ممبر اسپین پارلیمنٹ لک اندریز کے اعزاز میں محمد اقبال چوہدری اور حافظ عبدالرزاق صادق کا عشائیہ

IMG_1707

بارسلونا(دوست نیوز)معروف پاکستانی سوشلسٹ رہنما محمد اقبال چوہدری ،حافظ عبدالرزاق کی دعوت پر  لک اندریز  Luc Andréممبر اسپین پارلیمنٹ،ترجمان امورِ امیگریشن  سوشلسٹ پارلیمانی گروپ،سیکریٹری برائے امیگریشن پالیسیز سوشلسٹ پارٹی کےاعزاز میں ذیشان کبابش ریسٹورنٹ پرعشائیہ کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستانی کمیونٹی کی نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔

عشائیہ تقریب سے محمد اقبال چوہدری، جاوید مغل، حسنات مصطفی ہاشمی، نوید احمد اندلسی اور حافظ عبدالرزاق نے خطاب کیا اور پاکستانی کمیونٹی کے مسائل کی جانب توجہ مبذول کرائی خاص طور پر پاکستان اور اسپین کے درمیان دوہری شہریت کا معاہدہ کے علاوہ دیگر مسائل بھی زیر بحث لائے گئے 

پاکستانی کمیونٹی کے علاوہ اسپانش اور لاطین امریکن تارکین وطن نے بھی عشائیہ تقریب میں شرکت کی

ممبر پارلیمنٹ لک اندریز  Luc André نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور اسپین کے درمیان ایک معاہدہ (Convenio) سائن ہوسکتا ہے جس کے تحت ورکز اسپین میں آکر کام کرسکتے ہیں جس کا دورانیہ چار سال ہو اور چار سالوں میں ہر سال بندہ واپس پاکستان جائے اور دوبارہ اگلے سال کام کے کیے آئے اس طرح چارسال کے بعد اسے مستقل رہائش کی جازت دی جائے 

 انہوں نے مزید کہا کہ جو “آررائیگو” (Arraigo) کا نظام ہے، اس کے تحت 7 لاکھ افراد کو دستاویزات (رہائشی کاغذات) مل چکے ہیں۔یہ بات بھی انتہائی اہم ہے کہ صرف اسپین وہ ملک ہے جہاں ایک تارک وطن صرف دو سال رہ کر قانونی دستاویزات حاصل کر سکتا ہے۔یورپی یونین کے دوسرے ممالک میں ایسی کوئی سہولت موجود نہیں ہے۔ہم اس قانون کو برقرار رکھیں گے، کیونکہ ہمارا مینڈیٹ 2027 تک ہے —

دوہری شہرت کے موضوع پر کہا کہ جہاں تک دوہری شہریت (Double Nationality) کا تعلق ہے، تو اس پر کام کیا جا سکتا ہے —مگر یہ دونوں ممالک کی رضامندی سے ہی ممکن ہے، کیونکہ اگر ایک فریق نہ چاہے تو “شادی” نہیں ہو سکتی۔لہٰذا، اگر ہم چاہتے ہیں کہ دوہری شہریت ممکن ہو، تو اس پر کام ہو سکتا ہے۔اصل نکتہ یہ ہے:پاکستان کی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) میں اراکینِ اسمبلی کو سب سے پہلے شہریت کے معاملے کو اٹھانا ہوگا۔ اس ضمن میں آپ کے سفیر کا کردار بہت اہم ہے — معاشی اور سماجی میدان میں۔کیونکہ اگر آپ کے 100,000 افراد اسپین میں مقیم ہیں، جن میں سے 99 فیصد کاروباری(entrepreneurs) ہیں،تو جب یہ اعداد و شمار میز پر رکھے جاتے ہیں، تو کوئی بھی وزارتِ خارجہ ان پر مثبت ردعمل دیتی ہے۔

آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے مجھے دعوت دی۔یہ پہلا موقع ہے کہ میں پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ بیٹھا ہوں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ میں خود بھی ایک تارکِ وطن ہوں۔اور دوسری بات یہ کہ میں یہاں کسی رکنِ اسمبلی  کے طور پر نہیں آیا،بلکہ ایک بھائی کی حیثیت سے آیا ہوں۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے