سانچیز کا اسرائیل پر “غزہ میں قتل عام روکنے کے لیے دباؤ بڑھانے” کا مطالبہ 

IMG_0948

بغداد(دوست نیوز)اسپین کے وزیرِاعظم پیدرو سانچیز، جو عرب لیگ کی سربراہی کانفرنس میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کر رہے ہیں، نے ہفتے کے روز بغداد (عراق) میں کہا کہ ان کی فوری ترجیح “اسرائیل پر دباؤ کو دوگنا کرنا ہے تاکہ غزہ میں قتل عام روکا جا سکے”۔ ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب بنیامین نیتن یاہو کی حکومت غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائیاں مزید تیز کر چکی ہے، جن میں اب تک 50,000 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

سانچیز نے کہا:“فلسطین ہماری آنکھوں کے سامنے لہو لہان ہو رہا ہے۔ جو کچھ غزہ اور مغربی کنارے میں ہو رہا ہے، وہ نہ یورپ اور نہ ہی دنیا کے باقی حصوں کے لیے غیر متعلق ہو سکتا ہے۔”

انہوں نے زور دے کر کہا کہ “تشدد اور بربریت کے مقابلے میں صرف ایک منصفانہ عالمی نظام کی سختی سے حمایت ہی واحد راستہ ہے۔ ہمیں اس پرتشدد دائرے کو فوری طور پر روکنا ہوگا۔”

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ تمام تر سیاسی اثرورسوخ کو استعمال میں لائے تاکہ امن کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔

سانچیز نے انسانی بحران کے خاتمے کے لیے جو تجاویز پیش کیں، ان میں ایک اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک نئی قرارداد کا ذکر شامل تھا، جسے اسپین اور فلسطین مل کر آگے بڑھا رہے ہیں۔

اس قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ غزہ پر عائد انسانی امداد کے محاصرے کو ختم کرے اور مکمل، بلاتعطل امدادی رسائی کی اجازت دے۔ یہ سب کچھ اقوام متحدہ کی نگرانی میں، “غیرجانبداری، خودمختاری اور انصاف” کے اصولوں کے تحت ہونا چاہیے۔

اس کے ساتھ ہی سانچیز نے عرب لیگ کے سامنے یہ اعلان بھی کیا کہ اسپین اقوام متحدہ میں ایک اور تجویز پیش کرے گا، جس میں مطالبہ کیا جائے گا کہ “بین الاقوامی عدالتِ انصاف اسرائیل کے انسانی امداد تک رسائی سے متعلق بین الاقوامی ذمہ داریوں پر اپنا موقف دے۔”

وزیرِاعظم نے اس تنازعے کے “سیاسی حل کی جانب پیشرفت” کو بھی ضروری قرار دیا، اور کہا کہ اسپین مکمل حمایت کے ساتھ جون میں نیویارک میں ہونے والی امن کانفرنس کو ایک موقع کے طور پر دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا:“خطے میں امن کی واحد راہ دو ریاستی حل کا نفاذ ہے۔”

اور یہ بھی یاد دلایا کہ اسپین نے ایک سال پہلے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا، اور اب دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس سمت میں آگے بڑھیں۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے