اسپین نے اسرائیل پر اسلحہ کی پابندی اور ’’نسل کشی کے محرکین‘‘ کے داخلے پر پابندی عائد کردی

Screenshot

Screenshot

میڈرڈ (دوست نیوز) اسپین کے وزیرِاعظم پیدرو سانچیز نے پیر کی صبح اسرائیل کے خلاف اسلحہ کی پابندی کو قانونی شکل دینے کے لیے نیا فرمان جاری کیا۔ یہ فیصلہ اس پابندی کو باضابطہ بنا دیتا ہے جو اکتوبر 2023 سے نافذ العمل تھی۔

Screenshot

اس فرمان کے تحت اسرائیل کو اسلحہ، گولہ بارود اور فوجی سامان کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی ہوگی۔ یہ اقدام نو حکومتی اقدامات کا حصہ ہے جن کا اعلان وزیرِاعظم نے کیا، جن میں اُن افراد کے اسپین میں داخلے پر بھی پابندی شامل ہے جو غزہ میں نسل کشی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔

سانچیز نے لا مونکلوا (وزیراعظم ہاؤس) سے خطاب میں کہا کہ یہ اقدامات فوری طور پر نافذ ہوں گے تاکہ “غزہ میں نسل کشی کو روکا جا سکے، اس کے ذمے داروں کا احتساب کیا جا سکے اور فلسطینیوں سے یکجہتی ظاہر کی جا سکے۔” ان کا کہنا تھا: “ایک بات ہے کسی ملک کا دفاع کرنا اور دوسری بات ہے اسپتالوں پر بمباری کرنا اور بچوں کو بھوک سے مار دینا۔”انہوں نے کہا کہ بنیامین نیتن یاہو کی حکومت ’’قبضے کی نئی لہر‘‘ اور فلسطینیوں پر ’’ناقابلِ جواز حملہ‘‘ کر رہی ہے، جسے اقوام متحدہ کے نمائندے نے ’’نسل کشی‘‘ قرار دیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اب تک 63 ہزار افراد ہلاک، 1 لاکھ 59 ہزار زخمی، اڑھائی لاکھ قحط کا شکار اور تقریباً 20 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔

نو اقدامات

  • اسرائیل کے ساتھ اسلحے کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی
  • اسپین کی بندرگاہوں سے اسرائیلی افواج کے لیے ایندھن لے جانے والے کارگو جہازوں کی گزرنے پر ممانعت
  • اسرائیل کے لیے دفاعی سامان لے جانے والے طیاروں پر ہسپانوی فضائی حدود بند
  • نسل کشی، انسانی حقوق کی پامالی اور جنگی جرائم میں شریک افراد کے داخلے پر پابندی
  • غزہ اور مغربی کنارے کی غیر قانونی اسرائیلی بستیوں سے مصنوعات کی درآمد پر پابندی
  • ان بستیوں میں رہنے والے ہسپانوی شہریوں کو قونصلر خدمات کم سے کم کر دینا
  • فلسطینی حکام کو زیادہ امداد، زرعی، غذائی تحفظ اور طبی منصوبوں پر تعاون
  • 10 ملین یورو کا اضافہ اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی (UNRWA) کے لیے
  • 2026 تک غزہ کے لیے 150 ملین یورو کی انسانی امداد

سانچیز نے کہا: ’’ہم جانتے ہیں کہ یہ اقدامات جنگی جرائم کو روکنے کے لیے کافی نہیں ہیں، لیکن امید ہے کہ یہ نیتن یاہو کی حکومت پر دباؤ ڈالیں گے اور فلسطینیوں کی مشکلات کچھ کم ہوں گی۔‘‘

خیال رہے کہ اسپین نے مئی 2024 میں فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا تھا۔ سانچیز نے برطانوی اخبار دی گارڈین سے بات چیت میں یورپ کی ’’دوغلی پالیسی‘‘ اور غزہ-اسرائیل تنازع پر ’’غیر فعالیت‘‘ پر بھی تنقید کی تھی۔

Screenshot

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ خارجہ گدیعون سار نے پیر کو اعلان کیا کہ اسپین کی نائب وزیراعظم یولاندا دیاز اور وزیرِ نوجوانان سیرا ریگو پر اسرائیل میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

سار نے کہا کہ ان رہنماؤں نے فلسطین کے حق میں دفاع کر کے ’’سرخ لکیر‘‘ عبور کی ہے۔ جواب میں یولاندا دیاز نے کہا کہ وہ اس پابندی پر ’’فخر‘‘ محسوس کرتی ہیں اور ’’فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گی۔‘‘

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے