی کرتی تھی۔ ہولی آفس انکیزیشن ” کے خاتمہ کے بعد کیتھولک مذہب میں ” کا پیروتے ” بر قرار رکھی گئی اور فی زمانہ یہ” گناہوں سے تائب ہونے والوں رضا کاروں ” کی نشان دہی کرتی ہے۔

سیمانا سانتا -مالاگا

مقدس ہفتہ کا سب سے دلکش اور مسحور کن جشن” اندلوسیا ” خاص طور پر ” گریناڈا، سیویل اور ما لاگا ” میں منعقد کیا جاتا ہے۔ یہ مذہبی تقریبات پام اتوار سے شروع ہوتی ہیں اور ایسٹر اتوار تک جاری رہتی ہیں۔ فلوٹس جلوس کا لازمی حصہ ہیں اور کچھ کا وزن تو( 5،000) پانچ ہزار  کلو گرام سے بھی زائد ہوتاہے۔ ان فلوٹس کو "نیوسٹر اسینورادے لا ایسپیر انزا ”  گروپ کے 250 اراکین اٹھاتے ہیں۔ جلوس مخصوص راستوں سے گزرتا ہے ، تائب ہونے والے رضا کارجامنی رنگ کے چغہ اور مخروطی ٹوپی پہنے ہوتے ہیں، اور ان کے پیچھے خواتین کا گروپ، کالے کپڑوں میں ملبوس موم بتیاں اٹھائے چلتا ہے۔ تاہم ” مالاگا ” میں یہ تہوار خوشیوں سے بھر پور ہوتا ہے، بہت زیادہ شور مچایا جاتا ہے، فلیمینکو شاعری جسے مقامی زبان میں "ساعیتا ” کہا جاتا ہے ، ترنم سے پڑھی جاتی ہے اور جو نہی فلوٹس پر ایستادہ مجسمہ سامنے سے گزرتا ہے تمام لوگ تالیوں سے استقبال کرتے ہیں۔ ساعیتا نغمے شدید مذہبی جذبات پیدا کرتے ہیںاور  جلوس کے دوران اکثر گائے جاتے ہیں۔ ان جلوس کے ساتھ فوجی بینڈز بھی ہوتے ہیں جو مختلف دھنیں بجاتے ہیں اور اپنے فوجی نغمے گاتے ہیں۔

سیمانا سانتا۔ لیون 

سیمانا سانتا۔ لیون بہت ہی مشہور ہے اور اس کے مختلف جلوسوں میں تقریباً( 000، 5 ) پانچ ہزار تائب لوگ شرکت کرتے ہیں۔  سب سے مشہور ” فلوٹس کا جلوس  ” کہلاتا ہے ، اس کا دوسرا نام ” میٹنگ جلوس ”  بھی ہے۔ اس جلوس کا دورانیہ تقریباً نو گھنٹے ہوتا ہے اور( 4،000 ) چار ہزار سے زائد تائب لوگ  تیرہ (13 )فلوٹس اٹھاتے ہیں۔ ان جلوسوں کا سب سے مسحور کن لمحہ وہ ہوتا ہے جسے "ال انکونتر و ” کہا جاتا ہے۔ در حقیقت دو فلوٹس جن پر سینٹ جان  اور "لاد ولور وسا ”  کے مجسمے ہوتے ہیں جب یہ دونوں فلوٹس   ایک دوسرے کے سامنے آتے ہیں تو "بائیلا دو”  یعنی ڈانس کرتے ہیں۔ دراصل   کو ستالیروس، فلوٹس کو اس طرح حرکت دیتے ہیں تو لگتا ہے کہ "سینٹ جان ” اور "لا د ولور وسا ” ڈانس کر رہے ہیں۔

سیمانا سانتا- سلامانکا

اسپین میں فلوٹس کا سب سے قدیم جلوس اسی شہر سے نکلتا ہے کیونکہ تاریخی اعتبار سے ابتدائی جلوس( 1240ء ) سال بارہ سو چالیس میں اسی شہر میں نکالا گیا تھا۔ یہاں نکالے جانے والے جلوس شہر کی پرانی مگر تاریخی عمارتوں اور ملک کی سب سے پرانی یونیورسٹی کے پس منظر  کیوجہ سے انتہائی خوبصورت لگتے ہیں۔ (18 ) اٹھارہ مختلف تنظیموں سے تعلق رکھنے والے تقریباً( 10،000 ) دس ہزار تائب لوگ (24 ) چوبیس جلوس نکالتے ہیں اور( 43)  تینتالیس فلوٹس ان جلوسوں میں حصہ لیتےہیں۔

سیمانا سانتا -با جاد ولید 

سال انیس سو اکیاسی (1981)سے اس شہر کا سیمانا سانتا جلوس بہترین اور "بین الا قوامی سیاح دلچپسی فیعستا، اسپین  ” کا اعزاز حاصل کر چکا ہے۔ گڈ فرائیڈے کی صبح، منتظمین گھوڑوں پر سوار شہر میں گشت کرتے ہیں اور شاعری کے انداز میں اعلانات کرتے ہیں۔ اسی دن سہ پہر میں ہزاروں لوگ جلوس میں حصہ لیتےہیں جن میں (31)   اکتیس "پاسوس ” نکالے جاتے ہیں، جن میں سے بہت سے سولویں اور سترہویں صدی عیسوی میں تیار کیئے گئے تھے۔ ایسٹر کا تہوار با جاد ولید کا سب سے شاندار اور جذباتی تہواروں میں سے ایک ہے۔ مذہبی عقیدت، موسیقی اور رنگ برنگے لباس ” پیشن آف یسوع مسیح ” کو ایک یاد گار بنا دیتے ہیں۔

 سیمانا سانتا- زامورا 

اسپین کا سب سے قدیم جلوس اس شہر سے نکالا جاتا ہے اور سب سے پہلا جلوس 1179ء میں نکالا گیا تھا۔ سیمانا سانتا میں( 16)  سولہ خواتین کے گروپس اور (17 ) سترہ فلوٹس حصہ لیتے ہیں۔ 1986ء  انیس سو چھیاسی سے اس شہر کا سیمانا سانتا جلوس "بہترین اور بین الا قوامی سیاح دلچپسی فیعستا، اسپین ” کا اعزاز حاصل کر چکا ہے۔

سیمانا سانتا -کار تا خینا 

اس شہر کا سیمانا سانتا اپنے نظم کی وجہ سے یکتا اور سب سے جدا گانہ ہے۔ ہر تنظیم کے اراکین چھوٹے گروپس میں تقسیم کر دیئے جاتے ہیں اور ہر گروپ اپنے فلوٹ کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ گروپ کے تمام اراکین ایک ہی رنگ کے لباس میں ملبوس ہوتے ہیں اور اس کے اوپر ایک چغہ پہنا جاتا ہے۔ ایک سیش کمر کے گرد ہوتا ہے ، مخروطی ٹوپی اور سینڈل سب کے یکساں ہوتے ہیں۔ ہر فلوٹ کے آگے تین ممبر ز نے ایک بہترین کڑھائی کا پرچم اٹھایا ہوتا ہے۔ ان کے پیچھے ممبرز کی دو صفیں جو ڈرم کی آواز پر چلتی اور رکتی ہیں۔ جب یہ صفیں رکتی ہیں تو بالکل بے حس و حرکت اور خاموش ہو جاتی ہیں۔ شائد اسی ڈسپلین کی وجہ سے انہیں "ترسیو  ”  یعنی رجمنٹ کہتے ہیں۔ تر سیو کے پیچھے ایک موسیقی بینڈ، ڈرمر اور ان کے پیچھے بہترین

پینٹنگ کا حامل اور  لکڑی کا  تراشیدہ فلوٹ ہوتا ہے۔ کچھ فلوٹس کے نیچے پہیہ لگائے جاتے ہیں اور کچھ "پورتادورس” نے اٹھائے ہوتے ہیں۔ یہ تمام فلوٹس ڈر مر کی تال پر حرکت کرتے اور رکتے ہیں۔ دوسرے شہروں کے بر عکس کار تا خینا کے جلوس کی ترتیب انجیل میں بیان کردہ واقعات کی ترتیب کے عین مطابق ہوتی ہے۔ سب سے آخر میں انفٹری کی ایک کمپنی ہوتی ہے۔( 2005ء ) سال دو ہزار پانچ سے اس شہر کا سیمانا سانتا جلوس بہترین اور ” بین الا قوامی سیاح دلچپسی فیعستا، اسپین ”  کا اعزاز حاصل کر چکا ہے۔

سیمانا سانتا -بارسلونا

بارسلونا میں لڑکے اور لڑکیاں اپنے بزرگوں سے "پام سنڈے ”  والے دن  شگون کے طور پر کھجور کی شاخیں وصول کرتے ہیں ۔ لڑکوں کو کھجور کی لمبی شاخ جسے "پالمونیس ”  کہا جاتا ہے اور لڑکیوں کو گندھی ہوئی شاخ جسے ” پالماس ”  کہا جاتا ہے، دی جاتی ہیں۔ روایتی طور پر پادری کی دعاؤں کے بعد ان شاخوں کو اگلے سال تک کے لیئے گھر میں کسی محفوظ جگہ رکھ دیا جاتا ہے۔ اگلے سال پادری ان شاخوں کو جلا کر اس کی راکھ سے بچوں کی پیشانی پر صلیب کا نشان بناتے ہیں۔ بارسلونا میں ایسٹر کی تقریبات جنوبی اسپین کی طرح پر وقار نہیں ہو تیں۔ سیمانا سانتا گڈ فرائیڈے کو شام 5 بجے شروع ہو جاتا ہے۔ ” ور جن دے لا میکارینا ”  کا جلوس شہر کے مرکزی علاقے "راوال "میں واقع ” اگلیسیا دے سینٹ آگستی ” سے شروع ہوتا ہے اور شام  آٹھ بجے تک بڑے چرچ پہنچتا ہے۔ جلوس میں حضرت مریم کا قد آور مجسمہ ، کوستالیر وس نے اٹھایا ہوتا ہے جنہوں نے موقع کی مناسبت سے لباس زیب تن کیئے ہوتے ہیں۔ تاہم جلوس کی اہم خصوصیت "نظار ینوں "کالباس اور ان کے مختلف عمل ہیں۔ سیاہ لباس، مخروطی ٹوپی، ننگے پاؤں میں زنجیریں پہنے وہ جلوس  کے آگے  اور ان کے پیچھے ہزاروں لوگ خاموشی سے چلتے ہیں۔

ایسٹر ، عوامی تہوار کے طرح منایا جاتا ہے، اور بار سلونا چرچ میں دیگر مذہبی رسومات ادا کی جاتی ہیں۔ شام کو سوگ ختم ہو جاتا ہے اور "مونادے پاسکو عا  ” یعنی ایسٹر کیک  سے سب کی تواضح کی جاتی ہے۔ گھر کے بزرگ دوبارہ بچوں کو تحفہ تحائف دیتے ہیں، روایتی طور پر بچوں کی عمر کے حساب سے انہیں ابلے ہوئے سخت انڈے دیئے جاتے تھے تاہم اب لذیذ چاکلیٹ دی جاتی ہیں۔ یہ چاکلیٹ اگر چہ اتوار کے دن دی جاتی ہیں مگر انہیں سوموار کے دن کھایا جاتا ہے۔

عام معلوما  ت 

پام سنڈے  اس دن یسوع مسیح یروشلم پہنچے تھے، عام طور پر اس دن جلوس نکالے جاتے ہیں اور لوگوں نے کھجور کی شاخیں اٹھائیں ہوتی ہیں کیونکہ اس دن یروشلم میں لوگوں نے اسی طرح استقبال کیا تھا۔ پام سنڈے، ایسٹر سے قبل اتوار کو کہتے ہیں۔ 

مقدس جمعرات : اس دن حضرت عیسی علیہ السلام نے اپنے پیروکاروں کے ساتھ شام کا آخری کھانا کھایاتھا، اور اس کے بعد ہی آپ پر مصائب کا دورشروع ہو گیا۔

گڈ فرائیڈے: حضرت عیسی علیہ السلام مصلوب کر دیئے گئے-

مقدس سنیچر : یسوع مسیح کا جسم غار میں رکھا گیا تھا، اور حضرت مریم علیہ السلام  پر غموں کا اور مصیبتوں کا پہاڑ تھا-

ایسٹر سنڈے : یسوع مسیح دوبارہ جی اٹھے-

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے