کیا شادی ایسے بھی ہوتی ہے؟شہزاد اصغر بھٹی

514172725_23

خوابوں کی دنیا میں رہتے ہوئے اپنے خواب پورے ہوتے دیکھنا قسمت اور خلوص کی محنت سے ممکن ہیں۔امریکہ ہو کہ یورپی ممالک یا برطانیہ آپ کہیں بھی رہتے ہوں میں نے بہت ساری شادیوں کی تقریبات میں شرکت کی ہے ہر تقریب اپنے رعب،دکھاوے اور حسب نسب کی نمائش کے سوا کچھ نہیں ہوتی۔پاکستان کے تو کیا ہی کہنے وہاں تو ہر کام اسلام کے لبادے میں اوڑھا کر پیش کردیا جاتا ہے اور اس کام کا اسلام سے دور ونزدیک کا تعلق بھی نہیں ہوتا۔


آج میں ایک ایسے ملک اور ایک ایسے خاندان کی شادی میں شریک ہوا جس کی مثال نہیں ہے۔جو ایک الگ اور انوکھا تجربہ ہے آپ کو بھی سناؤں گا تو آپ بھی حیران ہوجائیں گےکہ آج کے ترقی یافتہ دور بلکہ ترقی یافتہ ملک میں ایسا ممکن ہے
پاکستانی نژاد امجد نواز نیو یارک کے سیاسی سماجی حلقوں کا ایک جانا پہچانانام ہےامجد نواز ایک دانشور اور مذہبی روایات کے امین ہیں،صرف امین ہی نہیں بلکہ اس امانت میں خیانت نہیں ہونے دی اور اپنی اور اپنے خاندان کی زندگیوں پر نافذ کی ہیں،مذہبی ہونے کے ساتھ ساتھ مقامی اور عالمی سیاست پر بھی سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔


گزشتہ دنوں ان کے بیٹے عبداللہ نواز کی شادی کی تقریب میں شرکت کے لئے نیویارک جانا ہوا۔شادی کی تقریب کیا تھی ایک حیران کردینے والی سوچ تھی جس نے وہاں پرہرمکتب فکر کے مہمان کو متاثر کیا۔اور خاص طور پر مغرب اور امریکہ میں رہنے والوں کو بتایا کہ اپنے دین سے جڑے رہ کر اس کی تعلیمات پر کیسے عمل پیرا ہوجاتا ہے اور اپنی زندگیوں کو کیسے پرسکون اور کامیاب بنایا جاتا ہے۔
اکثر سنا ہے کہ جب بیٹے کی شادی کا وقت قریب آتا ہے تو والدین کئی خواب سجائے بیٹھے ہوتے ہیں ،ناچ گانا،معروف گلوکار کو بلایا جاتا ہے،خاص طور پر مغرب میں تو مشرق ومغرب کی تمام خرافات کو جمع کر لیا جاتا ہے۔پیسہ پانی کی طرح بہایا جاتا ہے،اور ہر وہ کام کیا جاتا ہے جس سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ معاشرے میں میں اور زیادہ عزت دار ہوجاؤں گا اور وہ تمام اصول وضوابط تج دئیے جاتے ہیں جو ہمیں ہمارا مذہب بتاتا اور سکھاتا ہے۔


ایسے ماحول اور معاشرے میں یہاں آزادی صرف نام کی نہ ہو حقیقتا ہر چیز آزاد ہو اس معاشرے میں امجد نواز کے بیٹے کی شادی دیکھی اور میں سوچتا ہی رہ گیا ذہن پر ایک عجیب تاثر ابھرا جو آپ لوگوں کے ساتھ شئیر کررہا ہوں،اور میں ابھی تک شادی کی تقریب کے سحر سے نہیں نکل سکا اور سوچتا ہوں کہ کہیں کوئی خواب تو نہیں دیکھ رہا کیا خواب بھی ایسے ہوتے ہیں جو عملی طور پر آنکھ کے سامنے سے گزریں اور یقین ہی نہ آرہا ہوں کیونکہ ہم مصنوعی دنیا میں مصنوعی شان وشوکت کے دلدادہ ہیں اور اسی میں گم رہنا چاہتے ہیں
امجد نواز کے صاحبزادے کی شادی کی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن مجید اے ہوا نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پیش کی گئی ،اپنے وطن کو یاد کیا گیا اور ایک ملی نغمہ پیش کیا گیا۔اس کے بعد امجد نواز کے صاحبزادے عبداللہ نواز کے استاد محترم کا مختصر خطاب جس میں انہوں نے دنیا وآخرت کی کامیابی والدین کی خدمت واطاعت گزاری میں ہے۔


اس مختصر اور پروقار تقریب کے بعد تمام مہمانوں کو کھانا پیش کیا گیا۔
ایک بات آپ کو بتاتا چلوں پورا خاندان مذہبی بیک گراؤنڈ رکھتا ہے عبداللہ نواز دلہا حافظ قرآن اور دلہن بھی حافظ قرآن دلہا کے سسر اور دلہن کے والد بھی حافظ قرآن اور شریعت کے پابند دونوں خاندان وہاں سنت محمدی کی ترویج ہو گی ناکہ لغویات کی ،وہاں قرآن کی صدائیں بلند ہونگی ناکہ ڈھول کی تھاپ پر رقص


دنیا بھر سے شریک مہمان بابرکت تقریب میں شرکت پر خوش بھی تھا اور تعریف وتوصیف بھی کررہا تھا مجھے یقین ہے کہ ہر مہمان کے دل میں یہ خواہش بھی ضرور پیدا ہوئی ہوگی کہ میں بھی اپنے بچوں کی شادیوں پر ایسی ہی تقریب کروں۔
ہمیں چاہئیے کہ ہم خود خود اپنے لئے اپنی اولاد کے لئے اور اپنے معاشرے کے لئے رول ماڈل بنیں یہ تبھی ممکن ہے جب ہم اسلامی روایات کو فروغ دیں گے ان پر عمل کریں گے۔


جو کام قرآن وسنت کی پیروی میں ہوگا ان شاء اللہ بابرکت اور کامیاب ہوگا اور میں دعا گو ہوں کہ اللہ سبحانہ تعالی امجد نواز ،عبداللہ نواز اور دونوں خاندانوں کو صحت ایمان والی زندگی اور دنیا وآخرت کی کامیابیاں نصیب ہوں آمین
اس شادی میں سیکرٹری او آئی سی سجاد برکی، ڈاکٹر شہباز گل قاسم سوری، صدر پی ٹی آئی یو، ملک عمران خلیل شہزاد بھٹی، کینیڈا سے اکبر صاحب اور امریکہ سے نمائندگان نے شرکت کی

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے