یمن میں حوثیوں کے ہاتھوں کم از کم گیارہ اقوام متحدہ کے اہلکار گرفتار

IMG_8093

انتونیو گوتریش نے عملے کی “ناقابلِ برداشت” گرفتاری کی مذمت کر دی

صنعا/الحدیدہ (دوست نیوز) – یمن میں حوثی ملیشیا نے ایک نئی کارروائی کے دوران اقوام متحدہ کے کم از کم گیارہ بین الاقوامی اہلکاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ اقوام متحدہ کے یمن کے لیے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈبرگ نے اتوار کو اپنے جاری کردہ بیان میں بتایا کہ یہ گرفتاریاں صنعا اور الحدیدہ میں کی گئیں۔

بیان کے مطابق ان گرفتاریوں کے ساتھ ہی اقوام متحدہ کے ان 23 ملازمین کی فہرست میں مزید اضافہ ہو گیا ہے جو پہلے ہی حوثیوں کی حراست میں ہیں، جن میں بعض 2021 اور 2023 سے قید ہیں۔ ان میں سے ایک اہلکار رواں سال کے آغاز میں زیرِ حراست ہی جاں بحق ہو گیا تھا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے اتوار کو ان گرفتاریوں کو “ناقابلِ برداشت” قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا:

“میں عالمی خوراک پروگرام کے دفاتر پر زبردستی چھاپے مارنے، اقوام متحدہ کے اثاثے ضبط کرنے اور دیگر دفاتر میں داخل ہونے کی کوششوں کی بھی مذمت کرتا ہوں۔ اقوام متحدہ کے عملے اور اس کے شراکت داروں کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران کبھی بھی گرفتاری یا اذیت کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔ عملے اور اثاثوں کی سلامتی کے ساتھ اقوام متحدہ کی تنصیبات کی حرمت کا ہر وقت احترام لازمی ہے۔”

گوتریش نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ تمام زیرِ حراست افراد کی “فوری اور محفوظ رہائی” کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور یمنی عوام کی امن اور خوشحالی کی جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ رہے گا۔

دوسری جانب ہانس گرنڈبرگ نے اس سے پہلے ہی یمن کو جنگی میدان بننے سے بچانے کی اپیل کی تھی۔ یہ اپیل اس وقت سامنے آئی جب جمعرات کے روز اسرائیلی حملوں میں حوثی حکومت کے اعلیٰ حکام مارے گئے۔

حوثیوں نے ہفتے کو اعلان کیا کہ ان کی حکومت کے وزیرِاعظم احمد الرحاوی اور کابینہ کے دیگر ارکان جمعرات کو اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے